عاطف بٹ
محفلین
توجہ کی کوئی جھوٹی نظر مبذول ہو جائے
خلوصِ عشق کی یہ التجا مقبول ہو جائے
دلوں میں رابطہ جاری نہ رہتا ہو اگر ہر دم
تو مجھ کو کس طرح تیری خبر موصول ہو جائے
کس آسانی سے وہ ٹوٹے ہوئے دل جوڑ دیتا ہے
خوشی سے بولنا جس شخص کا معمول ہو جائے
چمن میں بیل بوٹے موت سے محفوظ ہو جائیں
ترے آنچل کی چھاپ ان پر اگر منقول ہو جائے
مرا ہاتھ اس دلیری سے نہ مس کر پائے گا تم کو
مری آنکھوں سے ہو جائے تو کوئی بھول ہو جائے
تو مانے گا ترا آنچل مجھے کیوں اتنا پیارا ہے
اگر کانٹا ترے آنچل کو چھو کر پھول ہو جائے
عدم ہر مسئلہ دل کا سلجھ سکتا ہے خوبی سے
خرد انسان کی تھوڑی سی گر معقول ہو جائے
سید عبدالحمید عدم