کیا فائدہ ہوا اس سے ؟ سوائے اس بات کے کہ ہمارے منہ پر تماچہ مارا ہے انہوں نے ؟ جب ہم بستیاں جلا رہے ہے توہین رسالت توہین رسالت چلا چلا کر ہر سال خون بہا رہے ہیں وحشی درندوں کی طرح مزہب کے نام پر خون کو گٹر کا پانی بنا چکے تب بھی عیسائی انسان کے انسان رہے اور ان کو کوئی تکلیف نہیں کہ کوئی ان کے کلیسے میں اذان دے ۔ اب کون ہے مائی کا لال مسلمان جو عیسائیوں کو اپنی مسجد میں عبادت کی جگہ دے ؟ لاہور والے ہی دکھا دیں کہ لو ہم نے گھر جلائے اب ہم نے ان کو مساجد میں عبادت کی جگہ بھی دی ہے ایک کلیسا لاہوری ہی بنا دیں ہزاروں مسجدیں تو بن جاتی ہین ۔ یہ اصل میں ٹھاکر نے اپنی بے عزتی خراب کرائی ہے وہاں ۔