توہین رسالت پر شاہ رخ خان کے خلاف مقدمہ درج

راشد احمد

محفلین
up24.gif


روزنامہ جنگ
 
ہندوستان ٹائمز کی اس خبر سے جنگ نے یہ خبر اٹھائی ہے ، جس سے کم از کم خبر کی سچائی کی تصدیق تو ہوجاتی ہے، لیکن اصل سیاق و سباق کیا ہیں یہ تو کوئی باقائدہ ربط ملنے کے بعد ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، شاہ رخ خان بہت ہی مذہبی انسان ہیں، وہ ایک کٹر نصف مسلمان اور کٹر آدھے ہندو ہیں،عبادت اور پوجا دونوں پر یقین رکھتے ہیں، نذر نیاز اور پرشاد دونوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، گھر میں بھی اللہ اور بھگوان دونوں کو ہی جگہ دے رکھی ہے ، بچوں کو بھی یہی سکھایا جاتا ہے اس طرح اللہ بھی خوش، بھگوان بھی خوش اور گوری بھی خوش۔
 

فخرنوید

محفلین
ہندوستان ٹائمز کی اس خبر سے جنگ نے یہ خبر اٹھائی ہے ، جس سے کم از کم خبر کی سچائی کی تصدیق تو ہوجاتی ہے، لیکن اصل سیاق و سباق کیا ہیں یہ تو کوئی باقائدہ ربط ملنے کے بعد ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، شاہ رخ خان بہت ہی مذہبی انسان ہیں، وہ ایک کٹر نصف مسلمان اور کٹر آدھے ہندو ہیں،عبادت اور پوجا دونوں پر یقین رکھتے ہیں، نذر نیاز اور پرشاد دونوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، گھر میں بھی اللہ اور بھگوان دونوں کو ہی جگہ دے رکھی ہے ، بچوں کو بھی یہی سکھایا جاتا ہے اس طرح اللہ بھی خوش، بھگوان بھی خوش اور گوری بھی خوش۔

اصل سیاق و سباق یہاں سے حاصل کریں جناب
 
ممبئی پولیس نے بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کے خلاف جان بوجھ کر مذہبی دل آزاری کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے جیسے الزام کے تحت کیس درج کیا ہے۔

ان کے خلاف یہ مقدمہ ' ٹائم این سٹائل ' میگزین میں چھپنے والے ایک انٹرویو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ اس انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا ہے کہ ' آپ کے مطابق تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیات کون سی ہیں؟ اس کے جواب میں خان نے مبینہ طور پر کہا کہ ' ایسی تو بہت سی شخصیات ہیں لیکن ان میں کچھ منفی بھی ہیں جیسے ہٹلر ، نیپولین، ونسٹن چرچل ، اور اگر میں تاریخ کے مطابق کہوں تو اس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفے ہیں اور جدید دور میں نیلسن منڈیلا ہیں۔ دوسرے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ ' اور کچھ اچھی شخصیات بھی ہیں جیسے مہاتما گاندھی اور مدر ٹریسا۔'

شاہ رخ خان کے خلاف کیس درج بشکریہ بی بی سی اردو
 

آبی ٹوکول

محفلین
ممبئی پولیس نے بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کے خلاف جان بوجھ کر مذہبی دل آزاری کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے جیسے الزام کے تحت کیس درج کیا ہے۔

ان کے خلاف یہ مقدمہ ' ٹائم این سٹائل ' میگزین میں چھپنے والے ایک انٹرویو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ اس انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا ہے کہ ' آپ کے مطابق تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیات کون سی ہیں؟ اس کے جواب میں خان نے مبینہ طور پر کہا کہ ' ایسی تو بہت سی شخصیات ہیں لیکن ان میں کچھ منفی بھی ہیں جیسے ہٹلر ، نیپولین، ونسٹن چرچل ، اور اگر میں تاریخ کے مطابق کہوں تو اس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفے ہیں اور جدید دور میں نیلسن منڈیلا ہیں۔ دوسرے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ ' اور کچھ اچھی شخصیات بھی ہیں جیسے مہاتما گاندھی اور مدر ٹریسا۔'

میگزین کے حالیہ شمارے میں خان کے اس انٹرویو کے بعد ممبئی امن کمیٹی اور چند مسلم تنظیموں نے خان کے بنگلہ منت کے باہر مظاہرے شروع کر دیئے تھے۔ پولیس نے آخر کار تعزیرات ہند کی دفعہ 295(a) کے تحت کیس درج کر لیا ہے۔

ڈپٹی پولیس کمشنر نکیت کوشک نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے خان کے ساتھ ہی میگزین کے دونوں صحافیوں بھاسکر داس اور انیتا کے خلاف بھی کیس درج کر لیا ہے۔ کوشک کے مطابق فی الحال دونوں صحافیوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔شاہ رخ خان اس وقت لاس اینجلس میں ہیں اور ان کے ہندوستان آنے کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

خان نے بی بی سی کو ایس ایم ایس کے ذریعہ ایک بیان دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ' بے شک یہ لکھنے میں غلطی کی وجہ سے ہوا ہے۔ بے شک میں جانتا ہوں کہ تاریخ میں پیغمبر اسلام سے بڑھ کر کوئی مثبت شخصیت آج تک نہیں ہوئی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے میں اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ آپ نے جو کچھ پڑھا ہے وہ میرے اپنے خیالات نہیں ہیں بلکہ لکھنے میں غلطی ہوئی ہے میں جانتا ہوں اور مانتا بھی ہوں کہ اسلام میں پیغمبر محمد سے بڑھ کر کوئی بھی عظیم اور مثبت شخصیت نہیں ہوئی ہے۔ شکریہ۔۔ لو۔۔شاہ رخ خان۔'

ممبئی امن کمیٹی کے جنرل سکریٹری ضرار قریشی نے کہا ہے کہ خان کی وطن واپسی کے بعد شہر بھر میں جگہ جگہ مظاہرے کیےجائیں گے۔

شہر کے سٹالز سے متنازعہ میگزین کی کاپیاں واپس لے لی گئی ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ خان کے ساتھ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے اس سے قبل بھی ان کی ہوم پروڈکشن فلم ' بلو باربر ' میں گلزار کے لکھے گیت جس کے بول میں کہا گیا تھا ' رب کے حضور میں ' پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ لوگوں نے باندرہ میں دکھائی جا رہی فلم کے تھیئٹر اور خان کے بنگلہ منت پر پتھراؤ کیا تھا۔ جس کے بعد خان نے وضاحت کی تھی کہ یہاں حضور سے مراد کسی کے سامنے ہے نا کہ پیغمبر اسلام سے۔

خان بالی وڈ کے نامور اداکار ہیں ان کا شمار نمبر ون سٹارز میں کیا جاتا ہے۔ وہ صرف انڈیا ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک میں مقبول ہیں۔ ٹیلی ویژن سے فلمی دنیا میں انہوں نے فلم 'دیوانہ ' سے قدم رکھا تھا۔
بشکریہ بی بی سی ۔ ۔ ۔۔
اس پر ہمارا تبصرہ درج زیل ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔


السلام علیکم کافی دنوں سے یہ خبر سرگرم تھی اور میں حیران تھا کہ شاہ رخ خان جیسا بندہ جو کہ اپنی ذات پر ہونے والے رکیک جملوں کا بھی جواب نہیں دیتا جو کسی ایسی فلم میں کام نہیں کرتا جو پاک بھارت تعلقات پر منفی اثر ڈالنے والی ہو اس سے یہ کیسے متصور ہوسکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جیسی عظیم شخصیت کے بارے میں کوئی رکیک جملہ کہے ۔ ۔ ۔۔ اصل بات تو خان کے انٹرویو کو سننے کے بعد یا پھر وطن واپسی کے بعد خان کے بیان کے بعد ہی سامنے آئے گی مگر بی بی سی نے جو الفاظ لکھے ہیں وہ صاف طور پر واضح کررہے ہیں کہ لکھنے والے صحافی نے کوشش کی ہے خان کے بیان کو نیگٹو بنانے کی مگر وہ اپنی کوشش میں صد فی صد کامیاب نہیں ہوسکا ۔ ۔ ۔۔ ذرا غور فرمایئے ان جملوں پر جو کہ صحافی نے لکھے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
۔۔۔ انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا ہے کہ ' آپ کے مطابق تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیات کون سی ہیں؟ ۔ ۔ ۔۔ اس کے جواب میں خان نے مبینہ طور پر کہا کہ ' ایسی تو بہت سی شخصیات ہیں لیکن ان میں کچھ منفی بھی ہیں ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کے بعد خان نے منفی شخصیات کی وضاحت کی ہے اور اس کے لیے لفظ جیسے استعمال کیا ہے ۔ ۔۔ دیکھیئے ۔ ۔ ۔ ۔ جیسے ہٹلر ، نیپولین، ونسٹن چرچل ، اس کے بعد قامہ ہے اور لفظ اور استعمال کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔۔ اب یہاں یہ بات غور کرنے والی ہے کہ لکھنے والے صحافی کے زہن میں کیا تھا کیا اس نے واقعی بد نیت ہوکر لکھا یا پھر اس سے غلطی ہوئی ۔ ۔۔ دونوں صورتوں میں اگر عبارت پر دو طریقوں سے غور کیا جائے تو شاہ رخ بے قصور نظر آتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ پہلی صورت زبان کے قواعد کی ہے کہ جب شاہ رخ نے لفظ جیسا کے ساتھ منفی شخصیات کی وضاحت کردی تو پھر لکھنے والے نے اس کے بعد قامہ اور لفظ "اور " ایک ساتھ استعمال کیے جو کہ اصول کے خلاف ہیں ۔ ۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہاں لفظ "اور" کن معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ ۔ ۔ کیا اسی لفظ جیسا کی مزید وضاحت کے لیے یا پھر کہ اس اور کا تعلق سوال کے اس ابتدائی حصے کے ساتھ ہے کہ جس میں تاریخ کی متاثر کن شخصیات کی بابت پوچھا گیا ہے ۔ ۔۔ اگر غور کیا جائے تو اس اور کا تعلق سوال کے اس ابتدائی حصے کے ساتھ ہی ہے ۔ ۔ ۔ کیونکہ شاہ رخ نے کہا کہ۔ ۔ ۔ ۔۔ اور اگر میں تاریخ کے مطابق کہوں تو اس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفے ہیں اور جدید دور میں نیلسن منڈیلا ہیں۔ ۔ ۔۔ ۔ یہاں اگر غور کیا جائے تو شاہ رخ کا یہ کہنا کہ " اور اگر میں تاریخ کے مطابق کہوں تو " صاف ظاہر کررہا ہے کہ اب یہاں بات تاریخ کی متاثر کن شخصیات کی ہورہی ہے اور ہماری اس بات لفظ " تاریخ " اور نیلسن منڈیلا کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ساتھ زکر کرنا قرینہ و دلیل ہے ۔ ۔ ۔ ۔کہ تاریخی شخصیات تو ہٹلر وغیرہ بھی تھے تو پھر شاہ رخ نے یہاں الگ سے تاریخ کے مطابق کیوں کہا ؟؟؟ اسی لیے کہا کہ اب وہ تاریخ کے مطابق متاثر کن شخصیات کا زکر کررہا ہے اور دوسرے نیلسن منڈیلا میرے ناقص علم کے مطابق کبھی بھی تاریخ میں منفی کردار کی شخصیت کا حامل نہیں رہا سو اس کا زکر نبی رحمت کے ساتھ ملا کر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ بات ہے متاثر ترین شخصیات کی ہورہی ہے ۔ ۔ ۔ باقی واللہ اعلم اگر شاہ رخ خان نے گستاخی کی ہی ہے تو کرنا تو دور کی بات میرے نبی کی شان کے بارے میں جو ایسا سوچے بھی ایسے خنزیر کا بائکاٹ تو کیا اسے قتل کردینا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ہمیشہ کی طرح یہ میری ذاتی رائے کسی کو بھی اختلاف کا حق حاصل ہے ۔ ۔ ۔
__________________
 
شکریہ آبی ٹو کول
اسقدر بھرپور تجزیئے پر یقینی طور پر بہت محنت کی ہوگی آپ نے،
یہ معاملہ ابھی تک اگر مگر کی تکرار سے ہی قیاس آرئیوں‌ پر چل رہا ہے اس لئے بہتر ہے کہ تمام تر حقائق سامنے آجائیں تو بات کی جائے، دوسری بات یہ کہ ہمیں چاہیے کہ اپنے جذبات کے اظہار کے لئے شدت پسندی سے اجتناب کریں کیونکہ ہم یا تو کسی سے بہت محبت کرکے اسے پوچنا شروع کر دیتے ہیں یا پھر صفحہ ء ہستی سے مٹانے کی باتیں کرنے لگتے ہیں، میانہ روی کو ہی اپنا کر ہم ایک مہذب قوم کے طور پر ابھر سکتے ہیں۔ جہاں تک خان صاحب کی شخصیت اور مذہبی فکر کا تعلق ہے تو اس بارے میں‌پہلے ہی پوسٹ میں ذکر کر چکا ہوں۔
 
مذہبی سیاست اور سیاست اور سیاست۔۔۔۔

سر جی ! اس میں سیاست کہاں سے آگئی ؟ اگر اس خبر میں سچائی ہے تو پھر یہ مسلمانوں کا حق ہے کہ وہ مقدمہ قائم کریں یا پھر شاہ رخ کسی ایک مذہب کو اختیار کر لیں آدھا ہندو یا آدھا مسلمان تو کچھ بھی کہہ سکتا ہے

ویسے یہ شہرت اور پیسہ بڑی بری چیز ہے انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی
 

arifkarim

معطل
سر جی ! اس میں سیاست کہاں سے آگئی ؟ اگر اس خبر میں سچائی ہے تو پھر یہ مسلمانوں کا حق ہے کہ وہ مقدمہ قائم کریں یا پھر شاہ رخ کسی ایک مذہب کو اختیار کر لیں آدھا ہندو یا آدھا مسلمان تو کچھ بھی کہہ سکتا ہے

ویسے یہ شہرت اور پیسہ بڑی بری چیز ہے انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی

بھائی میں‌نے وہ انٹر ویو پڑھا ہے۔ شاہ رُخ نے ایسے کوئی بات نہیں‌کی۔ اب پریس والوں کو کوئی اسکینڈل بنانا ہو توکیاکیا جا سکتا ہے؟
 
Top