حسان خان
لائبریرین
تو جو اس وصف سے منسوب ہوا، خوب ہوا
یعنی فرزندِ خدا خوب ہوا، خوب ہوا
دونوں عالم کا تو ہی شافع ہے اے میرے مسیح
طالبوں کا تو ہی مطلوب ہوا، خوب ہوا
حشر میں فخر نہ کیونکر ہو تری امت کو
جان دینا تجھے مرغوب ہوا، خوب ہوا
کوئی کونین میں نوری نہ ہوا تیرے سوا
جلوۂ حق سے خوش اسلوب ہوا، خوب ہوا
جان دینے میں بجز شکر نہ نکلا منہ سے
صبر میں ہادیِ ایوب ہوا، خوب ہوا
دیکھا یوسف کو تو آنکھیں کھلیں دم میں اُس کی
نورِ بینائیِ یعقوب ہوا، خوب ہوا
تری بخشش میں نہیں شورؔ رہا شک باقی
اپنے عصیاں سے تو محجوب ہوا، خوب ہوا
(جارج پیش شورؔ)
یعنی فرزندِ خدا خوب ہوا، خوب ہوا
دونوں عالم کا تو ہی شافع ہے اے میرے مسیح
طالبوں کا تو ہی مطلوب ہوا، خوب ہوا
حشر میں فخر نہ کیونکر ہو تری امت کو
جان دینا تجھے مرغوب ہوا، خوب ہوا
کوئی کونین میں نوری نہ ہوا تیرے سوا
جلوۂ حق سے خوش اسلوب ہوا، خوب ہوا
جان دینے میں بجز شکر نہ نکلا منہ سے
صبر میں ہادیِ ایوب ہوا، خوب ہوا
دیکھا یوسف کو تو آنکھیں کھلیں دم میں اُس کی
نورِ بینائیِ یعقوب ہوا، خوب ہوا
تری بخشش میں نہیں شورؔ رہا شک باقی
اپنے عصیاں سے تو محجوب ہوا، خوب ہوا
(جارج پیش شورؔ)
آخری تدوین: