تو مصور تھا 'وہ تصویر بنائی ہوتی ۔ جمیل ملک

ایم اے راجا

محفلین
تو مصور تھا وہ تصویر بنائی ہوتی
شعلہء رنگ سے آگے بھی رسائی ہوتی

پیار کی بات اگر لب پہ نہ آئی ہوتی
ہم کہاں اور کہاں جلوہ نمائی ہوتی

جس کہانی کیلیئے جاگتے گذریں راتیں
وہ کہانی بھی کبھی ہم کو سنائی ہوتی

کیا خبر تجھ کو' مرے شوق کی شدت کیا ہے
کاش تونے مری دھڑکن بھی چرائی ہوتی

قطرہ قطرہ تری یادوں سے ٹپکتی شبنم
یو ں بھی ہوتا مجھے نیند نہ آئی ہوتی

میں وہاں ماہئی بے آب کی صورت ہوتا
کوئی رم جھم تری آنکھوں نے رچائی ہوتی

کوئی جذبہ مرے سینے میں ہمکتا رہتا
کوئی خواہش ترے ہونٹوں میں سمائی ہوتی

پھیل جاتا کسی گلزار میں مانندِ نسیم
کوئی خوشبو تری زلفوں سے اڑائی ہوتی

خار پھولوں کی طرح چاک گریباں ہوتے
اتنی رنگیں تو مری آبلہ پائی ہوتی

مین اکیلا تو نہ ملتا سرِ بازارِ وفا
تو نہ ہوتا تو مرے ساتھ خدائی ہوتی

گھر لٹا کر بھی جمیل اتنے غنی کیوں ہوتے
دولتِ درد اگر ہم نے نہ پائی ہوتی


جمیل ملک
 
Top