عباس تابش تو پرندے مار دے سرو و صنوبر مار دے (غزل: عباس تابش)

عاطف بٹ

محفلین
تو پرندے مار دے سرو و صنوبر مار دے​
تیری مرضی جس کو دہشت گرد کہہ کر مار دے​
تیرا اس کے ماننے والوں سے پالا پڑ گیا​
جو پرندے بھیج کر لشکر کے لشکر مار دے​
تم بھی موسیٰ کے تعاقب میں چلے تو آئے ہو​
دیکھنا تم کو نہ یہ نیلا سمندر مار دے​
تو نے جس کے ڈھونڈنے کو بھیج دی اتنی سپاہ​
یہ نہ ہو وہ تجھ کو تیرے گھر کے اندر مار دے​
اس کو کیا حق ہے یہاں بارود کی بارش کرے​
اس کو کیا حق ہے مرے رنگلے کبوتر مار دے​
فیصلے تاریخ کے، میدان میں ہوتے نہیں​
مارنے والو! کوئی تم کو نہ مر کر مار دے​
روشنی کے واسطے پندار کا سودا نہ کر​
سامنے سورج بھی ہے تو اس کو ٹھوکر مار دے​
گونج تو بھی اس کے لہجے میں پہاڑوں کی طرح​
تابش اس کی بات تو بھی اس کے منہ پر مار دے​
 

نیلم

محفلین
تیرا اس کے ماننے والوں سے پالا پڑ گیا
جو پرندے بھیج کر لشکر کے لشکر مار دے

تم بھی موسیٰ کے تعاقب میں چلے تو آئے ہو
دیکھنا تم کو نہ یہ نیلا سمندر مار دے
زبردست بہت ہی عمدہ
سبحان اللہ
 

زبیر مرزا

محفلین
واہ بہت خوب- آج کل ایسا کلام کم ہی پڑھنے کو ملتا ہے - مشاہدہ ، تجزیہ ، تبصرہ اور جذبات کا اظہار اس عمدگی سے
کیا گیا ہے کہ ہر شعرمکمل کالم ہو جیسے دریا کو کوزے میں بند کرنا اسی کو کہتے ہیں
لاجواب کلام پیش کرنے کا شکریہ عاطف
 

عاطف بٹ

محفلین
واہ بہت خوب- آج کل ایسا کلام کم ہی پڑھنے کو ملتا ہے - مشاہدہ ، تجزیہ ، تبصرہ اور جذبات کا اظہار اس عمدگی سے
کیا گیا ہے کہ ہر شعرمکمل کالم ہو جیسے دریا کو کوزے میں بند کرنا اسی کو کہتے ہیں
لاجواب کلام پیش کرنے کا شکریہ عاطف
بالکل ٹھیک کہا زبیر بھائی۔
کلام کو پسند کرنے کے لئے بہت شکریہ
 

فلک شیر

محفلین
نئے غزل گو شعرا میں سے عبّاس تابش الگ ہی دکھائی دیتے ہیں................کسی دور میں FCکالج میں پڑھایا کرتے تھے......مگر وہاں چرچ کی رجعتِ نامسعود نے تابش جیسے لوگوں کو بھی وہاں قبول نہ کیا.........الگ ڈکشن، چلّہ غزل کے کھینچنے کا دعوٰی، میر ہو جانے کا خواب، شجر اور پرندے کی علامت اور ایک الوہی سی ٹکسال میں ڈھلتے شعر..............کیا کہنے تابش کے
عبّاس تابش کی کلیات عرصہ ہوا ناپید تھی.............بہت ڈھونڈی...........نہ ملی...........عبّاس کی غزلوں پہ غزلیں میں اور یارِ عزیز اسحاق شام کےدھندلکے میں علی گڑھ کالج کے وسیع سبزہ زاروں پہ سُنا سُنایا کرتے تھے...........اُس کے شعر کی فضا ہی اور ہے..........
عبّاس کی کلیات دوبارہ "عشق آباد" کے نام سے چھپ چکی ہے............شعر تو شعر، ظالم کے انتساب بھی دل میں بستے ہیں..........
عاطف بٹ صاحب ! ناسٹلجیا کے تار چھیڑنے اور خوبصورت غزل پیش کرنے کے لیے سلامِ محبّت قبول کیجیے.........اور یہ شعر عبّاس تابش کا سنیے، کہ
یہ تیرا دھیان کسی وقت کام آئے گا​
ابھی لپیٹ کے رکھاہے بادباں کی طرح​
 

عاطف بٹ

محفلین
نئے غزل گو شعرا میں سے عبّاس تابش الگ ہی دکھائی دیتے ہیں................کسی دور میں FCکالج میں پڑھایا کرتے تھے......مگر وہاں چرچ کی رجعتِ نامسعود نے تابش جیسے لوگوں کو بھی وہاں قبول نہ کیا.........الگ ڈکشن، چلّہ غزل کے کھینچنے کا دعوٰی، میر ہو جانے کا خواب، شجر اور پرندے کی علامت اور ایک الوہی سی ٹکسال میں ڈھلتے شعر..............کیا کہنے تابش کے
عبّاس تابش کی کلیات عرصہ ہوا ناپید تھی.............بہت ڈھونڈی...........نہ ملی...........عبّاس کی غزلوں پہ غزلیں میں اور یارِ عزیز اسحاق شام کےدھندلکے میں علی گڑھ کالج کے وسیع سبزہ زاروں پہ سُنا سُنایا کرتے تھے...........اُس کے شعر کی فضا ہی اور ہے..........
عبّاس کی کلیات دوبارہ "عشق آباد" کے نام سے چھپ چکی ہے............شعر تو شعر، ظالم کے انتساب بھی دل میں بستے ہیں..........
عاطف بٹ صاحب ! ناسٹلجیا کے تار چھیڑنے اور خوبصورت غزل پیش کرنے کے لیے سلامِ محبّت قبول کیجیے.........اور یہ شعر عبّاس تابش کا سنیے، کہ
یہ تیرا دھیان کسی وقت کام آئے گا​
ابھی لپیٹ کے رکھاہے بادباں کی طرح​
بہت شکریہ چیمہ صاحب
عباس تابش اور اس ناچیز میں جو کچھ مشترک قدریں ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم دونوں کے نام گورنمنٹ کالج لاہور کی اس فہرست میں شامل ہیں جس میں امتیاز علی تاج، پطرس بخاری اور ن م راشد جیسے نابغہء روزگار بھی دکھائی دیتے ہیں یعنی ہم دونوں بھی ان تینوں قد آور شخصیات کی طرح ’راوی‘ کے مدیر رہے ہیں۔ :)
آخری بار ان سے ملاقات پبلک سروس کمیشن کے انٹرویو کے دوران ہوئی تھی جو دلچسپ رہی!
 

فلک شیر

محفلین
بہت شکریہ چیمہ صاحب
عباس تابش اور اس ناچیز میں جو کچھ مشترک قدریں ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم دونوں کے نام گورنمنٹ کالج لاہور کی اس فہرست میں شامل ہیں جس میں امتیاز علی تاج، پطرس بخاری اور ن م راشد جیسے نابغہء روزگار بھی دکھائی دیتے ہیں یعنی ہم دونوں بھی ان تینوں قد آور شخصیات کی طرح ’راوی‘ کے مدیر رہے ہیں۔ :)
آخری بار ان سے ملاقات پبلک سروس کمیشن کے انٹرویو کے دوران ہوئی تھی جو دلچسپ رہی!
ماشاء اللہ.............
راشد تو میرے ہم وطن بھی ہیں...........علی پور چٹھہ سے
آپ نے راوی کی ادارت کی ................سبحان اللہ....اللہم یبارک فیک
اللہم زد فزد عاطف بھائی.............:rainbow:
 

عاطف بٹ

محفلین
ماشاء اللہ.............
راشد تو میرے ہم وطن بھی ہیں...........علی پور چٹھہ سے
آپ نے راوی کی ادارت کی ................سبحان اللہ....اللہم یبارک فیک
اللہم زد فزد عاطف بھائی.............:rainbow:
جی الحمدللہ ثم الحمدللہ
جزاک اللہ خیراً
یہ اس مالک کا احسان ہے کہ گورنمنٹ کالج میں قیام کے دوران میں صرف ’راوی‘ کا مدیر ہی نہیں رہا بلکہ ’تخلیقِ مکرر‘ اور The Recreations کی ادارت اور مجلسِ اقبال کے معتمدی سمیت کئی اہم ذمہ داریاں میرے پاس رہی ہیں۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
غزل تو بلاشبہ لاجواب ہے ۔
کیا خوب باندھا ہے ذہن و دل میں مچلتے جوش و اضطراب کو
اور سونے پہ سہاگہ محترم بٹ بھائی کے جوہر کچھ اور کھلے ۔
بہت خوب شراکت
 

فلک شیر

محفلین
جی الحمدللہ ثم الحمدللہ
جزاک اللہ خیراً
یہ اس مالک کا احسان ہے کہ گورنمنٹ کالج میں قیام کے دوران میں صرف ’راوی‘ کا مدیر ہی نہیں رہا بلکہ ’تخلیقِ مکرر‘ اور The Recreations کی ادارت اور مجلسِ اقبال کے معتمدی سمیت کئی اہم ذمہ داریاں میرے پاس رہی ہیں۔ :)
ماشاء اللہ............ماشاءاللہ.......
دلی خوشی ہوئی یہ جان کے ...........
مجلس اقبال ڈاکٹر نذیر احمد اور پطرس جیسے بڑے لوگوں کے ہاتھ کا لگایا ہوا پودا اور پھر صوفی صاحب کی آبیاری.....آپ تو اس سلسلۃ الذھب کی کڑی ہیں..............
سلمت یداک یا اخی الکریم...............:rainbow:
 

عاطف بٹ

محفلین
ماشاء اللہ............ماشاءاللہ.......
دلی خوشی ہوئی یہ جان کے ...........
مجلس اقبال ڈاکٹر نذیر احمد اور پطرس جیسے بڑے لوگوں کے ہاتھ کا لگایا ہوا پودا اور پھر صوفی صاحب کی آبیاری.....آپ تو اس سلسلۃ الذھب کی کڑی ہیں..............
سلمت یداک یا اخی الکریم...............:rainbow:
جزاک اللہ خیراً
 

سید زبیر

محفلین
نظر انتخاب کی طرح خوبصوررت کلام
اس کو کیا حق ہے یہاں بارود کی بارش کرے
اس کو کیا حق ہے مرے رنگلے کبوتر مار دے
 

یوسف-2

محفلین
تو پرندے مار دے سرو و صنوبر مار دے​
تیری مرضی جس کو دہشت گرد کہہ کر مار دے​
تیرا اس کے ماننے والوں سے پالا پڑ گیا
جو پرندے بھیج کر لشکر کے لشکر مار دے
تم بھی موسیٰ کے تعاقب میں چلے تو آئے ہو
دیکھنا تم کو نہ یہ نیلا سمندر مار دے
تو نے جس کے ڈھونڈنے کو بھیج دی اتنی سپاہ
یہ نہ ہو وہ تجھ کو تیرے گھر کے اندر مار دے
اس کو کیا حق ہے یہاں بارود کی بارش کرے​
اس کو کیا حق ہے مرے رنگلے کبوتر مار دے​
فیصلے تاریخ کے، میدان میں ہوتے نہیں
مارنے والو! کوئی تم کو نہ مر کر مار دے
روشنی کے واسطے پندار کا سودا نہ کر​
سامنے سورج بھی ہے تو اس کو ٹھوکر مار دے​
گونج تو بھی اس کے لہجے میں پہاڑوں کی طرح​
تابش اس کی بات تو بھی اس کے منہ پر مار دے​
ماشا ء اللہ کیا کہنے۔ بہت خوب۔ جزاک اللہ برادر
 
Top