تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا ۔۔

حجاب

محفلین
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
کسی گلاب کو ٹہنی سے توڑ کر بھی نہیں
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
سُبک کلائی میں گجرے کبھی پہنتے ہوئے
گلاب ہاتھوں پہ مہندی کبھی لگاتے ہوئے
سفید دودھیا آنچل کو زرد رنگتے ہوئے
گُلال ملتے ہوئے چوڑیاں پہنتے ہوئے
چمکتے ماتھے پہ بندیا کبھی سجاتے ہوئے
سنور کے دیر تک آئینے کو تکتے ہوئے
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
کسی کبوترِ گرداں کو دیکھ کر بھی نہیں
کبھی دیا کسی درگاہ پر جلاتے ہوئے
کسی دکان پہ ساڑھی پسند کرتے ہوئے
لچکتی شاخ پہ پہلا گلاب لگتے ہوئے
کبھی یونہی کسی مخصوص دُھن کو سنتے ہوئے
کبھی کبھی یونہی کوئی کتاب پڑھتے ہوئے
برستے ابر میں چھت پہ کبھی نہاتے ہوئے
کسی سہیلی سے ہنستے سمے لپٹتے ہوئے
کسی خیال میں بیٹھے سے اُٹھ کے چلتے ہوئے
کسی بھی رات کو اُٹھ کر یونہی ٹہلتے ہوئے
اکیلے دور تک خامشی میں چلتے ہوئے
خلا کی ذات کی بے آسرا بھٹکتے ہوئے
کسی پہاڑ پہ تنہا سنبھل کے چڑھتے ہوئے
اُترتے چاند کا موجوں میں عکس پڑتے ہوئے
کبھی لباس پہ خوشبو کوئی لگاتے ہوئے
فضا میں سوکھے پتّوں کا شور سنتے ہوئے
مٹے ہوئے سے درختوں پہ نام پڑھتے ہوئے
کسی بھی روز یونہی گھر کے کام کرتے ہوئے
اذان ہوتے ہی آنچل سے سر کو ڈھکتے ہوئے
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
کسی گلاب کو ٹہنی سے توڑ کر بھی نہیں
کسی کبوترِ گرداں کو دیکھ کر بھی نہیں
کسی درخت کے سائے میں بیٹھ کر بھی نہیں
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
تو کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
تو کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟( عیشل کے لیئے )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

تفسیر

محفلین
حجاب نے کہا:
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
کسی گلاب کو ٹہنی سے توڑ کر بھی نہیں
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
سُبک کلائی میں گجرے کبھی پہنتے ہوئے
گلاب ہاتھوں پہ مہندی کبھی لگاتے ہوئے
سفید دودھیا آنچل کو زرد رنگتے ہوئے
گُلال ملتے ہوئے چوڑیاں پہنتے ہوئے
چمکتے ماتھے پہ بندیا کبھی سجاتے ہوئے
سنور کے دیر تک آئینے کو تکتے ہوئے
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
کسی کبوترِ گرداں کو دیکھ کر بھی نہیں
کبھی دیا کسی درگاہ پر جلاتے ہوئے
کسی دکان پہ ساڑھی پسند کرتے ہوئے
لچکتی شاخ پہ پہلا گلاب لگتے ہوئے
کبھی یونہی کسی مخصوص دُھن کو سنتے ہوئے
کبھی کبھی یونہی کوئی کتاب پڑھتے ہوئے
برستے ابر میں چھت پہ کبھی نہاتے ہوئے
کسی سہیلی سے ہنستے سمے لپٹتے ہوئے
کسی خیال میں بیٹھے سے اُٹھ کے چلتے ہوئے
کسی بھی رات کو اُٹھ کر یونہی ٹہلتے ہوئے
اکیلے دور تک خامشی میں چلتے ہوئے
خلا کی ذات کی بے آسرا بھٹکتے ہوئے
کسی پہاڑ پہ تنہا سنبھل کے چڑھتے ہوئے
اُترتے چاند کا موجوں میں عکس پڑتے ہوئے
کبھی لباس پہ خوشبو کوئی لگاتے ہوئے
فضا میں سوکھے پتّوں کا شور سنتے ہوئے
مٹے ہوئے سے درختوں پہ نام پڑھتے ہوئے
کسی بھی روز یونہی گھر کے کام کرتے ہوئے
اذان ہوتے ہی آنچل سے سر کو ڈھکتے ہوئے
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
کسی گلاب کو ٹہنی سے توڑ کر بھی نہیں
کسی کبوترِ گرداں کو دیکھ کر بھی نہیں
کسی درخت کے سائے میں بیٹھ کر بھی نہیں
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا
تو کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
تو کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟( عیشل کے لیئے )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
عیشل ۔ مجھے تو واقعی رونا آگیا۔ضرور جواب دیں۔ :cry:
 

حجاب

محفلین
تفسیر نے کہا:
حجاب نے کہا:
:lol: رونا کیوں آیا تفسیر صاحب ، عیشل کو یہ نظم چاہیئے تھی لکھ دی :)

آپ کو نہیں آیا۔ وہ کیوں؟ :)
جب آپ نے اس کو ٹائپ کی کیا آپ نے ا س کو پڑھی؟ :lol:

مجھے اس لیئے رونا نہیں آیا کہ نظم کی مخاطب میں نہیں ہوں :lol: مجھ سے کوئی اتنی بار پوچھے تو میں چار لائن کی نظم کے بعد ہی بول پڑوں :lol:
اور میں نے جب اس نظم کو ٹائپ کیا تو پڑھا بھی ہے :p
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

اذان ہوتے ہی آنچل سے سر کو ڈھکتے ہوئے
تو کیا میں تمہیں کبھی یاد ہی نہیں آیا


بہت خوب، بہت اچھے ۔ بہت اچھااقتباس ہے ۔


والسلام
جاویداقبال
 

عیشل

محفلین
بہت بہت شکریہ حجاب کہ خلیل اللہ فاروقی کی یہ نظم آپ نے ٹائپ کی،،،،کب سے اسکی تلاش تھی۔ :)
 
Top