تُمھارے کوچے سے چلے بھی جائیں، تو کریں گے کیا؟

نور وجدان

لائبریرین
تمھارے کوچے سے چلے بھی جائیں، تو کریں گے کیا؟
گَلی گَلی نہ دیں تمھیں صَدائیں، تو کریں گے کیا؟

جلن تُمھاری ہے نصیب، لطفِ آشنائی میں
گزر کے خود سے تم تلک نہ آئیں، تو کریں گے کیا؟

فنائے ہست بعد دید کی طلب؟ یوں زندگی
میں مرتے مرتے مَر ہی گر نہ پائیں؟ تو کریں گے کیا؟


جِگر کے زخموں کا علاج ہوتا ہے؟ کِدھر، کَہاں؟
مسیحا سے ہی مل اگر نہ پائیں، تو کریں گے کیا؟

دِکھے ہو چار سُو تمھی، نہیں گماں میں کوئی اور
خیال میں نہ زندگی بِتائیں، تو کریں گے کیا؟

مہک تُمھاری بِکھری ہے چہار سو، کہ کاخِ دل
میں شمع کو ہی ڈھونڈنے نہ پائیں، تو کریں گے کیا؟

ادب کا یہ مقام ہے کہ روشنی جلو میں ہے
طواف میں یہ پر بھی جلتے جائیں، تو کریں گے کیا؟
 

منیب الف

محفلین
خوبصورت پیرایۂ اظہار ہے، ما شاء اللہ!
فنائے ہست بعد دید کی طلب؟ یوں زندگی
میں مرتے مرتے مَر ہی گر نہ پائیں؟ تو کریں گے کیا؟

مہک تُمھاری بِکھری ہے چار سو، کہ کاخِ دل
میں شمع کو ہی ڈھونڈنے نہ پائیں، تو کریں گے کیا؟
بعض اساتذہ دونوں مصرعے اس طرح ملانے کو معائب سخن میں داخل کرتے ہیں،
لیکن مجھے تو اچھے لگے!
 

نور وجدان

لائبریرین
خوبصورت پیرایۂ اظہار ہے، ما شاء اللہ!

بعض اساتذہ دونوں مصرعے اس طرح ملانے کو معائب سخن میں داخل کرتے ہیں،
لیکن مجھے تو اچھے لگے!
اکثر اسطرح کا اظہار کثرت سے دیکھا ہے مگر میرے علم میں اضافہ ہوا کہ یہ معائب سخن ہے، کوئی تجویز ؟ بہت شکریہ آپ کا
 

فلسفی

محفلین
محترم اس شعر میں "دوپہر" کو فاعلن کے وزن پر باندھا گیا ہے شاید۔ کیا یہ درست ہے؟ یا میں غلط سمجھا ہوں۔

یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں
اب آئنے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا
 

محمد وارث

لائبریرین
کسی مشہور غزل کا مصرعہ لکھ دیں. بہت نوازش ہوگی
آپ کے لیے بالخصوص، حفیظ جالندھری مرحوم کی مخمس کا ایک بند (اسی بحر میں):

لباس ہے پھٹا ہوا، غُبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں، چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
محترم اس شعر میں "دوپہر" کو فاعلن کے وزن پر باندھا گیا ہے شاید۔ کیا یہ درست ہے؟ یا میں غلط سمجھا ہوں۔

یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں
اب آئنے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا
دوپہر کا صحیح وزن فاعلن ہی ہے، دیکھیے حسرت موہانی:

دوپہر کی دھوپ میں میرے بُلانے کے لیے
وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے
 

فلسفی

محفلین
دوپہر کا صحیح وزن فاعلن ہی ہے، دیکھیے حسرت موہانی:

دوپہر کی دھوپ میں میرے بُلانے کے لیے
وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے


بہت شکریہ۔ کچھ اپنی کم علمی تھی اور پھر عروض کی ویب سائٹ پر بھی وزن مفعول دکھا رہا تھا اس لیے گڑبڑا گیا تھا۔ وضاحت کے لیے آپ حضرات کا شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ۔ کچھ اپنی کم علمی تھی اور پھر عروض کی ویب سائٹ پر بھی وزن مفعول دکھا رہا تھا اس لیے گڑبڑا گیا تھا۔ وضاحت کے لیے آپ حضرات کا شکریہ۔
جی عروض ویب سائٹ پر اگر کوئی شعر ہے تو یہاں بھی پوسٹ کر دیں تا کہ علم ہو سکے ویسے علمی اردو لغت میں واضح طور پر پہر کا تلفظ پَہَِر لکھا ہے سو دو پہر فاعلن ہوگا، مفعول کے لیے کسی استاد کے شعر کی سند چاہیئے جس میں پہر فاع یا دوپہر مفعول باندھا گیا ہو۔
 

فلسفی

محفلین
جی عروض ویب سائٹ پر اگر کوئی شعر تو یہاں بھی پوسٹ کر دیں تا کہ علم ہو سکے ویسے علمی اردو لغت میں واضح طور پر پہر کا تلفظ پَہَِر لکھا ہے سو دو پہر فاعلن ہوگا، مفعول کے لیے کسی استاد کے شعر کی سند چاہیئے جس میں پہر فاع یا دوپہر مفعول باندھا گیا ہو۔
سر میرے غلط تلفظ کی وجہ سے مجھے مذکورہ شعر پڑھنے میں مشکل ہو رہی تھی اس لیے اس شعر کو عروض کی ویب سائٹ میں اصلاح کے لنک سے جانچا تھا اس میں دوپہر مکمل لفظ کا وزن مفعول دکھا رہا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
آپ کے لیے بالخصوص، حفیظ جالندھری مرحوم کی مخمس کا ایک بند (اسی بحر میں):

لباس ہے پھٹا ہوا، غُبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں، چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
جزاک اللہ میرے پیارے بھائی
خدا آپ کو اور فیملی کو ہمیشہ خوش رکھے اور کوئی غم نہ دے سوائے غم حسین کے
 
Top