تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ

جسے اہلِ چمن شبنم سمجھتے ہیں، حقیقت میں
غمِ راجا پہ روتے ہیں گلاب آہستہ آہستہ

’’غمِ راجا‘‘ اسم علَم کے ساتھ ترکیب اضافی اصولی طور پر درست ہے، تاہم راجا کی لغت الگ ہونا کچھ کھل رہا ہے۔ بات وہی ہے کہ اصولی طور پر یہ درست ہے۔ ’’غمِ امجد‘‘ پر توجہ فرمائیے گا۔ اور پھر وہی بات کہ دعا ہر دو صورت میں دیجئے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت آداب۔
 
تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ
اُٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ

ہمیں مدہوش کردے گا شباب آہستہ آہستہ
دِکھاتی ہے اثر اپنا شراب آہستہ آہستہ

اس شعر کے ساتھ اوتار میں نئی تصویر بڑی معنی خیز لگی
آہستہ آہستہ کے ساتھ ہی قتیل شفائی کا ایک مصرع یاد آ گیا
ہو رہی ہے محبت تازہ دم آہستہ آہستہ
دوسرا مصرع ذہن پر زور دینے کے باوجود یاد نہ آیا
سوچا چلو مٹی پاؤ اکو تے یاد اے نا :wink2:
بہت لطف آیا غزل پڑھ کر آہستہ آہستہ کی تکرار نے بہت مزا دیا
اسی طرح لکھتے رہیں
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 
تکلف ہے، حیا ہے، یا مرے دلبر کی عادت ہے
نگاہیں ہیں زمیں پر اور خطاب آہستہ آہستہ

ہوئی محتاط سے انداز میں یوں گفتگو اپنی
سوال آہستہ آہستہ جواب آہستہ آہستہ

جسے اہلِ چمن شبنم سمجھتے ہیں، حقیقت میں
غمِ راجا پہ روتے ہیں گلاب آہستہ آہستہ

بہت خوب راجا بھائی:applause::applause::applause::applause::applause:
 
بلا تمہید ۔۔۔ ۔۔۔



پوری غزل کے تناظر میں مطلع کمزور ہے، خاص طور پر پہلا مصرع۔ بجا کہ اس انداز کی ردیفوں میں مطلع کہنا واقعی مشکل ہوتا ہے، تاہم مطلع کو حقیقی معانی میں مطلع (اٹھان) کا کام کرنا چاہئے، نہ کہ ۔۔۔ ۔۔

آگے چلتے ہیں۔
اچھی اصلاح ہے. مسلسل سے حقیقت کا منظر اور زیادہ واضح اور پراثر ہوجائے گا. باقی قبول کرنا نہ کرنا شاعر راجاصاحب ہی پر ہے. ویسے بہت ہی پرلطف اور مزےدار غزل ہے. بہت ہی.
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب !
نہیں اب تاب اِس دل میں کوئی بھی درد سہنے کی
ستم صد شوق سے لیکن جناب آہستہ آہستہ
خوش رہیں
 
بلا تمہید ۔۔۔ ۔۔۔
پوری غزل کے تناظر میں مطلع کمزور ہے، خاص طور پر پہلا مصرع۔ بجا کہ اس انداز کی ردیفوں میں مطلع کہنا واقعی مشکل ہوتا ہے، تاہم مطلع کو حقیقی معانی میں مطلع (اٹھان) کا کام کرنا چاہئے، نہ کہ ۔۔۔ ۔۔

آگے چلتے ہیں۔
کوشش کرتا ہوں مطلع کو بہتر کرنے کی


یہاں ’’کوئی بھی‘‘ کی جگہ لفظ ’’مسلسل‘‘ رکھ کر دیکھئے۔ اچھا لگے تو دعا دیجئے گا، نہ لگے تو بھی دعا دیجئے گا۔
جزاک اللہ، مسلسل کرنے سے روانی بھی آگئی اور بات کی وضاحت بھی خوب ہو گئی۔



دونوں شعر عمدہ ہیں۔
حوصلہ افزائی کے لئے شکریہ


اس کو غلطی یا خامی کا نام تو نہیں دیا جا سکتا، تاہم ’’ہر سطرِ ورق‘‘ وہ جسےکہتے ہیں حلق سے نہیں اتر رہا۔ اس میں لطافت اور ملائمت لا سکیں تو بہت خوبصورت شعر بنے گا۔
اسے بھی بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

جزاک اللہ استادِ محترم! آپ کے قیمتی وقت اور توجہ کی بدولت غزل میں جان پڑ گئی۔ شکریہ
 
’’غمِ راجا‘‘ اسم علَم کے ساتھ ترکیب اضافی اصولی طور پر درست ہے، تاہم راجا کی لغت الگ ہونا کچھ کھل رہا ہے۔ بات وہی ہے کہ اصولی طور پر یہ درست ہے۔ ’’غمِ امجد‘‘ پر توجہ فرمائیے گا۔ اور پھر وہی بات کہ دعا ہر دو صورت میں دیجئے گا۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بہت آداب۔
استادِ محترم، لگتا ہے مجھے تخلص بدلنا ہی پڑے گا، راجا پر کافی اعتراضات ہو چکے، اور اب تو لغت کی مداخلت بھی ہو چکی، کیا مشورہ دیں گے؟
 
تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ
اُٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ

ہمیں مدہوش کردے گا شباب آہستہ آہستہ
دِکھاتی ہے اثر اپنا شراب آہستہ آہستہ

اس شعر کے ساتھ اوتار میں نئی تصویر بڑی معنی خیز لگی
آہستہ آہستہ کے ساتھ ہی قتیل شفائی کا ایک مصرع یاد آ گیا
ہو رہی ہے محبت تازہ دم آہستہ آہستہ
دوسرا مصرع ذہن پر زور دینے کے باوجود یاد نہ آیا
سوچا چلو مٹی پاؤ اکو تے یاد اے نا :wink2:
بہت لطف آیا غزل پڑھ کر آہستہ آہستہ کی تکرار نے بہت مزا دیا
اسی طرح لکھتے رہیں
اللہ کرے زور قلم زیادہ
ہاہاہاہا
شہزاد بھیا!
نئی تصویر بنوائی تھی، سوچا دوستوں کو اپنے موجودہ خدوخال دکھائے جائیں۔ (دوستوں میں کوئی فلم پروڈیوسر بھی تو ہو سکتا ہے نا ;))
حوصلہ افزائی کے لئے شکرگزار ہوں۔ سلامت رہیں۔
اللہ کرے زور قلم زیادہ یہ والا تو نہیں؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نہیں اب تاب اِس دل میں کوئی بھی درد سہنے کی​
ستم صد شوق سے لیکن جناب آہستہ آہستہ​

بہت خوب راجہ بھائی۔۔ زبردست۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیے :)
 
استادِ محترم، لگتا ہے مجھے تخلص بدلنا ہی پڑے گا، راجا پر کافی اعتراضات ہو چکے، اور اب تو لغت کی مداخلت بھی ہو چکی، کیا مشورہ دیں گے؟

جہاں ضرورت ہو ’’امجد‘‘ لائیں، امجد اور راجا ویسے بھی ہم وزن ہیں۔ یہ تو کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔

امجد علی راجا
 
Top