تگڑا ہو جا (حسن ابدال پہاڑی کی سیر)

مورخہ 9 اپریل کو ہم تین دوستوں نے پروگرام بنایا کہ آج سہ پہر حسن ابدال کی پہاڑی پر چڑھا جائے۔ حسن ابدال سطح سمندر سے کوئی 300 میٹر بلند ہے اور قصبے کے بالکل ساتھ ہی ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے جس کی چوٹی پر ایک بزرگ بابا ولی قندھاری رحمتہ اللہ علیہ کی بیٹھک ہے۔ گو کہ اسی علاقے کے اردگرد 4 مختلف پہاڑی چوٹیوں پر ان بزرگ کی بیٹھکیں بنی ہوئی ہیں لیکن عوام الناس کی ایک بڑی تعداد حسن ابدال والی پہاڑی پر زیادہ جاتی ہے۔

حسن ابدال کی ایک وجہ شہرت تو گوردوارہ پنجہ صاحب ہے جہاں ہر سال بیساکھی (13 اپریل) پر دنیا بھر سے ہندو اور سکھ مذاہب کے ماننے والے خواتین حضرات زیارت کے لیے آتے ہیں۔(سکھوں کے عقیدے کے مطابق ان پہ یہ لازم ہے کہ جو کوئی بھی گوردوارہ پنجہ صاحب کی زیارت کو آئے وہ بابا والی قندھاری رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت پر بھی جائے)۔ یوں کچھ حکومتی مہربانی اور عوام کی دلچسپی سے زیارت تک جانے کا رستہ مکمل طور پر کنکریٹ سے بنا ہوا ہے اور چوٹی تک سیڑھیاں موجود ہیں۔ دوسرا اس قصبے سے شاہراہ قراقرم شروع ہوتی ہے اور یہ جرنیلی سڑک اور شاہراہ قراقرم کے ملاپ کی جگہ بھی ہے۔ پھر حسن ابدال سے تھوڑا ہی آگے 'برہان' نامی قصبہ ہے جہاں اسلام آباد - پشاور موٹر وے جرنیلی سڑک کو کراس کرتی ہے۔
(لاہور سے پشاور تک یہ واحد جگہ ہے جہاں موٹروے اور جرنیلی سڑک کا کراس ہے، باقی یہ دونوں سڑکیں ایک دوسرے سے خفا خفا دور دور ہی سے گزرتی جاتی ہیں۔ )

ہم دوستوں کا پروگرام بن گیا تو دوپہر کے وقت ہم نے سپورٹس شوز نکالے اور لگے تیاری کرنے۔ ہمارے اکلوتے برخوردار (عبداللہ چوہدری) جن کی دو دن بعد چوتھی سالگرہ تھی نے جب ہمیں لباس تبدیل کرتے اور بوٹ کستے دیکھا تو کہنے لگے، کدھر جارہے ؟ ہم نے کہا، پہاڑی پر۔

کچھ لمحے سوچنے کے بعد انھوں نے پوچھا یہ پہاڑی کیا ہوتی ہے ؟ اور اسی لمحے ہم نے فیصلہ کر لیا کہ آج انھیں پہاڑی دکھا ہی لاتے ہیں۔ لیکن اپنے اس فیصلے پر عمل پیرا ہونے سے پہلے ہم نے احباب سے فون پر صلاح مشورہ کرنا ضروری جانا کہ آیا ہمارا برخوردار اس پہاڑی پر بنا کسی زیادہ تکلیف و تردد کے چڑھ جائے گا تو ڈاکٹر صاحب نے فوراً جواب دیا، کیوں نہیں اور پھر ہم نے باآواز بلند بیٹے سے کہا " تگڑا ہو جا" ۔ اور وہ اگلے چند ہی لمحوں میں ہمارے سامنے موجود تھا۔
70fbs7.jpg
سہ پہر تین بجے کے لگ بھگ ہم تین لوگ حسن ابدال شہر پہنچ چکے تھے۔ ہمارے ماہر اقتصادیات دوست (چوہدری وقار صاحب) جو عموماً ہمیں ہندسوں کے جال میں الجھائے رکھتے ہیں، حسب معمول تاخیر کا شکار تھے اور ان کے پہنچنے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا۔ اس انتظار کو سمیٹنے کے لیے ہم نے ادھر ادھر گھومنا شروع کر دیا۔ اڈے کے پاس ہی ایک دوکان پر ایک صاحب چکن کے مختلف پارٹس کی سیخیں سجائے کوئلوں کو پھونکیں مارتے دکھائی دیے۔ کوئلوں پر دہکتی سیخوں کی خوشبو نے جب ہمارے برخوردار کی ناک تک رسائی پائی تو ان کا جی للچا گیا۔ کہنے لگے ہم نے ٹِکا (تِکے کو وہ ٹِکا بولتے) کھانا، لے دیجیے۔ ادھر فرمائش ہوئی اور ادھر ہماری شفقت پدرانہ جاگ پڑی، پہلے تو نزدیک جا کر اس کے مالکان، بیرا صاحبان اور دوکان کی صفائی ستھرائی جانچی، برتنوں پر نظر ڈالی اور پھر ڈاکٹر صاحب سے مشورہ کیا۔ اس اثنا میں یہ بھی یاد آیا کہ پہاڑی چڑھنے کی خوشی میں ہم دوپہر کا کھانا گول کر آئے ہیں۔ سو اندر جا گھسے اور دھڑا دھڑ گرما گرم سیخوں سے انصاف کرنے لگے۔ کچھ ہی دیر میں ہمارے تاخیری دوست بھی آن ملے اور مزید کچھ سیخوں کو بھنبھوڑنے کے بعد ہم اس محلے کی طرف چل نکلے جہاں سے پہاڑی پر چڑھائی کا آغاز کیا جاتا ہے۔ پہاڑ کی چوٹی تک ایک عام صحتمند انسان لگ بھگ ایک گھنٹے میں پہنچ جاتا ہے۔

تصاویر کو دیکھنے سے پہلے ہم یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں، ہمارے ایک دوست کے پاس کیمرے والا فون تھا جبکہ دوسرے صاحب ایسی کسی مہم پر نکلتے ہوئے اپنی شناخت اور چند روپوں کے علاوہ کچھ نہ لاتے کہ جب گھر سے نکل آئے تو پھر چار پانچ گھنٹے سکون سے گزاریں جائیں۔ :p اور جن واحد دوست کے پاس فون تھا وہ پہاڑی سے اترتے ہوئے ہاتھوں پر بے تحاشہ پسینہ آ جانے کی وجہ سے پھسل کر نیچے جا پڑا ۔ اسے اٹھا کر واپس لانے میں بھی کافی مشقت اور تکلیف اٹھانا پڑی اور وہ تاحال کسی موبائل شاپ پر اپنے حصے پرزے علیحدہ کیے پڑا ہوا ہے۔ سو جو چند تصاویر (منتخب ) ہم بنا سکے وہ پیش خدمت ہیں۔

ibm8hd.jpg

2d6kj6.jpg


ڈاکٹر صاحب کچھ دیر بعد تھک کر سستانے بیٹھے تو ہم نے پھر سے موبائل نکال لیا۔
xani13.jpg
rshls7.jpg
2ymiqt2.jpg
2ih311c.jpg
1zgu875.jpg


2ql4uty.jpg
33benn4.jpg
m7yn11.jpg
sxhwsh.jpg
زیارت پر گھومتا ہوا ایک مور
rqyvdt.jpg

n12nu9.jpg
کیونکہ عوام کی ایک کثیر تعداد روزانہ ہی زیارت گاہ آتی رہتی ہے تو کچھ لوگوں نے مل کر وہاں لنگر خانہ کھول دیا، جہاں سب آنے والوں کی چائے اور کھانے کے اوقات میں کھانے سے تواضح کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ لوگ خود بھی کھانے پینے کا سامان لنگر خانہ کے لیے لے آتے ہیں۔
1z4cr50.jpg
33bhklc.jpg
پس منظر میں واہ کینٹ شہر

2liv91y.jpg


 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
بہت خوب !
یعنی برخودار نے خوب سیر کی پھر (نام کیا ہے ویسے ان کا)
اور بیٹے کی چوتھی سالگرہ کی بہت بہت مبارک ہو (اللہ پاک صحت وتندروستی والی زندگی عطا فرمائے )
 
بہت خوب !
یعنی برخودار نے خوب سیر کی پھر (نام کیا ہے ویسے ان کا)
اور بیٹے کی چوتھی سالگرہ کی بہت بہت مبارک ہو (اللہ پاک صحت وتندروستی والی زندگی عطا فرمائے )
آمین۔ تشکر یوسف بھائی
برخوردار کا نام لکھنا تو ہم بھول ہی گئے۔ عبداللہ چوہدری
 
پھر تو جانا پڑے گا کسی دن یہاں بھی۔
اتنی دور دور کے پہاڑ دیکھ چھوڑے، لیکن یہاں کبھی نہ جانا ہوا۔
پکا رستہ ہونے اور زیارت پر لنگر خانہ کھل جانے کے بعد اب یہ جگہ 24 گھنٹے قابل رسائی ہے۔ لنگر خانے کے ایک نگران نے ہمیں بتایا کہ چھٹی کے دنوں میں لڑکے بالے یہاں پوری پوری رات گزارتے ہیں۔
 
اللہ دونوں جہاں کی فلاح سے سرفراز فرمائے۔ آمین۔
آمین
اپنی تصویریں نہیں لگائیں آپ نے؟
ذکر کیا تو ہے کہ دوسرا موبائل جن سے دوسرے صاحب تصاویر بنا رہے تھے وہ گر کر اپنی کچھ ہڈی پسلیاں تڑوا بیٹھا اور تاحال کومے میں ہے۔ یہ تصاویر صرف ہمارے موبائل کی ہیں جس سے تصویر کشی ہم ہی کر رہے تھے اور بدقسمتی سے اس میں ہم نہ آ سکے۔:battingeyelashes:
کیا آپ بکریوں اور مرغیوں سے بھی کم حسین ہیں؟ :unsure:
:laughing::laughing::laughing:
مرغیاں اور بکریاں بھی کچھ ایسا ہی اظہار فرماتی ہیں، کیا کریں اب :heehee:
 

زیک

مسافر
زبردست!

یہ راستہ پکا کب ہوا؟

کیوٹ بیٹا ہے آپ کا۔

جب بھی ہائک کریں تو اس کی ٹریک لاگ ریکارڈ کریں اور انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر دیں تاکہ پاکستان کے ٹریکس بھی عام دستیاب ہوں
 
کیوٹ بیٹا ہے آپ کا۔
شکریہ
یہ راستہ پکا کب ہوا؟
مجھے یاد پڑتا ہے کہ پہلی بار جب میں اس پہاڑی کی چوٹی پر پہنچا تھا تو میری عمر لگ بھگ سات یا آٹھ سال تھی۔ شہر کے اندر وہ جگہ جہاں سے پہاڑی کو رستہ جاتا ہے وہاں کسی نے مجھے پانچ کلو گھی والا ڈبہ پانی کا بھر کے دیا کہ یہ اوپر لے کر جانا ہے کہ رستہ پکا ہو رہا اور وہاں پانی کا کوئی بندوبست نہیں۔ اور ناجانے کتنی تکلیف کے بعد میں اس ڈبے کو ایک خاص مقام تک لے کر گیا تھا۔ اس کے بعد وقتاً فوقتاً جانا ہوتا رہا تو بھی کہیں نہ کہیں کام چل رہا ہوتا تھا۔
اس آخری بار سے پہلے میں 2011 میں پہاڑی پر گیا تو چوٹی کے بالکل پاس کام چل رہا تھا جبکہ اب 2016 میں تمام رستہ کنکریٹ ہو چکا۔یعنی اس عرصے کے دوران ہی مکمل ہوا ہے۔
جب بھی ہائک کریں تو اس کی ٹریک لاگ ریکارڈ کریں اور انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر دیں تاکہ پاکستان کے ٹریکس بھی عام دستیاب ہوں
اس بار تو رہ گئے البتہ اگلی چڑھائی پر کوشش کروں گا۔
 
آخری تدوین:
آج ڈان ٹی وی کی حسن ابدال پہاڑی کے متعلق ایک ویڈیو دیکھی تو یہ لڑی یاد آئی اور سوچا کہ اسے پوسٹ کر دیتا ہوں۔ عجیب اتفاق ہے کہ 2016 میں 9 اپریل کو بھی میں کہیں سیر کر رہا تھا اور امسال بھی۔
 
بہت خوب۔ ایبٹ آباد آتے جاتے یہ پہاڑی نظر آتی ہے، تھریڈ پڑھتے ہوئے اسے پر وزٹ کے بارے میں سوچ رہی تھی لیکن ڈان ٹی وی کی رپورٹ دیکھ کر سارے ارادے جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ہیں۔
ماشاءاللہ، آپ کا بیٹا بہت کیوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ صحت مند اور تندرست زندگی عطا فرمائیں:) اور شاید آج ان کی سالگرہ بھی ہے۔ میری طرف سے سالگرہ مبارک قبول کیجیے:)
 
بہت خوب۔ ایبٹ آباد آتے جاتے یہ پہاڑی نظر آتی ہے، تھریڈ پڑھتے ہوئے اسے پر وزٹ کے بارے میں سوچ رہی تھی لیکن ڈان ٹی وی کی رپورٹ دیکھ کر سارے ارادے جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ہیں۔
ماشاءاللہ، آپ کا بیٹا بہت کیوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ صحت مند اور تندرست زندگی عطا فرمائیں:) اور شاید آج ان کی سالگرہ بھی ہے۔ میری طرف سے سالگرہ مبارک قبول کیجیے:)
شکریہ۔ آمین
خیر مبارک جی۔
 

سید عمران

محفلین
بہت خوب۔ ایبٹ آباد آتے جاتے یہ پہاڑی نظر آتی ہے، تھریڈ پڑھتے ہوئے اسے پر وزٹ کے بارے میں سوچ رہی تھی لیکن ڈان ٹی وی کی رپورٹ دیکھ کر سارے ارادے جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ہیں۔
ماشاءاللہ، آپ کا بیٹا بہت کیوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ صحت مند اور تندرست زندگی عطا فرمائیں:) اور شاید آج ان کی سالگرہ بھی ہے۔ میری طرف سے سالگرہ مبارک قبول کیجیے:)
کیوں اس رپورٹ میں ایسی کیا بات ہے جو ارادہ ملتوی؟؟؟
 

زیک

مسافر
زیک !کیسے ریکارڈ اور اپلوڈ کیا جائے ؟اور اسے دیکھا کیسے جائے ؟
اینڈرائڈ اور آئی او ایس پر کافی ایپس موجود ہیں جو یہ کام کرتی ہیں جیسے موشن ایکس جی پی ایس یا سٹراوا وغیرہ۔

اس ڈیٹا کی جی پی ایکس فائل آپ گوگل میپس یا ارتھ میں بھی دیکھ سکتے ہیں
 
ماشا ء اللہ ۔بہت پیارا بچہ ہے ۔ اللہ نظرِ بد سے بچائے ۔ آمین
ان کی شکل کسی مزاحیہ اداکار سے کافی ملتی ہے ۔ نام تو مجھے نہیں پتہ لیکن سوا تین پروگرام میں جو صاحب ببلی کا رول کرتے ہیں بہت حد تک مماثلت رکھتے ہیں ان سے ۔
 
Top