ضمیر جعفری "تھرڈ ڈویژن—"

یوسف سلطان

محفلین
جینے کی کشمکش میں نہ بیکار ڈالیے
میں تھرڈ ڈویژنر ہوں مجھے مار ڈالیے

پھر نام اپنا قوم کا معمار ڈالیے
ڈگری کو میری لیجیے اچار ڈالیے

کچھ قوم کا بھلا ہو تو کچھ آپ کا بھلا
میرا بھلا ہو کچھ مرے ماں باپ کا بھلا

جاتا ہے جس جگہ بھی کوئی تھرڈ ڈویژنر
کہتے ہیں سب کہ آ گیا تو کس لیے ادھر

تو چل یہاں سے تیری نہ ہو گی یہاں گزر
لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرّر ہوں میں، مگر

یار رب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے
ہر شخص مجھ کو آنکھ دکھاتا ہے کس لیے

میں پاس ہو گیا ہوں مگر پھر بھی فیل ہوں
تعلیم کے اداروں کے ہاتھوں میں کھیل ہوں

جس کا نشانہ جائے خطا وہ غلیل ہوں
میں خاک میں ملا ہوا مِٹّی کا تیل ہوں

اور یونیورسٹی بھی نہیں ہے ریفائنری
صورت بھی تصفیے کی نہیں کوئی ظاہری

اخبار میں نے دیکھا تو مجھ پر ہوا عیاں
ہوتے ہیں پاس وہ بھی نہ دیں جو کہ امتحاں

یعنی کہ آنریری بھی ملتی ہیں ڈگریاں
میں جس زمیں پہ پہنچا وہیں پایا آسماں

ہے آسماں کی گردشِ تقدیر میرے ساتھ
ڈگری ہے اک گناہوں کی تحریر میرے ساتھ

گر ہو سکے تو مانگ لوں اک عُمر کو اُدھار
اور امتحان جس کا نہیں کوئی اعتبار

اس امتحاں کی بازی لگاؤں گا بار بار
کہتے ہیں لوگ اس کو یہ مچھلی کا ہے شکار

یہ امتحان مچھلی پھنسانے کا جال ہے
عالَم تمام حلقۂ دامِ خیال ہے

"سیّد ضمیر جعفری—​
 

یوسف سلطان

محفلین
بہت زبردست جناب۔
کافی عرصے بعد یہ نظم پڑھنے کو ملی۔
شکریہ یاز بھائی پسند کرنے کے لئے ۔
آداب بہنا ۔
جعفری صاب بڑے آدمی تھے ۔
عمدہ شراکت کے لیے شکریہ یوسف صاب
شکریہ فلک بھائی اپ کا پسندیدگی کے لئے ۔
 
Top