سید محمد عابد
محفلین
یہ دور انفور میشن ٹیکنولوجی کا دور ہے اور اس دور میں ترقی وہی ملک کر سکتا ہے جو انفارمیشن ٹیکنولوجی کے میدان میں آگے ہو۔ انٹرنیٹ اور موبائل فونز رابطوں کا ذریعہ ہوتے ہیں اور ان کی بدولت دوریاں بھی ختم ہو جاتی ہیں۔ ماضی میں دور رہنے والے عزیز اوررشتہ داروں سے باتیں کرنے کے لئے انسان کو خط وکتابت اور کبوتر بازی کا سہارا لینا پڑتا تھا مگر اب دور جدید میں انفورمیشن ٹیکنولوجی کی بدولت عزیز و اقارب سے ای میلز، فون کالز یا پھر ویڈیو چیٹ کر کے بات کی جا سکتی ہے اور اس طرح یہ تسلی بھی ہو جاتی ہے کہ پیغام پہنچنے والے کو پہنچ گیا ہے۔ ماضی میں جو کام کرنے کے لئے سال لگ جاتے تھے آج وہ کام آئی ٹی کی بدولت مہینوں میں ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن کا شعبہ اسی اور نوے کی دہائی تک اس قدر پسماندہ تھا کہ نیا فون کنکشن لینے کے لئے کئی سال پہلے درخواست دینا پڑتی تھی اور بعض اوقات تو درخواست دینے والا فون کے انتظار میں اس دنیا سے رخصت ہوجاتا تھا۔ مگر آج ایسا بالکل نہیں بلکہ صورتحال مختلف ہے۔ گھر کے ہر فرد نے موبائل کے پا س مو با ئل ہے بلکہ متعدد نے تو دو دو موبائل فون بھی رکھے ہوئے ہیں۔
دنیا کے بیشتر ممالک نے انفارمیشن ٹیکنولوجی کے ذریعے ترقی کی پڑوسی ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ بھارت نے انفورمیشن ٹیکنولوجی کی دنیا میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا ہے، بھارت کے بنائے ہوئے سوفٹ ویئرز کو دنیا میں اہم مقام حاصل ہے۔ پاکستان نے بھی پچھلے کچھ سالوں سے انفورمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر زور دیا ہے جس سے موئثر نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کی طرف کم توجہ دی جاتی تھی تاہم اب کچھ سالوں میں پاکستان نے اس شعبہ میں بہت ترقی کی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف عوام کو سہولت ہوئی ہے بلکہ فاصلے بھی کم ہو گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ ہے، ملک میں ابھی بھی سات سے چودہ کروڑ نئے کنکشنز کی گنجائش ہے۔ اس رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن کی دنیا میں پاکستان پیچھے نہیں ہے، پاکستان کی نوجوان نسل آئی ٹی کا زیادہ استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گوگل کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد صرف دس فیصد ہے تاہم گوگل کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل انٹرنیٹ پر بھروسہ کرتی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ صارفین کی تعداد اگلے کچھ سالوں میں باسٹھ فیصد سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ نوجوان نسل انفورمیشن ٹیکنولوجی کا بہتر استعمال کرنا جانتی ہے جو ملک کی ترقی کے لئے مفید ہے۔ آج کل کے نوجوان سائنس و ٹیکنولوجی کے میدان میں اپنا لوہا منوا رہے ہےں، پوری دنیا سے مقابلہ کر کے اپنے وطن کے لیے انعامات جیت کر لا رہے ہیں جس سے ان کا جوش اور بھی ابھر رہا ہے۔ ان بیرونی مقابلوں کی بدولت پاکستان میں آئی ٹی کو مزید فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ چند سال قبل پاکستان کے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ بابر اقبال نے انفارمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں 4 ورلڈ ریکارڈ قائم کئے اور اب وہ مائیکروسافٹ کی طرف سے امریکہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔
ان دنوں پاکستان میں تھری جی سروسز شروع کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ تھری جی سروسز سیٹلائٹ کے ذریعے فراہم کی جائیں گی اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو تھری جی ٹیکنولوجی زیادہ پسند آئے گی۔ پاکستان میں موبائل فون کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔مالی سال دوہزار نو، دس کے دوران ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی طور پر ایک اعشاریہ ایک تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تھی۔ اس اعدادو شمار کے مطابق تھری جی ٹیکنولوجی کی بدولت دوگنی سرمایہ کاری ہو گی۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنولوجی اینڈ ٹیلی کوم سردار آصف احمد علی کا تھری جی سروسز کے بارے میں کہنا ہے کہ تھری جی نیٹ ورکس، ڈیوائسس اور سروسز کے متعارف ہونے سے نجی اور سرکاری شعبوں کے معیار میں بہتری آ رہی ہے اور وسیع تر معاشی مواقع بھی میسر ہو رہے ہیں۔ جلد ہی ٹیلی کوم کے شعبے کو تھری جی سروسز سے منسلک کر دیا جائے گا جس کے بعد صارفین کو بہتر ٹیلی کوم سروسز فراہم ہو سکیں گی۔ تھری جی سروز کے شروع ہوتے ہی ٹیلی کام بزنس کی راہیں کھل جائیں گی۔ ایک ادارے کا کہنا ہے کہ تھری جی سروسز کے انعقاد کے لئے ملک میں 7 کروڑ سے بھی زائد تھری جی موبائل فونز کی تیاری کرنی ہو گی کیونکہ تھری جی سروسز کے لئے عام موبائل استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پی ٹی اے کے چےئر مین ڈاکٹر محمد یٰسین کا تھری جی کے حوالے سے کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مو با ئل سیلولر صا رفین کی تعد اد 5.3 بلین ہو گی جن میں سے 940 ملین 3 جی سروسز کے صارفین بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں کچرا اٹھانے والے سے لے کر عام دوکاندار، کاروباری آدمی، مردو خواتین اور سکول کے بچوں تک کے پاس موبائل فون کی سہولت موجود ہے۔ موبائل فون صارفین کی اتنی بڑی تعداد یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں تھری جی کا مستقبل روشن ہے۔ تھری جی سروسز ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعت کی ترقی کے لئے اہم ثابت ہوں گی۔ پاکستان میں موجود غیر ملکی موبائل فون کمپنیاں موبائل فون سروسز سے بیش بہا منافع کما رہی ہیں، تھری جی سروسز کا آغاز ملک میں سرمایہ کاری کی راہیں مزید وسیع کر دے گا۔ اب تک دنیا میں 143 ممالک تھری جی سروسز تجارتی بنیا دوں پر مہیا کررہے ہیں اور ان ممالک کی تعداد میں 2011ءتک مزید اضافہ ہو جائے گا۔ پی ٹی اے رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ سالوں میں ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں متحدہ عرب امارات نے دو ارب ڈالر امریکا نے نواسی کروڑ ڈالر، نوروے نے تریسٹھ کروڑو نوے لاکھ ڈالر جبکہ چین اٹھانوے کروڑبیس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ پاکستان میں اس وقت پانچ بڑی موبائل کمپنیاں کام کررہی ہیں جن میں موبی لنک، یو فون، وارد، ٹیلی نار اور زونگ شامل ہیں۔
تھری جی سروسز کے آغاز کے ساتھ ساتھ ملک میں تھری جی ہےنڈ سےٹس کی مقامی مےنو فےکچرنگ کی سخت ضرورت ہے اور حکومت سطح پر تھری جی ہینڈ سیٹس کی تیاری کی جا سکتی ہے۔ چےئر مےن پی ٹی اے ڈاکٹر محمد ےٰسےن نے ایک سیمینار کے دوران کہا ہے کہ تھری جی ہینڈ سیٹ کی مینو فیکچرنگ موبائل ایکو سسٹم کا انتہائی اہم حصہ ہے۔ سال 2011 کے آخر تک دنیا بھر میں تھری جی مو بائل ہینڈ سیٹ کی فروخت کا حجم 300 ملین کے لگ بھگ ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے مستقبل مےں پاکستان مےں ہونے والی تھری جی آکشن اور تھری جی کے نےٹ ورک کے آغاز سے انڈسٹری کو ڈےٹا گروتھ اور دےگر اےپلےکےشنز کے حوالے سے فائدہ ہوگا۔پاکستان میں تھری جی ٹیکنولوجی کی آمد نہایت منافع بخش ثابت ہو گی۔
تھری جی سروسر کا انعقاد پاکستان کے موبائل فون صارفین اور ٹیلی کوم سروسز فراہم کرنے والی کمپیز دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا کیونکہ تھری جی ٹیکنولوجی کے آتے ہی وسیع سرمایہ کاری ہو گی جبکہ موبائل فون سروسز کا معیار مزید بہتر ہو جائے گا۔ پاکستان میں بین الاقوامی موبائل فون کمپنیاں کثیر زرمبادلہ کما چکی ہیں۔
تحریر: سید محمد عابد
دنیا کے بیشتر ممالک نے انفارمیشن ٹیکنولوجی کے ذریعے ترقی کی پڑوسی ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ بھارت نے انفورمیشن ٹیکنولوجی کی دنیا میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا ہے، بھارت کے بنائے ہوئے سوفٹ ویئرز کو دنیا میں اہم مقام حاصل ہے۔ پاکستان نے بھی پچھلے کچھ سالوں سے انفورمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر زور دیا ہے جس سے موئثر نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کی طرف کم توجہ دی جاتی تھی تاہم اب کچھ سالوں میں پاکستان نے اس شعبہ میں بہت ترقی کی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف عوام کو سہولت ہوئی ہے بلکہ فاصلے بھی کم ہو گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ ہے، ملک میں ابھی بھی سات سے چودہ کروڑ نئے کنکشنز کی گنجائش ہے۔ اس رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن کی دنیا میں پاکستان پیچھے نہیں ہے، پاکستان کی نوجوان نسل آئی ٹی کا زیادہ استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گوگل کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد صرف دس فیصد ہے تاہم گوگل کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل انٹرنیٹ پر بھروسہ کرتی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ صارفین کی تعداد اگلے کچھ سالوں میں باسٹھ فیصد سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ نوجوان نسل انفورمیشن ٹیکنولوجی کا بہتر استعمال کرنا جانتی ہے جو ملک کی ترقی کے لئے مفید ہے۔ آج کل کے نوجوان سائنس و ٹیکنولوجی کے میدان میں اپنا لوہا منوا رہے ہےں، پوری دنیا سے مقابلہ کر کے اپنے وطن کے لیے انعامات جیت کر لا رہے ہیں جس سے ان کا جوش اور بھی ابھر رہا ہے۔ ان بیرونی مقابلوں کی بدولت پاکستان میں آئی ٹی کو مزید فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ چند سال قبل پاکستان کے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ بابر اقبال نے انفارمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں 4 ورلڈ ریکارڈ قائم کئے اور اب وہ مائیکروسافٹ کی طرف سے امریکہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔
ان دنوں پاکستان میں تھری جی سروسز شروع کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ تھری جی سروسز سیٹلائٹ کے ذریعے فراہم کی جائیں گی اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو تھری جی ٹیکنولوجی زیادہ پسند آئے گی۔ پاکستان میں موبائل فون کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔مالی سال دوہزار نو، دس کے دوران ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی طور پر ایک اعشاریہ ایک تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تھی۔ اس اعدادو شمار کے مطابق تھری جی ٹیکنولوجی کی بدولت دوگنی سرمایہ کاری ہو گی۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنولوجی اینڈ ٹیلی کوم سردار آصف احمد علی کا تھری جی سروسز کے بارے میں کہنا ہے کہ تھری جی نیٹ ورکس، ڈیوائسس اور سروسز کے متعارف ہونے سے نجی اور سرکاری شعبوں کے معیار میں بہتری آ رہی ہے اور وسیع تر معاشی مواقع بھی میسر ہو رہے ہیں۔ جلد ہی ٹیلی کوم کے شعبے کو تھری جی سروسز سے منسلک کر دیا جائے گا جس کے بعد صارفین کو بہتر ٹیلی کوم سروسز فراہم ہو سکیں گی۔ تھری جی سروز کے شروع ہوتے ہی ٹیلی کام بزنس کی راہیں کھل جائیں گی۔ ایک ادارے کا کہنا ہے کہ تھری جی سروسز کے انعقاد کے لئے ملک میں 7 کروڑ سے بھی زائد تھری جی موبائل فونز کی تیاری کرنی ہو گی کیونکہ تھری جی سروسز کے لئے عام موبائل استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ پی ٹی اے کے چےئر مین ڈاکٹر محمد یٰسین کا تھری جی کے حوالے سے کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مو با ئل سیلولر صا رفین کی تعد اد 5.3 بلین ہو گی جن میں سے 940 ملین 3 جی سروسز کے صارفین بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں کچرا اٹھانے والے سے لے کر عام دوکاندار، کاروباری آدمی، مردو خواتین اور سکول کے بچوں تک کے پاس موبائل فون کی سہولت موجود ہے۔ موبائل فون صارفین کی اتنی بڑی تعداد یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں تھری جی کا مستقبل روشن ہے۔ تھری جی سروسز ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعت کی ترقی کے لئے اہم ثابت ہوں گی۔ پاکستان میں موجود غیر ملکی موبائل فون کمپنیاں موبائل فون سروسز سے بیش بہا منافع کما رہی ہیں، تھری جی سروسز کا آغاز ملک میں سرمایہ کاری کی راہیں مزید وسیع کر دے گا۔ اب تک دنیا میں 143 ممالک تھری جی سروسز تجارتی بنیا دوں پر مہیا کررہے ہیں اور ان ممالک کی تعداد میں 2011ءتک مزید اضافہ ہو جائے گا۔ پی ٹی اے رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ سالوں میں ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں متحدہ عرب امارات نے دو ارب ڈالر امریکا نے نواسی کروڑ ڈالر، نوروے نے تریسٹھ کروڑو نوے لاکھ ڈالر جبکہ چین اٹھانوے کروڑبیس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ پاکستان میں اس وقت پانچ بڑی موبائل کمپنیاں کام کررہی ہیں جن میں موبی لنک، یو فون، وارد، ٹیلی نار اور زونگ شامل ہیں۔
تھری جی سروسز کے آغاز کے ساتھ ساتھ ملک میں تھری جی ہےنڈ سےٹس کی مقامی مےنو فےکچرنگ کی سخت ضرورت ہے اور حکومت سطح پر تھری جی ہینڈ سیٹس کی تیاری کی جا سکتی ہے۔ چےئر مےن پی ٹی اے ڈاکٹر محمد ےٰسےن نے ایک سیمینار کے دوران کہا ہے کہ تھری جی ہینڈ سیٹ کی مینو فیکچرنگ موبائل ایکو سسٹم کا انتہائی اہم حصہ ہے۔ سال 2011 کے آخر تک دنیا بھر میں تھری جی مو بائل ہینڈ سیٹ کی فروخت کا حجم 300 ملین کے لگ بھگ ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے مستقبل مےں پاکستان مےں ہونے والی تھری جی آکشن اور تھری جی کے نےٹ ورک کے آغاز سے انڈسٹری کو ڈےٹا گروتھ اور دےگر اےپلےکےشنز کے حوالے سے فائدہ ہوگا۔پاکستان میں تھری جی ٹیکنولوجی کی آمد نہایت منافع بخش ثابت ہو گی۔
تھری جی سروسر کا انعقاد پاکستان کے موبائل فون صارفین اور ٹیلی کوم سروسز فراہم کرنے والی کمپیز دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا کیونکہ تھری جی ٹیکنولوجی کے آتے ہی وسیع سرمایہ کاری ہو گی جبکہ موبائل فون سروسز کا معیار مزید بہتر ہو جائے گا۔ پاکستان میں بین الاقوامی موبائل فون کمپنیاں کثیر زرمبادلہ کما چکی ہیں۔
تحریر: سید محمد عابد