امجد میانداد
محفلین
السلام علیکم،
ویسے تو پرنٹنگ وغیرہ کے بارے میں سنتے رہتے ہیں، اس میں ڈیجیٹل کے بارے میں بھی نت نئی ٹیکنالوجیز اور مہارتیں آتی رہتی ہیں اور کبھی کبھار تھری ڈی پرنٹنگ سے متعلق خبریں بھی نظر سے گزریں لیکن اہمیت حاصل نہ کر سکیں۔ چونکا میں تب جب پچھلے دنوں یہ خبر سنی کہ امریکہ میں گنز یعنی بندوقوں کے تھری ڈی پرنٹ ایبل ماڈلز پہ پابندی لگا دی گئی ہے اور انٹرنیٹ سے ایسی تمام گنز کے تھری ڈی ماڈلز ہٹائے جا رہے ہیں۔ تو چونکنے کے بعد فرض بنتا تھا کہ اس بارے میں مزید پڑھوں اور علم میں اضافہ کروں تو حیران رہ گیا اس ٹیکنالوجی کے ہمارے مستقبل قریب پہ پڑنے والے اثرات کا اندازہ کر کے۔
اس سلسلے میں جو مواد مل سکا اس کے مطابق کوڈی ولسن نے تھری ڈی پرنٹر سے گن پرنٹ کرنے کے بعد ایک ٹیسٹ رینج میں جا کر اس سے فائر کیے اور ویڈیو انٹرنیٹ پر جاتے ہی تحلکہ مچ گیا۔
تھری ڈی پرنٹر سے پہلی گن تیار
آخری وقت اشاعت: پير 6 مئ 2013 , 17:24 GMT 22:24 PST
ڈنیا میں پہلی بار کسی پرنٹر سے شائع گن سے فائر کیا گیا ہے
تھری ڈی پرنٹر سے تیار کی گئی دنیا کی پہلی بندوق کو امریکہ میں کامیابی کے ساتھ چلایا گیا ہے۔
ڈیفنس ڈسٹریبیوٹڈ نامی متنازعہ گروپ جس نے یہ بندوق تیار کی ہے وہ انٹر نیٹ پر دستیاب بلو پرنٹ کے ذریعے مزید اسلحہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس گروپ نے اس بندوق کو تیار کرنے کے لیے ایک سال تک کوشش کی جس کا جنوبی آسٹن کے ٹیکسس شہر کے ایک فائرنگ رینج میں سنیچر کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔
اس بندوق کے خلاف مہم چلانے والوں نے اس منصوبے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
یورپ کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یوروپول کے سائبر کرائم سنٹر کی وکٹوریہ بینز نے کہا ہے کہ ’موجودہ مجرم ہتھیار خریدنے کے روایتی ذرائع پر ہی زیادہ انحصار کریں گے۔‘
بہر حال انھوں نے کہا کہ ’وقت کے ساتھ جب یہ ٹیکنالوجی لوگوں کے لیے زیادہ آسان اور سستی ہو جائے گی تو ایسے میں ممکن ہے کہ اس کے خطرے بڑھ جائيں۔‘
ولسن نے کہا: ’میرے خیال سے لوگ اس بات کی توقع نہیں کر رہے تھے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔‘
تھری ڈی پرنٹنگ کو مینوفیکچرنگ کے مستقبل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پیچیدہ ٹھوس چیز کو پرنٹ کرنے کے لیے پلاسٹک کی تہ بہ تہ سطح رکھی جاتی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ جب یہ پرنٹرز سستے ہو جائیں گے تو لوگ بجائے دکان میں چیزیں خرید نے کے کسی ڈیزائن کو ڈاؤن لوڈ کر کے اس کا پرنٹ گھر پر ہی لے لیں گے۔
لیکن تمام نئی ٹیکنالوجی کی طرح جہاں اس کے فوائد ہیں وہیں ان کے نقصانات بھی ہیں۔
جو بندوق تھری ڈی پرنٹر کے ذریعہ بنائی گئی ہے ای بے کی ویب سائٹ پر اس کی قیمت آٹھ ہزار ڈالر رکھی گئي ہے۔
اس کے مختلف پرزوں اور حصوں کو اے بی ایس پلاسٹک سے تیار کیا گیا ہے اور پھر اسے یکجا کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس کے فائرنگ پن کو صرف دھات سے تیار کیاگیا ہے۔
تھی ڈی گن کے پرزے الگ الگ تیار کیے گئے اور پھر اسے یکجا کیے گئے
مسٹر ولسن جو خود کو ’مخفی تخریب کار‘ کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس ڈیزائن کو عام کرنے کا ان کا منصوبہ ’آزادی کے لیے‘ ہے۔
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’گن کی مانگ ہے اور ایسے ممالک بھی ہیں جو کہتے ہیں آپ اسلحہ نہیں رکھ سکتے لیکن اب اس میں سچائی نہیں ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’میں ایک ایسی دنیا دیکھ رہا ہوں جو ٹیکنالوجی کی ہے کہ آپ جو چاہیں وہ رکھ سکتے ہیں۔ اب یہ سیاسی کھلاڑیوں کے بس سے باہر کی بات ہے۔‘
جب ان سے دریافت کیاگيا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ کسی کے ہاتھ بھی لگ سکتی ہے تو انھوں نے کہا ’ہاں مجھے اس بات کا احساس ہے کہ اس کا استعمال کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے ہو سکتا ہے۔ یہ چیز ہی ایسی ہے۔ آخر کار یہ بندوق ہے۔‘
بہرحال انھوں نے کہا ’لیکن میرے خیال میں اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے نہ بنایا جائے۔‘
اس گن کو بنانے کے لیے ولسن کو مینوفیکچرنگ کا لائسنس دینے والے امریکی بیورو اے ٹی ایف سے لائسنس حاصل کرنا پڑا۔
ربط: بی بی سی
پہلی تھری ڈی پرنٹڈ گن سے کامیاب فائرنگ
تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کیے گئے دنیا کے پہلے پستول نے فائرنگ کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ اب کوئی فرد تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے گھر پر ہی پلاسٹک گن تیار کر سکتا ہے۔
اس پیشرفت نے گن کنٹرول کے حوالے سے تذبذب کے شکار ملک امریکا میں ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
یہ ہتھیار ٹیکساس یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ایک 25 سالہ طالب علم کوڈی ولسن Cody Wilson نے تیار کیا ہے۔ اس نوجوان کی کمپنی ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ کی طرف سے اس پرنٹ ایبل گن کی تفصیلات یا ’بلیو پرنٹ‘ آن لائن بھی شائع کیا گیا ہے۔ اس کمپنی نے پہلی تجرباتی فائرنگ کی ویڈیو اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کی ہے۔ اس ٹیسٹ فائرنگ کے موقع پر امریکی فوربز میگزین کا ایک رپورٹر بھی موقع پر موجود تھا۔
کمپنی کے مطابق اس گن کے کُل 16 مختلف پارٹس میں سے 15 تھری ڈی پرنٹر سے تیار کیے گئے ہیں۔ فائرنگ پِن البتہ روایتی کِیل سے تیار کی گئی ہے۔ اسی باعث یہ پستول امریکی گن کنٹرول قوانین پر پورا اترتا ہے جس کے مطابق ایسے ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہے جن کا میٹل ڈیٹیکٹر سے کھوج نہ لگایا جا سکتا ہو۔
اس گن کی تیاری کے بارے میں بلیو پرنٹس ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ نامی کمپنی کی طرف اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کیے گئے، جس کے بعد لوگ اس قابل ہو گئے ہیں کہ وہ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایسا پستول بنا سکتے ہیں جس کا کھوج لگانا نہ صرف انتہائی مشکل ہے بلکہ اس کے لیے نہ تو کسی رجسٹریشن کی ضروت ہے اور نہ ہی سراغ رکھنے کے لیے کسی سیریل نمبر کے حصول کی۔
امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں
تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ اس گن کے ضرر رساں ہونے کے حوالے سے ولسن نے فوربز میگزین کے رپورٹر سےگفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اندازہ ہے کہ یہ پستول لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ یہ بنا ہی اسی لیے ہے کیوں کہ یہ گن ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ اس وجہ سے اسے لوگوں تک نہ پہنچایا جائے۔ میرے خیال میں ٹیکنالوجی تک رسائی کی آزادی لوگوں کے زیادہ بہتر حق میں ہے۔‘‘
امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے رکن گانگریس اسٹیو اسرائیل کے مطابق، ’’اگر جرائم پیشہ افراد پلاسٹک کی مدد سے ایسا آتشین اسلحہ گھر پر ہی تیار کرنے کے قابل ہو گئے تو پھر سکیورٹی چیک پوائنٹس، خفیہ کھوج لگانے کا عمل اور اسلحے سے متعلق قوانین زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوں گے۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی امریکی رکن کانگریس کا مزید کہنا تھا، ’’اب جبکہ یہ ٹیکنالوجی ثابت ہو چکی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم فوری طور پر اس حوالے سے پیشقدمی کرتے ہوئے پلاسٹک سے تیار شدہ آتشیں اسلحے پر پابندی عائد کریں۔‘‘
ربط: ڈوشے ورلڈ
لندن(سٹاف رپورٹر)امریکہ میں تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے پہلی مرتبہ اصلی گن بنالی گئی ہے جس کاکامیاب تجربہ کیا گیا۔ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے آتشیں اسلحہ بنائے جانے پر اسلحہ کے خلاف کام کرنے والے گروپوں نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے ، بندوق بنانے والی ڈیفنس ڈسٹری بیوٹیڈ کمپنی نے ایک سال تک تجربات کرنے کے بعد تھری ڈی پرنٹر بنایا ہوئی بندوق سے کامیابی کے ساتھ فائرنگ کی، یورپی لاانفورسمنٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ پرنٹر کے ذریعے بندوق بنانے کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے رہی ہے۔ جبکہ یورپی سائبر کرائم سینٹر کی وکٹوریہ بینز نے کہا ہے کہ تھری ڈی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے مجرم آتشیں اسلحہ غیر قانونی طورپر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ٹیکنالوجی اچھی ہے تو اس کا فائدہ بعض غلط عناصر اٹھاسکتے ہیں۔ بندوق بنانے والی کمپنی کے سربراہ کو ڈی ولسن نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس بات کی توقع نہیں تھی کہ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے بندوق بنائی جاسکتی ہے، واضح رہے کہ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے مستقبل میں پرنٹرز کے ذریعے نہ صرف کاریں بلکہ ہوائی جہاز اور گھر بنائے جاسکیں گے۔ ابتدائی طورپر ان پرنٹرز کے ذریعے چھوٹی موٹی گھریلو اشیا پرنٹ کی گئی تھیں جبکہ ماہرین کو یقین تھا کہ اس ٹیکنالوجی کو 2050ء تک بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوجائے گی اور لوگ اپنی پسند کی چیزیں اپنے گھروں میں بیٹھ کر پرنٹ کرسکیں گے۔اس ٹیکنالوجی کے تحت جس چیز کو بنانا مقصود ہو اس کی تصویر کمپیوٹر کے ذریعے پرنٹر کو بھیجی جائے گی۔ا س چیز کو کمپیوٹر تہہ بہ تہہ پرنٹ کرے گا۔ پرنٹر میں پلاسٹک، دھارت وغیرہ کی کاٹرج ڈالی جاتی ہے اور وہ کاٹرج کے مطابق چیزیں بناکر دیتا ہے۔ اگرچہ اس وقت یہ پرنٹر مہنگا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ فون اور فیکس مشین کی طرح مستقبل میں تھری ڈی پرنٹر بھی سستا ہوجائے گا اور لوگ اسے بالکل فون اور فیکس کی طرح اپنے گھروں میں رکھ سکیں گے۔ اس کے ذریعے کاروں، سائیکلوں کے پرزے بھی بنائے جاسکیں گے۔ پلاسٹک کی چیزوں کے لئے پلاسٹک کی کاٹرج اور دھات کی اشیا کے لئے دھات کی کاٹرج پرنٹر میں ڈالی جاسکیں گی۔
ربط: جنگ
اس سلسلے میں امریکی حکومت کو جو مؤقف سامنے آیا وہ بھی بجا تھا کہ ابھی تک جو روک تھام کا سب سے مؤثر ذریعہ یعنی میٹل ڈیٹیکٹرز ہیں وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکیں گے اور دہشت گرد با آسانی کہیں بھی ایسی گنز لے جا سکیں گے۔
جب تھری ڈی پرنٹنگ کے بارے میں مزید پڑھا تو پتہ چلا کہ اس سے تو آڈی گاڑیا ں تک بنا چکی ہے۔ اور پلاسٹک کی کئی مصنوعات تیار ہو رہی ہیں۔ بس تب سے انتظار میں ہوں کہ کب یہ بھی ایچ پی کے دوسرے پرنٹرز کی طرح سستا ہوتا ہے۔
کچھ مفید ویڈیو لنکس۔
بی بی سی کی طرف سے گن پرنٹنگ کے خالق، ٹیسٹنگ اور پرنٹر کے متعلق ایک ویڈیو۔
ایک ٹی وی پروگرام میں کوڈی ولسن کا تفصیلی انٹریو، ذرا آپ بھی دیکھیں اور arifkarim کی ورچوئل کرنسی والا معاملہ بھی ڈسکس ہوا ہے یہاں۔
ویسے تو پرنٹنگ وغیرہ کے بارے میں سنتے رہتے ہیں، اس میں ڈیجیٹل کے بارے میں بھی نت نئی ٹیکنالوجیز اور مہارتیں آتی رہتی ہیں اور کبھی کبھار تھری ڈی پرنٹنگ سے متعلق خبریں بھی نظر سے گزریں لیکن اہمیت حاصل نہ کر سکیں۔ چونکا میں تب جب پچھلے دنوں یہ خبر سنی کہ امریکہ میں گنز یعنی بندوقوں کے تھری ڈی پرنٹ ایبل ماڈلز پہ پابندی لگا دی گئی ہے اور انٹرنیٹ سے ایسی تمام گنز کے تھری ڈی ماڈلز ہٹائے جا رہے ہیں۔ تو چونکنے کے بعد فرض بنتا تھا کہ اس بارے میں مزید پڑھوں اور علم میں اضافہ کروں تو حیران رہ گیا اس ٹیکنالوجی کے ہمارے مستقبل قریب پہ پڑنے والے اثرات کا اندازہ کر کے۔
اس سلسلے میں جو مواد مل سکا اس کے مطابق کوڈی ولسن نے تھری ڈی پرنٹر سے گن پرنٹ کرنے کے بعد ایک ٹیسٹ رینج میں جا کر اس سے فائر کیے اور ویڈیو انٹرنیٹ پر جاتے ہی تحلکہ مچ گیا۔
تھری ڈی پرنٹر سے پہلی گن تیار
آخری وقت اشاعت: پير 6 مئ 2013 , 17:24 GMT 22:24 PST
ڈنیا میں پہلی بار کسی پرنٹر سے شائع گن سے فائر کیا گیا ہے
تھری ڈی پرنٹر سے تیار کی گئی دنیا کی پہلی بندوق کو امریکہ میں کامیابی کے ساتھ چلایا گیا ہے۔
ڈیفنس ڈسٹریبیوٹڈ نامی متنازعہ گروپ جس نے یہ بندوق تیار کی ہے وہ انٹر نیٹ پر دستیاب بلو پرنٹ کے ذریعے مزید اسلحہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس گروپ نے اس بندوق کو تیار کرنے کے لیے ایک سال تک کوشش کی جس کا جنوبی آسٹن کے ٹیکسس شہر کے ایک فائرنگ رینج میں سنیچر کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔
اس بندوق کے خلاف مہم چلانے والوں نے اس منصوبے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
یورپ کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یوروپول کے سائبر کرائم سنٹر کی وکٹوریہ بینز نے کہا ہے کہ ’موجودہ مجرم ہتھیار خریدنے کے روایتی ذرائع پر ہی زیادہ انحصار کریں گے۔‘
بہر حال انھوں نے کہا کہ ’وقت کے ساتھ جب یہ ٹیکنالوجی لوگوں کے لیے زیادہ آسان اور سستی ہو جائے گی تو ایسے میں ممکن ہے کہ اس کے خطرے بڑھ جائيں۔‘
"ہاں مجھے اس بات کا احساس ہے کہ اس کا استعال کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے ہو سکتا ہے۔ یہ چیز ہی ایسی ہے۔ آخر کار یہ بندوق ہے"
واضح رہے کہ ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ کے سربراہ ٹیکساس یونیورسٹی کے قانون کے 25 سالہ طالب علم کوڈی ولسن ہیں۔ولسن نے کہا: ’میرے خیال سے لوگ اس بات کی توقع نہیں کر رہے تھے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔‘
تھری ڈی پرنٹنگ کو مینوفیکچرنگ کے مستقبل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پیچیدہ ٹھوس چیز کو پرنٹ کرنے کے لیے پلاسٹک کی تہ بہ تہ سطح رکھی جاتی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ جب یہ پرنٹرز سستے ہو جائیں گے تو لوگ بجائے دکان میں چیزیں خرید نے کے کسی ڈیزائن کو ڈاؤن لوڈ کر کے اس کا پرنٹ گھر پر ہی لے لیں گے۔
لیکن تمام نئی ٹیکنالوجی کی طرح جہاں اس کے فوائد ہیں وہیں ان کے نقصانات بھی ہیں۔
جو بندوق تھری ڈی پرنٹر کے ذریعہ بنائی گئی ہے ای بے کی ویب سائٹ پر اس کی قیمت آٹھ ہزار ڈالر رکھی گئي ہے۔
اس کے مختلف پرزوں اور حصوں کو اے بی ایس پلاسٹک سے تیار کیا گیا ہے اور پھر اسے یکجا کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس کے فائرنگ پن کو صرف دھات سے تیار کیاگیا ہے۔
تھی ڈی گن کے پرزے الگ الگ تیار کیے گئے اور پھر اسے یکجا کیے گئے
مسٹر ولسن جو خود کو ’مخفی تخریب کار‘ کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس ڈیزائن کو عام کرنے کا ان کا منصوبہ ’آزادی کے لیے‘ ہے۔
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’گن کی مانگ ہے اور ایسے ممالک بھی ہیں جو کہتے ہیں آپ اسلحہ نہیں رکھ سکتے لیکن اب اس میں سچائی نہیں ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’میں ایک ایسی دنیا دیکھ رہا ہوں جو ٹیکنالوجی کی ہے کہ آپ جو چاہیں وہ رکھ سکتے ہیں۔ اب یہ سیاسی کھلاڑیوں کے بس سے باہر کی بات ہے۔‘
جب ان سے دریافت کیاگيا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ کسی کے ہاتھ بھی لگ سکتی ہے تو انھوں نے کہا ’ہاں مجھے اس بات کا احساس ہے کہ اس کا استعمال کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے ہو سکتا ہے۔ یہ چیز ہی ایسی ہے۔ آخر کار یہ بندوق ہے۔‘
بہرحال انھوں نے کہا ’لیکن میرے خیال میں اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے نہ بنایا جائے۔‘
اس گن کو بنانے کے لیے ولسن کو مینوفیکچرنگ کا لائسنس دینے والے امریکی بیورو اے ٹی ایف سے لائسنس حاصل کرنا پڑا۔
ربط: بی بی سی
پہلی تھری ڈی پرنٹڈ گن سے کامیاب فائرنگ
تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تیار کیے گئے دنیا کے پہلے پستول نے فائرنگ کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ اب کوئی فرد تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے گھر پر ہی پلاسٹک گن تیار کر سکتا ہے۔
اس پیشرفت نے گن کنٹرول کے حوالے سے تذبذب کے شکار ملک امریکا میں ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
یہ ہتھیار ٹیکساس یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ایک 25 سالہ طالب علم کوڈی ولسن Cody Wilson نے تیار کیا ہے۔ اس نوجوان کی کمپنی ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ کی طرف سے اس پرنٹ ایبل گن کی تفصیلات یا ’بلیو پرنٹ‘ آن لائن بھی شائع کیا گیا ہے۔ اس کمپنی نے پہلی تجرباتی فائرنگ کی ویڈیو اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کی ہے۔ اس ٹیسٹ فائرنگ کے موقع پر امریکی فوربز میگزین کا ایک رپورٹر بھی موقع پر موجود تھا۔
کمپنی کے مطابق اس گن کے کُل 16 مختلف پارٹس میں سے 15 تھری ڈی پرنٹر سے تیار کیے گئے ہیں۔ فائرنگ پِن البتہ روایتی کِیل سے تیار کی گئی ہے۔ اسی باعث یہ پستول امریکی گن کنٹرول قوانین پر پورا اترتا ہے جس کے مطابق ایسے ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہے جن کا میٹل ڈیٹیکٹر سے کھوج نہ لگایا جا سکتا ہو۔
اس گن کی تیاری کے بارے میں بلیو پرنٹس ’ڈیفنس ڈسٹری بیوٹڈ‘ نامی کمپنی کی طرف اپنی ویب سائٹ پر پیر چھ مئی کو جاری کیے گئے، جس کے بعد لوگ اس قابل ہو گئے ہیں کہ وہ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایسا پستول بنا سکتے ہیں جس کا کھوج لگانا نہ صرف انتہائی مشکل ہے بلکہ اس کے لیے نہ تو کسی رجسٹریشن کی ضروت ہے اور نہ ہی سراغ رکھنے کے لیے کسی سیریل نمبر کے حصول کی۔
امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں
تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ اس گن کے ضرر رساں ہونے کے حوالے سے ولسن نے فوربز میگزین کے رپورٹر سےگفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اندازہ ہے کہ یہ پستول لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ یہ بنا ہی اسی لیے ہے کیوں کہ یہ گن ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ اس وجہ سے اسے لوگوں تک نہ پہنچایا جائے۔ میرے خیال میں ٹیکنالوجی تک رسائی کی آزادی لوگوں کے زیادہ بہتر حق میں ہے۔‘‘
امریکی قانون ساز اس سے قبل ہی اس نوعیت کے ہتھیاروں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے رکن گانگریس اسٹیو اسرائیل کے مطابق، ’’اگر جرائم پیشہ افراد پلاسٹک کی مدد سے ایسا آتشین اسلحہ گھر پر ہی تیار کرنے کے قابل ہو گئے تو پھر سکیورٹی چیک پوائنٹس، خفیہ کھوج لگانے کا عمل اور اسلحے سے متعلق قوانین زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوں گے۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی امریکی رکن کانگریس کا مزید کہنا تھا، ’’اب جبکہ یہ ٹیکنالوجی ثابت ہو چکی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم فوری طور پر اس حوالے سے پیشقدمی کرتے ہوئے پلاسٹک سے تیار شدہ آتشیں اسلحے پر پابندی عائد کریں۔‘‘
ربط: ڈوشے ورلڈ
تھری ڈی پرنٹرزکے ذریعے حقیقی گن بنالی گئی
لندن(سٹاف رپورٹر)امریکہ میں تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے پہلی مرتبہ اصلی گن بنالی گئی ہے جس کاکامیاب تجربہ کیا گیا۔ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے آتشیں اسلحہ بنائے جانے پر اسلحہ کے خلاف کام کرنے والے گروپوں نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے ، بندوق بنانے والی ڈیفنس ڈسٹری بیوٹیڈ کمپنی نے ایک سال تک تجربات کرنے کے بعد تھری ڈی پرنٹر بنایا ہوئی بندوق سے کامیابی کے ساتھ فائرنگ کی، یورپی لاانفورسمنٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ پرنٹر کے ذریعے بندوق بنانے کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے رہی ہے۔ جبکہ یورپی سائبر کرائم سینٹر کی وکٹوریہ بینز نے کہا ہے کہ تھری ڈی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے مجرم آتشیں اسلحہ غیر قانونی طورپر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ٹیکنالوجی اچھی ہے تو اس کا فائدہ بعض غلط عناصر اٹھاسکتے ہیں۔ بندوق بنانے والی کمپنی کے سربراہ کو ڈی ولسن نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس بات کی توقع نہیں تھی کہ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے بندوق بنائی جاسکتی ہے، واضح رہے کہ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے مستقبل میں پرنٹرز کے ذریعے نہ صرف کاریں بلکہ ہوائی جہاز اور گھر بنائے جاسکیں گے۔ ابتدائی طورپر ان پرنٹرز کے ذریعے چھوٹی موٹی گھریلو اشیا پرنٹ کی گئی تھیں جبکہ ماہرین کو یقین تھا کہ اس ٹیکنالوجی کو 2050ء تک بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوجائے گی اور لوگ اپنی پسند کی چیزیں اپنے گھروں میں بیٹھ کر پرنٹ کرسکیں گے۔اس ٹیکنالوجی کے تحت جس چیز کو بنانا مقصود ہو اس کی تصویر کمپیوٹر کے ذریعے پرنٹر کو بھیجی جائے گی۔ا س چیز کو کمپیوٹر تہہ بہ تہہ پرنٹ کرے گا۔ پرنٹر میں پلاسٹک، دھارت وغیرہ کی کاٹرج ڈالی جاتی ہے اور وہ کاٹرج کے مطابق چیزیں بناکر دیتا ہے۔ اگرچہ اس وقت یہ پرنٹر مہنگا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ فون اور فیکس مشین کی طرح مستقبل میں تھری ڈی پرنٹر بھی سستا ہوجائے گا اور لوگ اسے بالکل فون اور فیکس کی طرح اپنے گھروں میں رکھ سکیں گے۔ اس کے ذریعے کاروں، سائیکلوں کے پرزے بھی بنائے جاسکیں گے۔ پلاسٹک کی چیزوں کے لئے پلاسٹک کی کاٹرج اور دھات کی اشیا کے لئے دھات کی کاٹرج پرنٹر میں ڈالی جاسکیں گی۔
ربط: جنگ
اس سلسلے میں امریکی حکومت کو جو مؤقف سامنے آیا وہ بھی بجا تھا کہ ابھی تک جو روک تھام کا سب سے مؤثر ذریعہ یعنی میٹل ڈیٹیکٹرز ہیں وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکیں گے اور دہشت گرد با آسانی کہیں بھی ایسی گنز لے جا سکیں گے۔
جب تھری ڈی پرنٹنگ کے بارے میں مزید پڑھا تو پتہ چلا کہ اس سے تو آڈی گاڑیا ں تک بنا چکی ہے۔ اور پلاسٹک کی کئی مصنوعات تیار ہو رہی ہیں۔ بس تب سے انتظار میں ہوں کہ کب یہ بھی ایچ پی کے دوسرے پرنٹرز کی طرح سستا ہوتا ہے۔
کچھ مفید ویڈیو لنکس۔
بی بی سی کی طرف سے گن پرنٹنگ کے خالق، ٹیسٹنگ اور پرنٹر کے متعلق ایک ویڈیو۔
کوڈ:
http://www.youtube.com/watch?v=JK55GSbSWQ0
ایک ٹی وی پروگرام میں کوڈی ولسن کا تفصیلی انٹریو، ذرا آپ بھی دیکھیں اور arifkarim کی ورچوئل کرنسی والا معاملہ بھی ڈسکس ہوا ہے یہاں۔
کوڈ:
http://www.youtube.com/watch?v=Yeh6K7vPCOU