خالد محمود چوہدری
محفلین
دلچسپ و عجیب
تھر:کالے بچھوؤں کی فروخت،کئی غریبوں کے دنپھر گئے
کراچی....... جان لیوا امراض کی دواؤں میں موذی بچھوؤں کےاستعمال کی افواہ کے بعد تھرپارکر سمیت سندھ کے کئی علاقوں میں کالے بچھو پکڑنے والوں کا کاروبار چمک گیا ہے ۔ کالا بچھو سونے سے دس گنا زیادہ مہنگا بکنے لگا ہے،کہتے ہیں کالے بچھو کا ڈسا پانی بھی نہیں مانگتا، مگر آجکل انسان کا یہی دشمن انہیں جان سے بھی پیارا ہوگیا ہے اور اسے زندہ پکڑنے کے لیے لوگوں نے اپنی جانوں کو دائو پر لگا رکھا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ان بچھووں کی قیمتوں میں ناقابل یقین حدتک اضافہ ہے،بتایا جاتا ہےکہ ان بچھوؤں کے زہر سےکینسر اور دیگر جان لیوا امراض کی دوا تیار کی جاتی ہے جس کے بعد کالا بچھو سونے کے بھاؤ بکنے لگا ہے۔لجپت شرما (ڈپٹی کنزرویٹر محکمہ وائلڈ لائف تھر پارکر)کا کہنا ہے کہ یہ بھی جنگلی حیات کا حصہ ہے اسی لئے پانبدی لگائی ہے کوئی دوا نہیں بنتی افواہ ہے۔ تھر میں کارونجھر پہاڑ ان زہریلے بچھوئوں کا مسکن ہیں جہاں یہ پتھروں، درختوں اور جھاڑیوں کی گہری جڑوں میں رہتے ہیں، مقامی افراد کی ایک بڑی تعداد ان بچھوؤں کو پکڑتی دکھائی دیتی ہے اور پابندی کے باوجود کراچی اور دیگر بڑے شہروں سے آنے والے خریدار بھی سرگرم دکھائی دیتے ہیں، مقامی افراد نے بتایا ککہ ہم سے خریدار ہزاروں میں لیکر خود لاکھوں میں فروخت کرتے ہیں،اطلاعات کے مطابق پچاس سے اسی گرام کا بچھو دس لاکھ اور اسی سے ایک سو بیس گرام کے بچھو کی قیمت چالیس لاکھ تک ہے جبکہ یہ سلسلہ دو ماہ سے جاری ہے۔
کالے بچھوؤں کے زہر سے کسی مرض کا علاج ممکن ہو یا نہ ہو مگر ان کالے بچھوئوں کی فروخت نے کئی غریبوں کو مالامال کر دیا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=153086
تھر:کالے بچھوؤں کی فروخت،کئی غریبوں کے دنپھر گئے
کراچی....... جان لیوا امراض کی دواؤں میں موذی بچھوؤں کےاستعمال کی افواہ کے بعد تھرپارکر سمیت سندھ کے کئی علاقوں میں کالے بچھو پکڑنے والوں کا کاروبار چمک گیا ہے ۔ کالا بچھو سونے سے دس گنا زیادہ مہنگا بکنے لگا ہے،کہتے ہیں کالے بچھو کا ڈسا پانی بھی نہیں مانگتا، مگر آجکل انسان کا یہی دشمن انہیں جان سے بھی پیارا ہوگیا ہے اور اسے زندہ پکڑنے کے لیے لوگوں نے اپنی جانوں کو دائو پر لگا رکھا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ان بچھووں کی قیمتوں میں ناقابل یقین حدتک اضافہ ہے،بتایا جاتا ہےکہ ان بچھوؤں کے زہر سےکینسر اور دیگر جان لیوا امراض کی دوا تیار کی جاتی ہے جس کے بعد کالا بچھو سونے کے بھاؤ بکنے لگا ہے۔لجپت شرما (ڈپٹی کنزرویٹر محکمہ وائلڈ لائف تھر پارکر)کا کہنا ہے کہ یہ بھی جنگلی حیات کا حصہ ہے اسی لئے پانبدی لگائی ہے کوئی دوا نہیں بنتی افواہ ہے۔ تھر میں کارونجھر پہاڑ ان زہریلے بچھوئوں کا مسکن ہیں جہاں یہ پتھروں، درختوں اور جھاڑیوں کی گہری جڑوں میں رہتے ہیں، مقامی افراد کی ایک بڑی تعداد ان بچھوؤں کو پکڑتی دکھائی دیتی ہے اور پابندی کے باوجود کراچی اور دیگر بڑے شہروں سے آنے والے خریدار بھی سرگرم دکھائی دیتے ہیں، مقامی افراد نے بتایا ککہ ہم سے خریدار ہزاروں میں لیکر خود لاکھوں میں فروخت کرتے ہیں،اطلاعات کے مطابق پچاس سے اسی گرام کا بچھو دس لاکھ اور اسی سے ایک سو بیس گرام کے بچھو کی قیمت چالیس لاکھ تک ہے جبکہ یہ سلسلہ دو ماہ سے جاری ہے۔
کالے بچھوؤں کے زہر سے کسی مرض کا علاج ممکن ہو یا نہ ہو مگر ان کالے بچھوئوں کی فروخت نے کئی غریبوں کو مالامال کر دیا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=153086