تھک گیا زندگی کی راہوں میں ۔ رفیق اظہر

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

تھک گیا زندگی کی راہوں میں
جا کے رہتا ہوں بیٹھ قبروں میں

ہے یہ موت و حیات کا برزخ
ہم نہ زندوں میں اور نہ مُردوں میں

مرنے والا بھی مرثیہ خواب بھی
اڑ گئے سب کے سب ہواؤں میں

چاند سورج یہاں کے دیکھ لئے
یہ بھی ہیں ڈوبتے خداؤں میں

کششِ ثقل کھینچتی ہے کوئی
روح بولے شکستہ لہجوں میں

بیٹھ کر موت کے پروں پہ کوئی
ہوا معدوم کائناتوں میں

(رفیق اظہر)

 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ جناب!
شاعر کا تعارف بھی کروا دیجیے۔ ویسے مطلع کے قوافی پریشان کر رہے ہیں۔ باقی قوافی بھی اسی طرز پر حیران کن ہیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ جناب!
شاعر کا تعارف بھی کروا دیجیے۔ ویسے مطلع کے قوافی پریشان کر رہے ہیں۔ باقی قوافی بھی اسی طرز پر حیران کن ہیں۔

فاتح صاحب ۔ قوافی کا تو مجھے کچھ زیادہ علم نہیں لیکن یہ آج کل کے شاعر ہیں اور جدید غزل آج کل ایسی ہی ہے۔
شاعر کے تعارف کے لئے دیکھیے یہ دھاگہ۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب ۔ قوافی کا تو مجھے کچھ زیادہ علم نہیں لیکن یہ آج کل کے شاعر ہیں اور جدید غزل آج کل ایسی ہی ہے۔
شاعر کے تعارف کے لئے دیکھیے یہ دھاگہ۔

حضور جدید غزل کو ایسی گالی تو نہ دیجیے کہ ہم بھی اس کے اثر میں آ جائیں;)
راہوں - راہ
قبروں - قبر
مُردوں - مردہ
ہواؤں - ہوا
خداؤں - خدا
لہجوں - لہجہ
کائناتوں - کائنات

جیسا کہ ظاہر ہو رہا ہے کہ غزل میں استعمال کیے گئے قوافی جمع کے طور پر استعمال کیے گئے ہیں اور ان جمع اسما کے واحد اسما ہم قافیہ نہیں اور قواعد کے مطابق اسے قافیہ ہی نہیں مانا جاتا۔:grin:
انہیں کہیے کہ کسی اچھے استاد کے ساتھ صحبت کریں ہاہاہاہا
 

مغزل

محفلین
’’ ناطقہ ‘‘ سربہ گریباں ہے ۔ میں متفق ہوں فاتح بھائی آپ کی بات سے (کسی دوسرے کو میرے اس مراسلے کی ذیل میں بات کرنے کی اجازت نہیں )
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور جدید غزل کو ایسی گالی تو نہ دیجیے کہ ہم بھی اس کے اثر میں آ جائیں;)
راہوں - راہ
قبروں - قبر
مُردوں - مردہ
ہواؤں - ہوا
خداؤں - خدا
لہجوں - لہجہ
کائناتوں - کائنات

جیسا کہ ظاہر ہو رہا ہے کہ غزل میں استعمال کیے گئے قوافی جمع کے طور پر استعمال کیے گئے ہیں اور ان جمع اسما کے واحد اسما ہم قافیہ نہیں اور قواعد کے مطابق اسے قافیہ ہی نہیں مانا جاتا۔:grin:
انہیں کہیے کہ کسی اچھے استاد کے ساتھ صحبت کریں ہاہاہاہا

شکریہ فاتح صاحب! شکر ہے رفیق اظہر کی کسی غزل پر کوئی تکنیکی بحث بھی کسی نے کی۔ ورنہ تو ایک صاحب ان کے اشعار کی عجیب و غریب تشریح کر رہے تھے۔
;)
 

فاتح

لائبریرین
قبلہ! آپ جانتے ہی ہیں کہ یہاں کسی کا مذاق اڑانا مقصود نہیں بلکہ محض علمی بحث کے طور پر سیکھنے کی غرض سے ایک بات کی تھی۔۔۔ یوں تو اس غزل پر مزید ابحاث بھی کی جا سکتی ہیں۔ مثلاً ذیل کا مصرع دیکھیے:
جا کے رہتا ہوں بیٹھ قبروں میں​
اس میں الفاظ کی ترتیب بے جا الٹ کی گئی ہے اور یہ بھی ایک خامی جانی جاتی ہے۔ اسے اس طرح لکھا جاتا تو یہ خامی بآسانی دور ہو سکتی تھی:
بیٹھ رہتا ہوں جا کے قبروں میں​
الخ۔۔۔
 
Top