عام طور پر ضبطِ تحریر میں لائے گئے مقالہ جات علم کی حدود میں توسیع کا باعث بنتے ہیں تاہم پاکستان میں یہ معاملہ اک ذرا مختلف ہے؛ یہاں مقالہ جات کا معیار زیادہ بہتر نہیں ہے تاہم بڑی جامعات میں عام طور پر معیاری مقالہ جات بھی دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ مقالہ لکھتے ہوئے محقق کسی خاص حوالے سے اپنا نظریہ تشکیل دیتا ہے اور اس کے حوالے سے دلائل پیش کرتا ہے۔ اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لیے تحقیق کا سہارا لیتا ہے، یعنی کہ کوئی بھی مقالہ، بغیر تحقیق کیے، ضبطِ تحریر میں نہیں لایا جا سکتا۔
ایک اچھا مقالہ جہاں علم کی حدود میں توسیع کا باعث بنتا ہے، وہاں وہ مزید تحقیق کے در بھی کھول سکتا ہے۔ بعد میں آنے والے محققین اس ریسرچر کے کام کو مزید آگے بڑھاتے ہیں اور اس حوالے سے یہ انسانیت کی بہترین خدمت کے زمرے میں بھی آتا ہے۔
موجودہ دور میں ہونے والی سائنسی ترقی تحقیق کے اسی کلچر کو فروغ دینے کا ثمر ہے۔