"تہمتِ چند" مجھے بیگانہ و نامانوس ترکیب معلوم ہو رہی ہے، کیونکہ میں نے فارسی کسرۂ اضافہ استعمال کرنے والی کسی مشرقی زبان میں کبھی ترکیبِ اضافی میں 'چند' کا ایسا استعمال نہیں دیکھا، بلکہ یہ نامُعیّن مقدار بتانے کے لیے عدد کی طرح ہمیشہ اسم سے قبل استعمال ہوتا ہے: چند کتاب، چند تہمت وغیرہ (اردو کے برخلاف، فارسی و تُرکی میں 'چند' کے بعد آنے والے اسماء مُفرد ہی رہتے ہیں)۔
ایک امکان یہ ہے کہ یہاں میر درد نے 'تُہمتے چند' (فارسی املاء اور ایرانی تلفظ میں 'تُهمتی چند') یعنی 'چند ایک تُہمتیں' استعمال کیا ہو۔ ایسا شیوہ فارسی شاعری میں عام ہے، اور اِس کی کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں:
خلق بر خود تُهمتی چند از تخیُّل بستهاند
ورنه سرو آزاد یا قُمری اسیرِ غُل نبود
(بیدل دهلوی)
قندِ آمیخته با گُل نه علاجِ دلِ ماست
بوسهای چند برآمیز به دُشنامی چند
(حافظ شیرازی)
محمد وارث
اپنی نافہمی کی بنا پر طالب علمانہ سوال ہے کہ کیا "اُدھر" کا وزن درست بیٹھ رہا ہے؟ اس کی بجائے "اودھر" درست معلوم ہوتا ہے۔کیا ہمیں کام ان گلوں سے اے صبا
ایک دم آئے اِدھر اُدھر چلے
ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔اپنی نافہمی کی بنا پر طالب علمانہ سوال ہے کہ کیا "اُدھر" کا وزن درست بیٹھ رہا ہے؟ اس کی بجائے "اودھر" درست معلوم ہوتا ہے۔
محمد وارث محمد تابش صدیقی
یہ غزل 1988 میں اردو کے کورس میں پڑھی تھی آج بہت خوب تازہ ہوئی ۔اپنی نافہمی کی بنا پر طالب علمانہ سوال ہے کہ کیا "اُدھر" کا وزن درست بیٹھ رہا ہے؟ اس کی بجائے "اودھر" درست معلوم ہوتا ہے۔
محمد وارث محمد تابش صدیقی
ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔
فرخ منظور صاحب
درست کر دیا ہے۔جی یہ "اودھر" ہی ہے۔ کسی جدید چھپی ہوئی کتاب سے یہ غزل نقل کی گئی تھی مگر پرانے نسخوں میں "اودھر" ہی درج ہے۔
ملاحظہ کیجیے۔
درست کر دیا ہے۔
کب تک؟اس شعر میں چند کن معنوں میں استعمال ہوا ہے؟
اے صبا غیروں کی تربت پہ گل افشانی چند
جانبِ گورِ غریباں بھی کبھی آیا کرے
( مصحفی)
یہ جو ربط آپ نے دیا ہے، اس پر مکمل ہے؟شکریہ حضور۔ لیکن اگر یہ زحمت کی ہے تو اصل کتاب سے دیکھ کر غزل بھی مکمل کر دیجیے ورنہ میں کسی وقت یہ کام کر ہی ڈالوں گا۔
یہ جو ربط آپ نے دیا ہے، اس پر مکمل ہے؟
ابھی تو دفتر سے واپسی کے راستہ میں ہوں، اگر مجھے پہلے وقت مل گی تو میں کر دوں گا۔
غزل مکمل ہی ہے، صرف اشعار کی ترتیب مختلف ہے، وہ اس نسخہ کے مطابق کیے دیتا ہوں۔جی مکمل دیوانِ میر درد
غزل مکمل ہی ہے، صرف اشعار کی ترتیب مختلف ہے، وہ اس نسخہ کے مطابق کیے دیتا ہوں۔
اردو میں بھی 'معدودے چند' کا استعمال رائج ہے۔"تہمتِ چند" مجھے بیگانہ و نامانوس ترکیب معلوم ہو رہی ہے، کیونکہ میں نے فارسی کسرۂ اضافہ استعمال کرنے والی کسی مشرقی زبان میں کبھی ترکیبِ اضافی میں 'چند' کا ایسا استعمال نہیں دیکھا، بلکہ یہ نامُعیّن مقدار بتانے کے لیے عدد کی طرح ہمیشہ اسم سے قبل استعمال ہوتا ہے: چند کتاب، چند تہمت وغیرہ (اردو کے برخلاف، فارسی و تُرکی میں 'چند' کے بعد آنے والے اسماء مُفرد ہی رہتے ہیں)۔
ایک امکان یہ ہے کہ یہاں میر درد نے 'تُہمتے چند' (فارسی املاء اور ایرانی تلفظ میں 'تُهمتی چند') یعنی 'چند ایک تُہمتیں' استعمال کیا ہو۔ ایسا شیوہ فارسی شاعری میں عام ہے، اور اِس کی کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں:
خلق بر خود تُهمتی چند از تخیُّل بستهاند
ورنه سرو آزاد یا قُمری اسیرِ غُل نبود
(بیدل دهلوی)
قندِ آمیخته با گُل نه علاجِ دلِ ماست
بوسهای چند برآمیز به دُشنامی چند
(حافظ شیرازی)