ایم اے راجا
محفلین
ایک تازہ غزل عرض ہے۔
تیری تصویر جو دل میں نہ اتاری جاتی
(جو نہ تصویر تری دل میں اتاری جاتی)
تنہا مجھ سے نہ شبِ ہجر گذاری جاتی
(مجھ سے تنہا نہ شبِ ہجر گذاری جاتی)
ایک اک کر کے چلے جاتے ہیں دوست و دشمن
دیکھیئے کب مری باری ہے پکاری جاتی
(دیکھو کب میری بھی باری ہے پکاری جاتی)
مجھ کو درپیش ہے اک عمر سے صحرا کا سفر
کیسے پھر توڑی سرابوں سے یہ یاری جاتی
(تو ڑی پھر کیسے سرابوں سے یہ یاری جاتی)
تھوڑی کوشش کبھی کرتے جو وفا کی تم بھی
یوں نہ بیکار محبت یہ ہماری جاتی
عشق ہوتا نہ اگر شعر و سخن سے راجا
رات آنکھوں میں کبھی ایسے نہ ساری جاتی
تیری تصویر جو دل میں نہ اتاری جاتی
(جو نہ تصویر تری دل میں اتاری جاتی)
تنہا مجھ سے نہ شبِ ہجر گذاری جاتی
(مجھ سے تنہا نہ شبِ ہجر گذاری جاتی)
ایک اک کر کے چلے جاتے ہیں دوست و دشمن
دیکھیئے کب مری باری ہے پکاری جاتی
(دیکھو کب میری بھی باری ہے پکاری جاتی)
مجھ کو درپیش ہے اک عمر سے صحرا کا سفر
کیسے پھر توڑی سرابوں سے یہ یاری جاتی
(تو ڑی پھر کیسے سرابوں سے یہ یاری جاتی)
تھوڑی کوشش کبھی کرتے جو وفا کی تم بھی
یوں نہ بیکار محبت یہ ہماری جاتی
عشق ہوتا نہ اگر شعر و سخن سے راجا
رات آنکھوں میں کبھی ایسے نہ ساری جاتی
آخری تدوین: