پروین شاکر تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے
مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے

شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے

دل کو اس راہ پہ چلنا ہی نہیں
جو مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے

زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے

اس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ
دل کا احوال کہا کرتی ہے

شام پڑتے ہی کسی شخص کی یاد
کوچہء جاں میں صدا کرتی ہے

دکھ ہوا کرتا ہے کچھ اور بیاں
بات کچھ اور ہوا کرتی ہے

ابر برسے تو عنایت اس کی
شاخ تو صرف دعا کرتی ہے

مسئلہ جب بھی اٹھا چراغوں کا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے
 

طارق شاہ

محفلین
قرۃالعین اعوان صاحبہ
پروین شاکر صاحبہ کی ایک بہت اچھی غزل پر بہت سی داد پیش ہے
تشکّر شیئر کرنے کا


"مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا"

مصرع شاید یوں ہوگا، دیکھ لیجئے گا
بہت خوش رہیں
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
قرۃالعین اعوان صاحبہ
پروین شاکر صاحبہ کی ایک بہت اچھی غزل پر بہت سی داد پیش ہے
تشکّر شیئر کرنے کا


"مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا"

مصرع شاید یوں ہوگا، دیکھ لیجئے گا
بہت خوش رہیں
شکریہ!
میں نے بہت سی جگہوں پر دیکھا اس مصرعہ کو لیکن اسی طرح لکھا ہوا ملا
مسئلہ جب بھی اٹھا چراغوں کا​
میں نہیں جانتی ان میں سے ٹھیک کیا ہے​
 
Top