طارق شاہ
محفلین
تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میں ہیں
لامسہ، شامہ و ذائقہ، سامعہ، باصرہ، سب مِرے رازدانوں میں ہیں
اور کچھ دامنِ دل کشادہ کرو، دوستو شُکرِ نعمت زیادہ کرو
پیڑ، دریا، ہَوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں، سب خُدا کے خزانوں میں ہیں
ناقہٴ حُسن کی ہم رکابی کہاں، خیمہٴ ناز میں بازیابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دِلبری پاس داروں میں ہیں، ساربانوں میں ہیں
میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دِگر، میرے مہتاب، اک رات اِدھر سے گُزر
کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میں ہیں، کیسے کیسے قمر اِن مکانوں میں ہیں
اِک سِتارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹّی سے مجھ کو جُدا کر دیا
اِن دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں، اب مِری منزلیں آسمانوں میں ہیں
عرفان صدیقی
لامسہ، شامہ و ذائقہ، سامعہ، باصرہ، سب مِرے رازدانوں میں ہیں
اور کچھ دامنِ دل کشادہ کرو، دوستو شُکرِ نعمت زیادہ کرو
پیڑ، دریا، ہَوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں، سب خُدا کے خزانوں میں ہیں
ناقہٴ حُسن کی ہم رکابی کہاں، خیمہٴ ناز میں بازیابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دِلبری پاس داروں میں ہیں، ساربانوں میں ہیں
میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دِگر، میرے مہتاب، اک رات اِدھر سے گُزر
کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میں ہیں، کیسے کیسے قمر اِن مکانوں میں ہیں
اِک سِتارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹّی سے مجھ کو جُدا کر دیا
اِن دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں، اب مِری منزلیں آسمانوں میں ہیں
عرفان صدیقی