عرفان صدیقی تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میں ہیں

طارق شاہ

محفلین
تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میں ہیں
لامسہ، شامہ و ذائقہ، سامعہ، باصرہ، سب مِرے رازدانوں میں ہیں

اور کچھ دامنِ دل کشادہ کرو، دوستو شُکرِ نعمت زیادہ کرو
پیڑ، دریا، ہَوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں، سب خُدا کے خزانوں میں ہیں

ناقہٴ حُسن کی ہم رکابی کہاں، خیمہٴ ناز میں بازیابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دِلبری پاس داروں میں ہیں، ساربانوں میں ہیں

میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دِگر، میرے مہتاب، اک رات اِدھر سے گُزر
کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میں ہیں، کیسے کیسے قمر اِن مکانوں میں ہیں

اِک سِتارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹّی سے مجھ کو جُدا کر دیا
اِن دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں، اب مِری منزلیں آسمانوں میں ہیں

عرفان صدیقی
 
ناقہٴ حُسن کی ہم رکابی کہاں، خیمہٴ ناز میں بازیابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دِلبری پاس داروں میں ہیں، ساربانوں میں ہیں

کیا خوب انتخاب ہے
واہ واہ
بہت لطف آیا پڑھ کر
شاد و آباد رہیں
 

عمر سیف

محفلین
اِک سِتارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹّی سے مجھ کو جُدا کر دیا
اِن دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں، اب مِری منزلیں آسمانوں میں ہی

بہت خوب
 

طارق شاہ

محفلین
ناقہٴ حُسن کی ہم رکابی کہاں، خیمہٴ ناز میں بازیابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دِلبری پاس داروں میں ہیں، ساربانوں میں ہیں
کیا خوب انتخاب ہے
واہ واہ
بہت لطف آیا پڑھ کر
شاد و آباد رہیں
ممنون ہوں ناصر صاحب اظہارِ خیال اور اِنتخاب کی پذیرائی پر
خوشی ہوئی جو، اِنتخاب پسند آیا
بہت خوش رہیں :)
 
اِک سِتارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹّی سے مجھ کو جُدا کر دیا
اِن دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں، اب مِری منزلیں آسمانوں میں ہیں
واہ واہ کیا کہنے ۔۔بہت خوب ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب خواہش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دِگر، میرے مہتاب، اک رات اِدھر سے گُزر
کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میں ہیں، کیسے کیسے قمر اِن مکانوں میں ہیں
 

طارق شاہ

محفلین
اِک سِتارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹّی سے مجھ کو جُدا کر دیا
اِن دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں، اب مِری منزلیں آسمانوں میں ہیں
واہ واہ کیا کہنے ۔۔بہت خوب ہے ۔
اظہارِ خیال اور انتخاب کی پذیرائی پر، تشکّر گیلانی صاحبہ
بہت خوش رہیں :)
 

طارق شاہ

محفلین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب خواہش ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دِگر، میرے مہتاب، اک رات اِدھر سے گُزر

کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میں ہیں، کیسے کیسے قمر اِن مکانوں میں ہیں
ممنُون ہُوں اِس رسائئ خیال کے اظہار پر، جناب!
تشکّر
بہت خوش رہیں :)
 
Top