محمد امین
لائبریرین
دنیا میں رہ کے عشق سے غافل نہیں رہے
تیرے دوانے طالبِ منزل نہیں رہے
تیرا خیال ہم کو کہیں اور لے گیا
بیٹھے بٹھائے پھر سرِ محفل نہیں رہے
آنکھوں میں نیم شب کا خمار ایسا بس گیا
سورج کو دیکھنے کے بھی قابل نہیں رہے
غم خواری بھی جاں سوز زمانے تری بھلی
پتھر بھی آئنے کے مقابل نہیں رہے
اشکوں کی موج میں مرا گھر بار بہہ گیا
قائم سمندروں کے سواحل نہیں رہے
الف عین چاچو جی، محترم محمد یعقوب آسی توجہ فرمائیں۔۔
تیرے دوانے طالبِ منزل نہیں رہے
تیرا خیال ہم کو کہیں اور لے گیا
بیٹھے بٹھائے پھر سرِ محفل نہیں رہے
آنکھوں میں نیم شب کا خمار ایسا بس گیا
سورج کو دیکھنے کے بھی قابل نہیں رہے
غم خواری بھی جاں سوز زمانے تری بھلی
پتھر بھی آئنے کے مقابل نہیں رہے
اشکوں کی موج میں مرا گھر بار بہہ گیا
قائم سمندروں کے سواحل نہیں رہے
الف عین چاچو جی، محترم محمد یعقوب آسی توجہ فرمائیں۔۔