قرۃالعین اعوان
لائبریرین
تیرے دیوانوں کو جلوت میں ہے خلوت حاصل
تیرے دیوانوں کا عالم ہی جدا ہوتا ہے
برق رفتار تھے ہم پھر بھی رہِ الفت میں
یوں چلے جیسے کوئی آبلہ پا ہوتا ہے
ہائے اب دشت میں بھی اہلِ جنون کے ہوتے
ذکرِ آوارگئی بادِ صبا ہوتا ہے
بے نیازی پہ نہ جا نازِ محبت کی قسم
عشق بے گانہء اظہارِ وفا ہوتا ہے
ایک اندازِ نظر کے ہیں فسانے لاکھوں
جو نظر اٹھتی ہے مفہوم نیا ہوتا ہے
آہ وہ دل کہ نہیں کوئی تمنّا اس میں
ہائے وہ شیشہء صہبا جو بھرا ہوتا ہے
خوش نوائی ہے مری وجہِ اسیری کیفی
خوب ہونا ہی زمانے میں برا ہوتا ہے
تیرے دیوانوں کا عالم ہی جدا ہوتا ہے
برق رفتار تھے ہم پھر بھی رہِ الفت میں
یوں چلے جیسے کوئی آبلہ پا ہوتا ہے
ہائے اب دشت میں بھی اہلِ جنون کے ہوتے
ذکرِ آوارگئی بادِ صبا ہوتا ہے
بے نیازی پہ نہ جا نازِ محبت کی قسم
عشق بے گانہء اظہارِ وفا ہوتا ہے
ایک اندازِ نظر کے ہیں فسانے لاکھوں
جو نظر اٹھتی ہے مفہوم نیا ہوتا ہے
آہ وہ دل کہ نہیں کوئی تمنّا اس میں
ہائے وہ شیشہء صہبا جو بھرا ہوتا ہے
خوش نوائی ہے مری وجہِ اسیری کیفی
خوب ہونا ہی زمانے میں برا ہوتا ہے