فرخ منظور
لائبریرین
تیرے پیار میں رُسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ
جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ
ہر لمحہ احساس کی صہبا رُوح میں ڈھلتی جاتی ہے
زیست کا نشّہ کچھ کم ہو تو ہو آئیں میخانے لوگ
جیسے تمہیں ہم نے چاہا ہے کون بھلا یوں چاہے گا
مانا اور بہت آئیں گے تم سے پیار جتانے لوگ
یُوں گلیوں بازاروں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں
جیسے اس دنیا میں سبھی آئے ہوں عمر گنوانے لوگ
آگے پیچھے دائیں بائیں سائے سے لہراتے ہیں
دنیا بھی تو دشتِ بلا ہے ہم ہی نہیں دیوانے لوگ
کیسے دکھوں کے موسم آئے کیسی آگ لگی یارو
اب صحراؤں سے لاتے ہیں پھولوں کے نذرانے لوگ
کل ماتم بے قیمت ہوگا آج ان کی توقیر کرو
دیکھو خونِ جگر سے کیا کیا لکھتے ہیں افسانے لوگ
جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ
ہر لمحہ احساس کی صہبا رُوح میں ڈھلتی جاتی ہے
زیست کا نشّہ کچھ کم ہو تو ہو آئیں میخانے لوگ
جیسے تمہیں ہم نے چاہا ہے کون بھلا یوں چاہے گا
مانا اور بہت آئیں گے تم سے پیار جتانے لوگ
یُوں گلیوں بازاروں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں
جیسے اس دنیا میں سبھی آئے ہوں عمر گنوانے لوگ
آگے پیچھے دائیں بائیں سائے سے لہراتے ہیں
دنیا بھی تو دشتِ بلا ہے ہم ہی نہیں دیوانے لوگ
کیسے دکھوں کے موسم آئے کیسی آگ لگی یارو
اب صحراؤں سے لاتے ہیں پھولوں کے نذرانے لوگ
کل ماتم بے قیمت ہوگا آج ان کی توقیر کرو
دیکھو خونِ جگر سے کیا کیا لکھتے ہیں افسانے لوگ