تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
کوئی مجھ سا نہ دوسرا ہوتا
سانس لیتا تُو اور میں جی اٹھتا
کاش مکہ کی میں فضا ہوتا
ہجرتوں میں پڑاؤ ہوتا میں
اور تُو کچھ دیر کو رکا ہوتا
تیرے حجرے کے آس پاس کہیں
میں کوئی کچا راستہ ہوتا
بیچ طائف بوقتِ سنگ زنی
تیرے لب پہ سجی دعا ہوتا
کسی غزوہ میں زخمی ہو کر میں
تیرے قدموں میں جا گرا ہوتا
کاش احد میں شریک ہو سکتا
اور باقی نہ پھر بچا ہوتا
تری کملی کا سوت کیوں نہ ہوا
تیرے شانوں پہ جھولتا ہوتا
چوب ہوتا میں تیری چوکھٹ کی
یا ترے ہاتھ کا عصّا ہوتا
تیری پاکیزہ زندگی کا میں
کوئی گمنام واقعہ ہوتا
لفظ ہوتا کسی میں آیت کا
جو ترے ہونٹ سے ادا ہوتا
میں کوئی جنگجو عرب ہوتا
اور ترے سامنے جھکا ہوتا
میں بھی ہوتا ترا غلام کوئی
لاکھ کہتا نہ میں رہا ہوتا
سوچتا ہوں تب جنم لیا ہوتا
جانے پھر کیا سے کیا ہوا ہوتا
چاند ہوتا ترے زمانے کا
پھر ترے حکم سے بٹا ہوتا
پانی ہوتا اداس چشموں کا
تیرے قدموں میں بہہ گیا ہوتا
پودا ہوتا میں جلتے صحرا میں
اور ترے ہاتھ سے لگا ہوتا
تیری صحبت مجھے ملی ہوتی
میں بھی تب کتنا خوشنما ہوتا
مجھ پہ پڑتی جو تیری چشمِ کرم
آدمی کیا میں معجزہ ہوتا
ٹکڑا ہوتا میں ایک بادل کا
اور ترے ساتھ گھومتا ہوتا
آسماں ہوتا عہدِ نبویﷺ کا
تجھ کو حیرت سے دیکھتا ہوتا
خاک ہوتا میں تیری گلیوں کی
اور ترے پاﺅں چومتا ہوتا
پیڑ ہوتا کھجور کا میں کوئی
جس کا پھل تُو نے کھا لیا ہوتا
بچہ ہوتا غریب بیوہ کا
سر تری گود میں چھپا ہوتا
رستہ ہوتا ترے گزرنے کا
اور ترا رستہ دیکھتا ہوتا
بت ہی ہوتا میں خانہ کعبہ میں
جو ترے ہاتھ سے فنا ہوتا
مجھ کو خالق بناتا غار حَسن
اور مرا نام بھی حرا ہوتا

حسن نثار

کیا یہ حسن نثار وہی ہیں جو کالم نگار اور صحافی ہیں ؟
 
Top