تیسرا ہاتھ

تیسرا ہاتھ آج کل بہت پریشان ہے۔ جسے دیکھو اسی کو ہی مطعون کئے جا رہا ہے۔ کہیں دھماکہ ہوتا ہے تو ذمہ داری تیسرے ہاتھ کی، لڑائی ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے، تیسرا ہاتھ ملوث ہے۔ تیسرا ہاتھ بہت تیزی کے ساتھ مشہور ہوتا جارہا ہے۔ وہ حیران بھی ہے، کہ یار لوگ اپنی نیکیاں اس کے کھاتے میں کیوں ڈال رہے ہیں؟ ایسا تو کوئی فراخ دل انسان ہی کرسکتا ہے۔

میں نے جب تیسرے ہاتھ کے کارنامے سنے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ یہ تیسرا ہاتھ آپس میں لڑائی کرنے والے دو ہاتھوں کی لڑائی کا سبب ہوتا ہے۔ تیسرا ہاتھ ان لوگوں کی گاڑیاں جلاتا ہے، جو ہنگاموں کے دوران شہر کے سڑکوں پر ٹریفک جام میں محصور ہوجاتے ہیں۔ یہ بھی بڑی بات ہے، کہ لوگوں‌ کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس سے تیسرے ہاتھ کی رحم دلی کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ تیسرا ہاتھ بند دکانوں کو آگ لگاتا ہے۔ اگر دکانیں بند نہیں‌ ہوتیں تو تیسرا ہاتھ پہلے دکانوں کو بند کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کرتا ہے، پھر بھی کوئی نہ مانے تو ایک دو کو گولی مار کر باقی لوگوں کو طوعاً کرہاً دکانیں بند کرنے پر مجبور کردیتا ہے۔ اس طرح دکانیں جلنے کے دوران بہت ساری قیمتی انسانی جانیں بچ جاتی ہیں!!!

تیسرے ہاتھ کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ یہ اپنے دفاع میں بول نہیں سکتا۔ اس لئے اکثر یار لوگ اپنے کارنامے اس کے حصے میں ڈال ثوابِ دارین کماتے ہیں۔ یار لوگ اس سلسلے میں بہت فراخ دل واقع ہوئے ہیں۔ یہ تیسرے ہاتھ کو اکثر نوازتے رہتے ہیں، جس کے لئے تیسرا ہاتھ ان کا بہت شکرگزار ہے، لیکن چونکہ وہ بول نہیں سکتا، نہ ہی میڈیا پر آکر صفائی دے سکتا ہے، اس لئے لوگ تیسرے ہاتھ سے بہت خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ ویسے تیسرا ہاتھ اپنی نجی محفلوں میں ان یار لوگوں کو دورِ جدید کا حاتم طائی کہتا ہے۔

تیسرا ہاتھ شرارتی بھی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ سب کچھ یار لوگ کرکے اس کے نام کرتے ہیں۔ بلکہ اکثر یہ بھی اپنی افتادِ طبع کے باعث پہلے اور دوسرے ہاتھ کو چکمہ دے کر موقع سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ مثلاً پہلا اور دوسرا ہاتھ آپس میں دست و گریبان ہیں۔ تیسرے ہاتھ کو بھنک پڑتی ہے تو وہ موقعے سے فائدہ اٹھانے کے لئے دوڑا دوڑا آتا ہے۔ اب یہاں آکر کیا دیکھتا ہے کہ پہلے ہاتھ نے دوسرے ہاتھ کو پکڑ کے رکھا ہے اور دوسرا ہاتھ اپنے آپ کو چھڑانے کے لئے پہلے ہاتھ کو مار رہا ہے۔ جبکہ مال غنیمت دونوں‌ ہاتھوں کے سامنے پڑا ہوتا ہے۔ اب تیسرا ہاتھ چپکے سے آکر مال غنیمت لے کر چلا جاتا ہے۔ پہلے اور دوسرے ہاتھ کو اس کی بھنک بھی نہیں‌ پڑتی، کیونکہ تیسرا ہاتھ پھرتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس لئے اب دوسرا ہاتھ بھی پہلے ہاتھ کو خوب مارتا ہے۔ اس پر الزام لگاتا ہے کہ مال اس نے غائب کیا ہے۔ جبکہ پہلا ہاتھ اس کو دوسرے ہاتھ کی چال سمجھ کر اور بھی طیش میں آتا ہے۔ اس طرح لڑائی اور شدت اختیار کرجاتی ہے۔

اس کے بعد اکثر کچھ لوگ پہلے اور دوسرے ہاتھ کی صلح کروانے کے لئے سرگرمِ عمل ہوجاتے ہیں۔ پہلے پہل تو پہلا اور دوسرا ہاتھ ایک دوسرے سے ملنے کے بھی روادار نہیں ہوتے۔ لیکن ان کو بہت مشکل سے قائل کرکے مذاکرات کی میز پر آنے پر راضی کیا جاتا ہے۔ آپس میں اتفاق بڑھانے کی خاطر دونوں ہاتھوں کو ایک ہی میز پر بٹھایا جاتا ہے۔ اس سے مقصد یہی ہوتا ہے کہ آپس میں بیٹھ کر مسائل کو حل کیا جاسکے۔ لیکن تیسرا ہاتھ اس موقع پر بھی ہاتھ کر جاتا ہے۔ وہ اکثر میز کی ٹانگیں ایک طرف سے کاٹ دیتا ہے، جس سے پہلا ہاتھ میز سے نیچے گر جاتا ہے۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کو دانستہ طور پر مذاکرات کی میز پر بٹھا کر نیچے گرایا گیا ہے۔ اور مذاکرات کو منسوخ کرکے چلا جاتا ہے۔ دوسرا ہاتھ یہ سمجھتا ہے کہ پہلا ہاتھ ایویں ہی نخرے کر رہا ہے۔ اس لئے وہ بھی نفرت سے منہ پھیر کر چلا جاتا ہے۔ یہ دونوں ہاتھ اس موقع پر تیسرے ہاتھ کی خدمات حاصل کرتے ہیں، جس کا ذکر نیچے آرہا ہے۔

تیسرا ہاتھ آج کل ترقی پذیر اور دہشت گردی کے شکار ممالک کی مدد کے لئے کچھ اسکیم شروع کرنے کا سوچ رہا ہے۔ آج کل دہشت گردی کی تفتیش بھی کچھ آسان کم نہیں۔ اس پر ان ممالک کے کروڑوں روپے خرچ ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وقت کا ضیاع بھی ہوتا ہے۔ پھر یہ بات بھی سوچنے کے قابل ہے کہ تفتیش کرنے سے دہشت گردی میں مرنے والے واپس تو نہیں آسکتے۔ اس لئے تیسرا ہاتھ ایک نئی اسکیم شروع کرنے کا سوچ رہا ہے۔ اس اسکیم میں‌ شامل ہونے کی فیس بہت کم ہے۔ تفصیل کچھ یوں ہے کہ تیسرا ہاتھ اپنی ایک اسکیم شروع کررہا ہے، جس کا موٹو ہے، ”تیسرا ہاتھ ملوث ہے“۔ ترقی پذیر ممالک کی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں اس اسکیم میں‌ اپنے آپ کو رجسٹر کروا کر اس میں شامل تمام مراعات سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اس اسکیم کا استعمال نہایت آسان ہے۔ کوئی دھماکہ ہو، ٹارگٹ کلنگ ہو، چوریاں ہوں، غرض کچھ بھی ایسی صورتحال ہو جس سے حکومت کو جوابدہی کرنا مشکل ہو، اس اسکیم کا اصول نمبر 1 استعمال کیا جائے۔ فوراً میڈیا پر آکر کہا جائے،

”ہم اس واقعے کی تفتیش کے لئے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، جلد ہی پتا چل جائے گا۔ دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک ضرور پہنچایا جائے گا۔“ یہ اصول اکثر کارگر ثابت ہوتا ہے۔ اگر یہ اصول کارگر ثابت نہ ہو تو پھر اس اسکیم کا مرکزی اصول نمبر 2 استعمال کیا جائے۔

”ہمیں معلوم ہوا ہے، اس واقعے میں تیسرا ہاتھ ملوث ہے۔“

اس بیان سے لوگ اکثر بہل جاتے ہیں۔ کیونکہ تیسرا ہاتھ پہلے ہی ان کے دلوں‌ میں‌ اپنی دہشت بٹھا چکا ہوتا ہے۔ اس طرح تفتیش پر آنے والی ممکنہ لاگت کو کسی دوسرے مفید کام، مثلاً حکومتی دوروں، عشائیوں، ظہرانوں، جلسوں اور جلوسوں، میں خرچ کی جاسکتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ اصول نمبر 2 استعمال کرکے اصول نمبر 1 کو بھی جاری رکھا جائے۔ ان کمیٹیوں کی رپورٹیں ردی میں بیچنے کے کام آئیں گی۔ ردی بیچنے والوں کا بھلا ہوگا۔

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ تیسرا ہاتھ اب اس اسکیم میں مزید آپشنز شامل کرنے پر غور کر رہا ہے، جسے فی الحال پوشیدہ رکھا جارہا ہے۔

تیسرے ہاتھ کے کارنامے ابھی جاری ہیں۔ فی الحال اتنا ہی، باقی بریک کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
 

dxbgraphics

محفلین
تیسرا ہاتھ ایک حفاظتی ڈھال ہے ۔ جس کسی پر ملبہ گرنا ہو تو وہ اسی تیسرے ہاتھ کو آگے کرکے بچ جاتا ہے :rolleyes:
 
عموماً ہر دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کے موقع پر کہا جاتا ہے کہ اس میں تیسرا ہاتھ ملوث ہے. اسی طرف اشارہ کیا ہے.
 

hakimkhalid

محفلین
عموماً ہر دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کے موقع پر کہا جاتا ہے کہ اس میں تیسرا ہاتھ ملوث ہے. اسی طرف اشارہ کیا ہے.

یہ اندر کی بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ اسے باہر لے آئے ہارون بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
پسند کرنے کے لئے تمام ساتھیوں‌ کا شکریہ. یہ تیسرے ہاتھ کی کہانی آج کل ہر اہم واقعے کے بعد دہرائی جاتی ہے. لیکن یہ ہاتھ کبھی پکڑا نہیں جاتا.
 
Top