سید فصیح احمد
لائبریرین
لگے ہاتھوں، عیادت کرنے والوں کی ایک اورقسم کا تعارف کرا دوں۔ یہ حضرات جدید طریق کار برتتے اورنفسیات کا ہر اصول داؤں پر لگا دیتے ہیں۔ ہر پانچ منٹ بعد پوچھتے ہیں کہ افاقہ ہوا یا نہیں ؟ گویا مریض سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ عالم نزع میں بھی ان کی معلومات عامہ میں اضافہ کرنے کی غرض سے RUNNING COMMENTARY کرتا رہے گا۔ ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ کس طرح مریض پر ثابت کر دیں کہ محض انتقاماً بیمار ہے یا وہم میں مبتلا ہے اورکسی سنگین غلط فہمی کی بناپراسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ ان کی مثال اس روزہ خور کی سی ہے جو انتہائی نیک نیتی سے کسی روزہ دار کا روزہ لطیفوں سے بہلانا چاہتاہو۔ مکالمہ نمونہ ملاحظہ ہو:
ملاقاتی:ماشاءاللہ ! آج منہ پر بڑی رونق ہے۔
مریض: جی ہاں ! آج شیو نہیں کیا ہے۔
ملاقاتی:آواز میں بھی کرارا پن ہے۔
مریض کی بیوی:ڈاکٹر نے صبح سے ساگودانہ بھی بند کر دیا ہے۔
ملاقاتی : (اپنی بیوی سے مخاطب ہو کر)بیگما!یہ صحت یاب ہو جائیں تو ذرا انھیں میری پتھری دکھانا جو تم نے چارسال سے اسپرٹ کی بوتل میں رکھ چھوڑی ہے (مریض سے مخاطب ہو کر)صاحب!یوں تو ہر مریض کو اپنی آنکھ کا تنکا بھی شہتیر معلوم ہوتا ہے۔ مگر یقین جانیے، آپ کا شگاف توبس دو تین انگل لمباہو گا، میرا تو پورا ایک بالشت ہے۔ بالکل کھنکھجورا معلوم ہوتا ہے۔
مریض: (کراہتے ہوئے )مگر میں ٹائیفائڈ میں مبتلا ہوں۔
ملاقاتی: (ایکا ایکی پنترا بدل کر)یہ سب آپ کا وہم ہے۔ آپ کو صرف ملیریا ہے۔
مریض: یہ پاس والی چارپائی، جواب خالی پڑی ہے، اس کا مریض بھی اسی وہم میں مبتلا تھا۔
ملاقاتی: ارے صاحب!مانئے تو! آپ بالکل ٹھیک ہیں۔ اٹھ کر منہ ہاتھ دھوئیے
مریض کی بیوی: (روہانسی ہو کر) دو دفعہ دھو چکے ہیں۔ صورت ہی ایسی ہے۔
____________________________________________________________________________________
مشتاق احمد یوسفی کے مضمون "پڑیے گر بیمار" سے اقتباس!
ملاقاتی:ماشاءاللہ ! آج منہ پر بڑی رونق ہے۔
مریض: جی ہاں ! آج شیو نہیں کیا ہے۔
ملاقاتی:آواز میں بھی کرارا پن ہے۔
مریض کی بیوی:ڈاکٹر نے صبح سے ساگودانہ بھی بند کر دیا ہے۔
ملاقاتی : (اپنی بیوی سے مخاطب ہو کر)بیگما!یہ صحت یاب ہو جائیں تو ذرا انھیں میری پتھری دکھانا جو تم نے چارسال سے اسپرٹ کی بوتل میں رکھ چھوڑی ہے (مریض سے مخاطب ہو کر)صاحب!یوں تو ہر مریض کو اپنی آنکھ کا تنکا بھی شہتیر معلوم ہوتا ہے۔ مگر یقین جانیے، آپ کا شگاف توبس دو تین انگل لمباہو گا، میرا تو پورا ایک بالشت ہے۔ بالکل کھنکھجورا معلوم ہوتا ہے۔
مریض: (کراہتے ہوئے )مگر میں ٹائیفائڈ میں مبتلا ہوں۔
ملاقاتی: (ایکا ایکی پنترا بدل کر)یہ سب آپ کا وہم ہے۔ آپ کو صرف ملیریا ہے۔
مریض: یہ پاس والی چارپائی، جواب خالی پڑی ہے، اس کا مریض بھی اسی وہم میں مبتلا تھا۔
ملاقاتی: ارے صاحب!مانئے تو! آپ بالکل ٹھیک ہیں۔ اٹھ کر منہ ہاتھ دھوئیے
مریض کی بیوی: (روہانسی ہو کر) دو دفعہ دھو چکے ہیں۔ صورت ہی ایسی ہے۔
____________________________________________________________________________________
مشتاق احمد یوسفی کے مضمون "پڑیے گر بیمار" سے اقتباس!