محسن حجازی
محفلین
فرخ بھائی ایک کل پر کیا موقوف، یہ تو پرسوں بھی سیدھی نہ ہو
واہ جی واہ۔ اچھے اشعار ہیں۔
ارے بھائی کبھی ہم بھی بک لیا کرتے تھے اسی طرح۔ جب سے عروض و بحور کا سنا ہے سمجھ لیں کہ ناکے لگ گئے ہیں۔ نہ سیکھیں نہ کچھ بکیں۔ یعنی کام ہی ختم۔
عزیزم محسن
پرسوں ہی تمہارے اشعار کی ٹوٹی ٹانگ پر پلستر چڑھا دیا تھا۔ دیکھو کیسا ہے:
کچھ زمین بدلنی پڑ گئی کہ زمین تنگ ہو رہی تھی بیاں کے لئے
ہجومِ روح میں بدروح ہو جاتے ہیں ہم اکثر
کبھی خود بھی بہت مجروح ہو جاتے ہیں ہم اکثر
کبھی خود ڈوب جاتے ہیں ستم کے زورِ طوفاں میں
کبھی کشتی بنا کر نوح ہو جاتے ہیں ہم اکثر
کبھی ہم یوں بھی تنہائی میں محفل آرا ہوتے ہیں
کہ خود مداح،خود ممدوح ہو جاتے ہیں ہم اکثر
اب بے شک اس کو آگے بڑھا کر مزید اشعار کہ لو اور لے آؤ ہم جیسے مفت کے استاد کے پاس، تم کو سند یافتہ شاعر بنا دیں گے۔ لیکن ذرا عروض سیکھ ہی ڈالو، اسی فورم میں تفسیر کے اسباق چپکے ہوئے ہیں
جناب! یہ "کبھی" اور پھر "ہم اکثر" کیا مطلب ہے؟
میرے خیال میں تو یہ تضاد ہے۔
جب امکان کم ہو تو کبھی استعمال ہوتا ہے
اور اکثر تو بالکل واضح ہے۔