یہ کہیں بہانے بہانے سے ہمارے محاورے درست کرانے کی کوشش تو نہیں ہو رہی۔۔۔
یقیناً
محمداحمد بھائی یا پھر
فلک شیر بھائی نے شکایت لگائی ہونی ہماری کمزور اور دھان پان اردو کی۔۔۔
حالانکہ اصل بات یہ ہے کہ دونوں میرے سے اردو پڑھنے کے خواہاں تھے۔ اب میں ٹھہرا درویش آدمی۔۔۔ سو شہرت ہنگامے سے طبیعت ذرا گھبراتی ہے۔ اس لیے انکار کر دیا۔۔۔ اور اب انہوں نے یہ حربہ آزمایا کہ کچھ نہ کچھ شاید دامن بھر ہی لیں۔۔۔
بنیادی طور پر یہ مقولہ مالیوں نے اپنے لیے ایجاد کیا تھا۔۔۔ اور لفظی معنوں میں ہی مستعمل تھا۔ جس مالی کے باغ میں زیادہ پھول کھلے ہوتے باقی مالی حسرت سے اس کے بارے میں کہتے۔۔۔ وہ تو بڑے گل کھلاتا ہے۔۔۔
بعد میں باغوں میں آنے والے رنگین نوجوانوں کی حرکتوں کی بدولت یہ مقولہ لفظی سے نکل کر اصطلاحی معنی میں استعمال ہونے لگا۔۔ خیر ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔۔۔
یہ مقولہ اس وقت استعمال کرنا چاہیے جب آپ کا سچا دوست آپ سے کسی کام میں آگے نکل رہا ہو۔۔۔ اور آپ ایسی ٹانگ اڑائیں کے وہ نہ صرف آپ سے پیچھے ہوجائے بلکہ آپ کو بتائے کہ یار کسی کی خباثت کی وجہ سے بنا بنایا کام بگڑ گیا۔۔۔
یہ اک سپینش مقولہ ہے۔۔۔ تھوڑی سی تاریخ یہاں آپ کو پڑھنا بہت ضروری ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ بیلوں سے لڑائی کا سالانہ مقابلہ ہو رہا تھا۔ اور بیلوں کو ہانک کر میدان کی طرف لایا جا رہا تھا۔۔۔ کہ اک منچلا اوپر چھت پر کھڑا ہو کر چلانے لگا۔۔۔ "آبیل مجھے مار" "آبیل مجھے مار"
لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو بیلوں نے چار پانچ آدمیوں کی جان لے لی۔ سنا ہے بعد میں لوگوں نے اس کو بہت مارا۔۔۔ ۔کچھ کہتے ہیں وہ حکمران بن گیا تھا۔۔ واللہ اعلم۔۔۔
خیر یہ تو اصل مقولہ کی تاریخ تھی۔۔۔ جو ترکی کے راستہ اردو کا حصہ بن گئی۔۔۔ ۔
اوہ اک تو میں بھی پڑھانے بیٹھ جاتا ہوں ذرا تاریخ کا موضوع چھڑے تو۔۔۔ ۔
اچھا تو یہ مقولہ اس وقت بولا جاتا ہے جب چھوٹا بھائی ابو کے لیے پانی لینے جا رہا ہو۔۔۔ اور آپ کہہ دیں۔ اک گلاس میرے لیے بھی لیتا آئیں۔۔۔ تو ابو کہتے ہیں۔۔ خود اٹھ جا! خود بھی پی اور میرے لیے بھی لے کر آ۔۔۔ ۔
ویسے تو یہ اک عملی حقیقت ہے کہ ہر چراغ کے نیچے اندھیرا ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار چراغ اٹھا کر خود اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کیا ہے۔۔۔ ۔
لیکن آپ کو یہ محاورہ اس وقت استعمال کرنا چاہیے۔۔ جب وہ احباب جو برسوں سے آپ کو جانتے ہو۔۔۔ کسی ایسے کام میں جس میں آپ خود کو تیس مار خان سمجھتے ہو۔۔۔ محض ماضی کی چند ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے آپ کی رائے کو اہمیت نہ دیں۔
اور کسی اور آدمی سے مشورہ کرنے کے خواہاں ہو۔۔۔ تو آپ بلا دھڑک اپنے آپ کو چراغ اور دوستوں کو اندھیرا قرار دے کر ہتک عزت کو دعوا دائر کر سکتے ہیں۔۔۔