تین نومبر 2007 کے اقدامات غیر آئینی قرار پا گئے۔

گرائیں

محفلین
سپریم کورٹ میں تین نومبر کے بعد اعلیٰ عدالتوں میں تعینات ہونے والے پی سی او ججز اور سندھ ہائی کورٹ کے دو ججوں کی برطرفی کے حوالے سے آئینی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے تین نومبر کو لگائی گئی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد جمعہ کی دوپہر کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور اس کا اعلان جمعہ کو شام گئے کیا گیا۔

فیصلے میں جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی بطور چیف جسٹس تقرری، تین نومبر کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کے تقرر اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے قیام کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جنرل(ر) مشرف کے ایمرجنسی سے متعلق اقدامات کو آئینی تحفظ دینے والے ٹکا اقبال کیس کے فیصلے کو بھی غیر موثر قرار دے دیا ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کا تقرر غیر آئینی تھا تاہم اس فیصلے سے صدر کا حلف اور انتظامی و مالی معاملات متاثر نہیں ہوں گے۔

جمعہ کو سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کبھی بھی جنرل پرویز مشرف کے اقدامات کی حمایت نہیں کی۔ جب چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے ان سے پوچھا کہ پرویز مشرف نے تین نومبر کے بعد کتنے آرڈیننس جاری کیے ہیں تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینتیس آرڈیننس جاری کیے گئے تھے۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت واضح موقف کے ساتھ سامنے آئے اور تحریری طور پر آگاہ کرے کہ وہ کتنے آرڈیننس رکھنا چاہتی ہے، کیونکہ ان میں سے کچھ آرڈیننس ملکی سالمیت سے متعلق ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم غیر آئینی اقدامات کی حمایت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ’ہمیں اس بات کا بھی فیصلہ کرنا ہے کہ ماضی میں آئین سے کیوں انحراف کیا گیا۔‘

جسٹس خلیل رمدے نے بھی ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک پارلیمنٹ نے ان آرڈیننسز کا جائزہ نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم پارلیمنٹ کے نگران نہیں ہیں اور ہمیں اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنے ہیں۔‘

جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ان آرڈیننسز کے حوالے سے ’ہمیں بھی تو معلوم ہونا چاہیئے کہ پارلیمنٹ کو کیا ذمہ داری دی گئی ہے۔‘

اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ ٹکا اقبال کیس میں عدالت نے جو فیصلہ دیا تھا ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔

اس سے قبل منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا تھا کہ سابق فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کے تین نومبر دو ہزار سات کے غیر آئینی اقدامات کو جواز فراہم کرنے والے عدالت عظمٰی کے فیصلے کو ختم کیے بغیر ملک میں جمہوریت اور آئینی اداروں کی بنیادیں مضبوط نہیں کی جا سکتیں۔

ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے چودہ رکنی بینچ کے سامنے سندھ ہائیکورٹ کے دو ججوں کی برطرفی کے خلاف دائر کردہ پٹیشن کی سماعت کے دوران دیےگئے اپنے ریمارکس میں کیا تھا۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے تین نومبر کے اقدامات کو آئینی جواز فراہم کرنے والے ٹکا اقبال کیس میں عدالتی فیصلے کے جراثیم جب تک نظام میں موجود رہیں گے ملک میں جمہوری ادارے پنپ نہیں سکیں گے اس لیے اس فیصلے کے ناپاک اثرات سے ملک، آئین اور جمہوریت کو بچانا ہوگا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں قائم موجودہ نظام کلی طور پر آئینی ہے اور عدالت کے اس فیصلے کے ختم ہو جانے سے کسی ادارے فرد یا نظام کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ 'اٹھارہ فروری کے انتخابات آئین کے تحت ہوئے اس لیے اس کے تحت بننے والے ریاستی ادارے، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیاں، صدر، وزیراعظم اور دیگر ریاستی ڈھانچے کی حیثیت بالکل آئینی ہے اورانہیں ٹکا اقبال کیس کے ختم ہونے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔'

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ اس پٹیشن کی سماعت کے لیے اتنا بڑا بینچ بنانے کا کیا مقصد ہے سوائے اس کے کہ ’ہم اس ملک پر روز روز لگنے والے مارشل لا کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔‘

اصل ربط
 

فخرنوید

محفلین
ایک بندہ جو حلف لے ہی نہیں سکتا ہے اس کا حلف لینا اور جس نے حلف دیا وہ کیسے آئینی یا قانونی ہو سکتا ہے۔
انصاف میں کوئی مصلحت یا مجبوری نہیں ہوتی ہے۔ نظام کبھی بھی درہم برہم نہیں ہو سکتا تھا۔

سپریم کورٹ فیصلہ دیتی کے 10 دن کے اندر ایک قومی حکومت بنا کر نئے سرے سے وزیر اعظم اور صدر کا چناو کیا جائے۔

اس مجبور اور لاچار عدلیہ کے لئے قوم باہر نہیں نکلی تھی۔


مجھے اس فیصلہ پر افسوس ہوا ہے۔ کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے ہیں۔
 
آزاد عدلیہ کا مقصد ملک میں انارکی پھیلانا نہیں ہے، منصف اعلٰی کے منصب پر بیٹھ کر آپ کو صرف عوامی جذبات کو ہی نہیں دیکھنا ہوتا، بلکہ چیف جسٹس کی نگاہ ملکی مفاد، علاقائی حالات اور کسی فیصلہ کے بعد پیدا ہونے اثرات پر بھی ہوتی ہے۔ یہ بات سب کے سامنے ہے کہ ہماری افواج ملکی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ہم ایک ایسے فتنے کی سرکوبی کر رہے ہیں جو نہ صرف مملکت خداد بلکہ ہمارے مذہب کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔
کیا اس صورت میں موجودہ حکومت کو ختم کرنا اور ملک کو ایک انارکی کی جانب دھکیلنا بہتر ہو گا۔ جب آپ دو اطراف سے دشمن پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ آپ کے ملک کے اندر دو صوبے اسی فیصد تک انتشار کا شکار ہیں، سب سے بڑے صوبہ میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ علاقائی سیاسی جماعتیں وفاق کی بجائے علاقائی اور لسانی سیاست میں مصروف ہیں۔ ملک میں حالات کی بنا پر ضمنی انتخابات التوا کا شکار ہیں، کیا ان حالات میں وسط مدتی انتخاب ہو سکتا ہے۔

ان حالات میں اس سے بہتر فیصلہ آنا شائد ممکن نہ تھا۔۔۔
 

زین

لائبریرین
سب سے زیادہ بلوچستان ہائیکورٹ متاثر ہوا جس کے پانچوں کے پانچوں ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا
 

مغزل

محفلین
آئینِ پاکستان کے تحت ، کوئی بھی ممبر حتٰی کہ صدر سے بھی ’’ عام ‘‘ آدمی حلف لے سکتا ہے ، آئین میں شق موجود ہے ۔ شکریہ اعتراض کرنے والو ں کا
 

کاشفی

محفلین
سابق صدرِ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان عزت مآب جناب پرویز مشرف سید صاحب کے تمام کے تمام اقدامات درست تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ موجودہ عدلیہ اور اسکے ججز تعصب پسند ہیں اور تعصب پر مبنی فیصلوں کو کوئی نہیں مانتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پی سی او کے تحت آیا ہوا جج۔۔۔۔۔۔۔۔افتخار چودھری کو فوری طور پر سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے خود سے برطرف ہو جانا چاہیئے ۔۔۔۔
 

مغزل

محفلین
سابق صدرِ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان عزت مآب جناب پرویز مشرف سید صاحب کے تمام کے تمام اقدامات درست تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ موجودہ عدلیہ اور اسکے ججز تعصب پسند ہیں اور تعصب پر مبنی فیصلوں کو کوئی نہیں مانتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پی سی او کے تحت آیا ہوا جج۔۔۔۔۔۔۔۔افتخار چودھری کو فوری طور پر سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے خود سے برطرف ہو جانا چاہیئے ۔۔۔۔

’’ تُسی سمجھ گئے او ۔۔ نااا ں ں ‌ں۔۔۔؟؟ ‘‘
 

الف نظامی

لائبریرین
’’سید صاحب ’’
اسوہ حسینی پر بھی کاربند ہوتا تو بات تھی۔ سارے یزیدی بمعہ مولانا فضل یزید اس کے کیمپ میں‌جمع تھے۔
تحریک آزادی کشمیر کا بیڑا غرق کردیا اس نے۔
 

مغزل

محفلین
شاید ، ایسا ہو ، ویسے متحدہ نے بھی رونا رویا تھا ، کارکنو ں کے غیاب اور آپریشن کا ، انہیں بھی خوشی ہونی چاہیے نا۔
 

dxbgraphics

محفلین
سابق صدرِ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان عزت مآب جناب پرویز مشرف سید صاحب کے تمام کے تمام اقدامات درست تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ موجودہ عدلیہ اور اسکے ججز تعصب پسند ہیں اور تعصب پر مبنی فیصلوں کو کوئی نہیں مانتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پی سی او کے تحت آیا ہوا جج۔۔۔۔۔۔۔۔افتخار چودھری کو فوری طور پر سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے خود سے برطرف ہو جانا چاہیئے ۔۔۔۔

ایک جملہ لکھنا بھول گئے آخر میں وہ یہ کہ تسی تے سمجھ ہی گئے او
دل پے مت لے یار
 

طالوت

محفلین
’’سید صاحب ’’
اسوہ حسینی پر بھی کاربند ہوتا تو بات تھی۔ سارے یزیدی بمعہ مولانا فضل یزید اس کے کیمپ میں‌جمع تھے۔
تحریک آزادی کشمیر کا بیڑا غرق کردیا اس نے۔
آپ جانتے ہیں کہ امیر المومنین یزید کے بارے میرے کیسے جذبات ہیں ۔ ازراہ کرم ایسے گھٹیا لوگوں کے لئے امیر کا نام استعمال نہ کریں ۔بصورت دیگر آپ شکایت کے حقدار نہ ہوں گے ۔
وسلام
 
Top