ناصر علی مرزا
معطل
یہ کوئی آج سے تقریباً پچیس سال پہلے کی بات ہے میری کتاب طبی تجربات و مشاہدات جو دراصل میرے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو میں مختلف اخبارات اور رسائل میں لکھتا رہا اور لاکھوں قارئین نے اس سے استفادہ کیا اس کا ہر مضمون شاندار اور لاجواب لیکن اس وقت میں ایک مضمون اور تجربے کی طرف قارئین کی توجہ مرکوز کراؤں گا وہ ہے ناک‘ ناف اور مقعد(پاخانے کی جگہ) یعنی ان تین جگہوں پر تیل لگانا۔
تقریباً مہینہ پہلے کی بات ہے میں ملتان کلینک کے سلسلے میں گیا‘ دیرینہ کرم فرما اور محسن حکیم ضیاء الرحمن صاحب کے ساتھ کچھ وقت گزرا اپنی گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ جیب میں ہاتھ ڈال کر ایک چھوٹی سی ڈبیا نکالی میں سمجھا شائد نسوار منہ میں رکھنے کیلئے ڈبیا نکالی ہے لیکن نہیں وہ تو ایک عام سادہ سی ویزلین تھی جو ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے نکال کر ناک کے ا ندر لگائی پہلے دائیں نتھنے میں پھر بائیں نتھنے میں اور پھر اچھی طرح دونوں انگلیوں سے ناک کو باہر سے مل دیا‘ فرمانے لگے آپ بھی لگالیں‘ میں نے بھی لگالی‘ مجھے اپنا پرانا لکھا ہوا مضمون اور اپنی زندگی کا معمول یاد آگیا‘ میں بھی ایسا کرتا ہوں‘ لیکن میں تیل لگاتا ہوں‘ حکیم صاحب فرمانے لگے تیل لگائیں‘ دیسی گھی لگائیں‘ یا ویزلین ناک کے اندر کےحصے کا ہروقت چکنا رہنا بہت ضروری ہے۔ گرد آلود فضائیں دھواں‘ دھول‘ مٹی‘ اور زہریلی گیسیں ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہیں اور ہمارا ناک بالکل خشک ہوتا ہے۔ بس صحت کا خوشنما راز یہی ہے کہ اس کو خشک نہیں ہونا چاہیے۔ قارئین! میں سالہا سال سے ناک میں تیل لگانے کے مشاہدات سے گزر رہا ہوں‘ لیکن حکیم صاحب کی یہ بات مجھے اچھی لگی کہ تیل جلدی بہہ جاتا ہے اور ویزلین بہت دیر تک اٹکی رہتی ہے اور ناک کے اندرونی حصے کو چکنا رکھتی ہے۔
ایسے لوگ جو مشینی دور میں مشینی زندگی گزار رہے ہیں ان کو سرکھجانے کی فرصت نہیں نیند ان کی پوری نہیں ہوتی‘ مزید یہ کہ موبائل اور نیٹ کی مصروفیت نے انہیں بیوی بچوں سے اور دور کردیا ہے‘ میں ان سے ضرور درخواست کروں گا کہ وہ ناک کو چکنا رکھیں چھوٹی سی ڈبیا میں سادہ ویزلین ڈال لیں اور چھوٹی انگلی سے دن میں کم از کم تین بار ناک کے اندر ویزلین ضرور لگائیں۔اب میں چند فائدے ناک کے اندرونی سطح کو چکنا کرنے کے بتارہا ہوں:۔
اپنی خاص ڈائری میں نوٹ کرلیں۔ مشورہ ہے وہ ڈائری کاغذ کی نہ ہو دل کی ہو۔ کیونکہ کاغذ کے حروف مٹ جاتے ہیں لیکن دل کے حروف نہیں مٹتے۔ 1۔ کتنا ہی پرانا درد سر ہو جو کسی بھی دوا سے نہ جاتا ہو۔2۔ چکر‘ ہروقت سر پکڑا رہنا‘ سرگھومنا‘ چلتے ہوئے گرجانا‘ 3۔ ڈیپریشن‘ اکتاہٹ‘ بے چینی‘ اعصابی کھچاؤ ‘ ذہنی تناؤ‘ طبیعت میں استراء‘ 4۔ ہروقت غصہ‘ نیند کی کمی‘ پٹھوں اور اعصاب کا کھچاؤ‘ 5۔گھریلو جھگڑے‘ میاں بیوی کی ہروقت چخ چخ‘ 6۔ بچوں کا غصہ‘ بچوں کی نافرمانی‘ جہاں تربیت اور توجہ ہو‘وہاں غذاؤں میں مصالحہ دار چیزوں میں کمی‘ اعمال کا کرنا اور بچوں کے ناک کو چکنا رکھنا 7۔یادداشت کی کمی‘ بھول جانا8۔ سوچنا کیا‘ کہنا کیا‘ کرکچھ رہے‘ کہہ کیا رہے9۔ نظر کی کمزوری‘ نمبر کا مسلسل بڑھنا ایک کے دو نظر آنا‘ آنکھوں سے پانی‘ دھندھلاہٹ10۔ ٹوٹا جسم‘ ہروقت جی چاہنا مجھے کوئی دبائے‘ کھچی کھچی طبیعت‘ پنڈلیوں کا درد‘ کمر کا درد11۔ معدے کے مسائل‘ غذاکا صحیح جزو بدن نہ بننا اور صحیح خون نہ بننا‘ 12۔ جلد کی خشکی‘ اس کی رنگت میں سیاہی‘ 13۔ ناک کو چکنا کرنے کا فارمولا ایسے لوگوں پر بھی آزمایا گیا ہے جو مرگی کے مریض تھے ان کو دورے پڑتے تھے وہاں بھی بہت زیادہ مفید ثابت ہوا حتیٰ کہ بچوں کے دورے اور مرگی میں بھی بہت مؤثر ثابت ہوا۔
جو خواتین حسن و جمال چاہتی ہیں اور جو مرد وقت سے پہلے بوڑھا نہیں ہونا چاہتے وہ اپنے ناک کو دن میں تین بار چکنا ضرور کریں۔ جہاں ناک میں چکناہٹ لگانی ہے وہ دیسی گھی کی شکل میں ہو‘ ویزلین ہو یا تیل‘ زیتون کا تیل ہو یا سرسوں کا بادام روغن ہو یا کدوروغن بہرحال چکناہٹ ناک ناف اور مقعد کیلئے بہت ضروری ہے۔ فوم پر بیٹھنا یا نان‘ کلچے‘ مرچ مصالحہ اور چکناہٹ اور روغنیات کا بکثرت استعمال یہ آپ کو بہت بڑی بیماریوں میں مبتلا کررہا ہے اس سے سوفیصد بچنے کیلئے مقعد کا چکنا ہونا ضروری ہے۔
قارئین! آپ کہیں گے کہ ایک چھوٹے ٹوٹکے کے اتنے فائدے میں آپ کی بات تسلیم کرتے ہوئے صرف اتنی درخواست کروں گا جو پچیس سال سے میرے مشاہدے میں آرہا اورصدیوں سے آزمودہ ٹوٹکہ لاکھوں لوگوں نے کیا ہوا ہے تو اس کے کتنے فوائد ہونے چاہئیں۔ یہ ٹوٹکے ہم چھوڑ کر اپنی زندگی کو ویران کرچکے ہیں۔ پھر طرح طرح کی انوکھی رنگ برنگی دوائیاں کھا کر رنگ برنگی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں آپ کا کیا خیال ہے؟ چھوٹے ٹوٹکے مفت بے قیمت ہیں؟ کیا آپ اس کی قدر نہیں کریں گے؟ کیا رنگ برنگی قیمتی گولیاں سرخ و سبز نوٹ دیکر خریدتے ہیں ایک بیماری سے نکل کر دوسری میں اور یونہی زندگی کے دن رات ان بیماریوں میں کھو دیتے ہیں آئیے !ہم عہد کریں کہ ا ن ٹوٹکوں سے اپنی زندگی کو مزین کرکے اپنی نسلوں کی تعمیر کریں اور خود کو بھی۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنی زندگی کا سرمایہ دواؤں میں لگا کر تنگدستی اور پریشانی کو سینے سے لگائیں۔ میں نہیں چاہتا ایسا ہو‘ اس لیے لاکھوں کروڑوں لوگوں کیلئے ایسے ایسے بے قیمت لیکن شاندار ٹوٹکے ڈھونڈ کر لاتا ہوں۔ ہے کوئی میری باتوں کی قدردانی کرنےوالا مطمئن ہوں کہ میرے ایک ایک لفظ کی قدردانی ہوتی ہے اور لوگ کرتے ہیں اور اپنے مشاہدات بتاتے ہیں آپ بھی ضرور بتائیے گا سخاوت اللہ کو پسند ہے۔ مخلوق کی خدمت اللہ کی ہاں قیمت رکھتی ہے اس خدمت میں میرے ساتھی بنیں اور اپنے مشاہدات ضرور بتائیں۔
http://dev1.ubqari.org/index.php?r=article/details&id=3073
تقریباً مہینہ پہلے کی بات ہے میں ملتان کلینک کے سلسلے میں گیا‘ دیرینہ کرم فرما اور محسن حکیم ضیاء الرحمن صاحب کے ساتھ کچھ وقت گزرا اپنی گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ جیب میں ہاتھ ڈال کر ایک چھوٹی سی ڈبیا نکالی میں سمجھا شائد نسوار منہ میں رکھنے کیلئے ڈبیا نکالی ہے لیکن نہیں وہ تو ایک عام سادہ سی ویزلین تھی جو ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے نکال کر ناک کے ا ندر لگائی پہلے دائیں نتھنے میں پھر بائیں نتھنے میں اور پھر اچھی طرح دونوں انگلیوں سے ناک کو باہر سے مل دیا‘ فرمانے لگے آپ بھی لگالیں‘ میں نے بھی لگالی‘ مجھے اپنا پرانا لکھا ہوا مضمون اور اپنی زندگی کا معمول یاد آگیا‘ میں بھی ایسا کرتا ہوں‘ لیکن میں تیل لگاتا ہوں‘ حکیم صاحب فرمانے لگے تیل لگائیں‘ دیسی گھی لگائیں‘ یا ویزلین ناک کے اندر کےحصے کا ہروقت چکنا رہنا بہت ضروری ہے۔ گرد آلود فضائیں دھواں‘ دھول‘ مٹی‘ اور زہریلی گیسیں ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہیں اور ہمارا ناک بالکل خشک ہوتا ہے۔ بس صحت کا خوشنما راز یہی ہے کہ اس کو خشک نہیں ہونا چاہیے۔ قارئین! میں سالہا سال سے ناک میں تیل لگانے کے مشاہدات سے گزر رہا ہوں‘ لیکن حکیم صاحب کی یہ بات مجھے اچھی لگی کہ تیل جلدی بہہ جاتا ہے اور ویزلین بہت دیر تک اٹکی رہتی ہے اور ناک کے اندرونی حصے کو چکنا رکھتی ہے۔
ایسے لوگ جو مشینی دور میں مشینی زندگی گزار رہے ہیں ان کو سرکھجانے کی فرصت نہیں نیند ان کی پوری نہیں ہوتی‘ مزید یہ کہ موبائل اور نیٹ کی مصروفیت نے انہیں بیوی بچوں سے اور دور کردیا ہے‘ میں ان سے ضرور درخواست کروں گا کہ وہ ناک کو چکنا رکھیں چھوٹی سی ڈبیا میں سادہ ویزلین ڈال لیں اور چھوٹی انگلی سے دن میں کم از کم تین بار ناک کے اندر ویزلین ضرور لگائیں۔اب میں چند فائدے ناک کے اندرونی سطح کو چکنا کرنے کے بتارہا ہوں:۔
اپنی خاص ڈائری میں نوٹ کرلیں۔ مشورہ ہے وہ ڈائری کاغذ کی نہ ہو دل کی ہو۔ کیونکہ کاغذ کے حروف مٹ جاتے ہیں لیکن دل کے حروف نہیں مٹتے۔ 1۔ کتنا ہی پرانا درد سر ہو جو کسی بھی دوا سے نہ جاتا ہو۔2۔ چکر‘ ہروقت سر پکڑا رہنا‘ سرگھومنا‘ چلتے ہوئے گرجانا‘ 3۔ ڈیپریشن‘ اکتاہٹ‘ بے چینی‘ اعصابی کھچاؤ ‘ ذہنی تناؤ‘ طبیعت میں استراء‘ 4۔ ہروقت غصہ‘ نیند کی کمی‘ پٹھوں اور اعصاب کا کھچاؤ‘ 5۔گھریلو جھگڑے‘ میاں بیوی کی ہروقت چخ چخ‘ 6۔ بچوں کا غصہ‘ بچوں کی نافرمانی‘ جہاں تربیت اور توجہ ہو‘وہاں غذاؤں میں مصالحہ دار چیزوں میں کمی‘ اعمال کا کرنا اور بچوں کے ناک کو چکنا رکھنا 7۔یادداشت کی کمی‘ بھول جانا8۔ سوچنا کیا‘ کہنا کیا‘ کرکچھ رہے‘ کہہ کیا رہے9۔ نظر کی کمزوری‘ نمبر کا مسلسل بڑھنا ایک کے دو نظر آنا‘ آنکھوں سے پانی‘ دھندھلاہٹ10۔ ٹوٹا جسم‘ ہروقت جی چاہنا مجھے کوئی دبائے‘ کھچی کھچی طبیعت‘ پنڈلیوں کا درد‘ کمر کا درد11۔ معدے کے مسائل‘ غذاکا صحیح جزو بدن نہ بننا اور صحیح خون نہ بننا‘ 12۔ جلد کی خشکی‘ اس کی رنگت میں سیاہی‘ 13۔ ناک کو چکنا کرنے کا فارمولا ایسے لوگوں پر بھی آزمایا گیا ہے جو مرگی کے مریض تھے ان کو دورے پڑتے تھے وہاں بھی بہت زیادہ مفید ثابت ہوا حتیٰ کہ بچوں کے دورے اور مرگی میں بھی بہت مؤثر ثابت ہوا۔
جو خواتین حسن و جمال چاہتی ہیں اور جو مرد وقت سے پہلے بوڑھا نہیں ہونا چاہتے وہ اپنے ناک کو دن میں تین بار چکنا ضرور کریں۔ جہاں ناک میں چکناہٹ لگانی ہے وہ دیسی گھی کی شکل میں ہو‘ ویزلین ہو یا تیل‘ زیتون کا تیل ہو یا سرسوں کا بادام روغن ہو یا کدوروغن بہرحال چکناہٹ ناک ناف اور مقعد کیلئے بہت ضروری ہے۔ فوم پر بیٹھنا یا نان‘ کلچے‘ مرچ مصالحہ اور چکناہٹ اور روغنیات کا بکثرت استعمال یہ آپ کو بہت بڑی بیماریوں میں مبتلا کررہا ہے اس سے سوفیصد بچنے کیلئے مقعد کا چکنا ہونا ضروری ہے۔
قارئین! آپ کہیں گے کہ ایک چھوٹے ٹوٹکے کے اتنے فائدے میں آپ کی بات تسلیم کرتے ہوئے صرف اتنی درخواست کروں گا جو پچیس سال سے میرے مشاہدے میں آرہا اورصدیوں سے آزمودہ ٹوٹکہ لاکھوں لوگوں نے کیا ہوا ہے تو اس کے کتنے فوائد ہونے چاہئیں۔ یہ ٹوٹکے ہم چھوڑ کر اپنی زندگی کو ویران کرچکے ہیں۔ پھر طرح طرح کی انوکھی رنگ برنگی دوائیاں کھا کر رنگ برنگی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں آپ کا کیا خیال ہے؟ چھوٹے ٹوٹکے مفت بے قیمت ہیں؟ کیا آپ اس کی قدر نہیں کریں گے؟ کیا رنگ برنگی قیمتی گولیاں سرخ و سبز نوٹ دیکر خریدتے ہیں ایک بیماری سے نکل کر دوسری میں اور یونہی زندگی کے دن رات ان بیماریوں میں کھو دیتے ہیں آئیے !ہم عہد کریں کہ ا ن ٹوٹکوں سے اپنی زندگی کو مزین کرکے اپنی نسلوں کی تعمیر کریں اور خود کو بھی۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنی زندگی کا سرمایہ دواؤں میں لگا کر تنگدستی اور پریشانی کو سینے سے لگائیں۔ میں نہیں چاہتا ایسا ہو‘ اس لیے لاکھوں کروڑوں لوگوں کیلئے ایسے ایسے بے قیمت لیکن شاندار ٹوٹکے ڈھونڈ کر لاتا ہوں۔ ہے کوئی میری باتوں کی قدردانی کرنےوالا مطمئن ہوں کہ میرے ایک ایک لفظ کی قدردانی ہوتی ہے اور لوگ کرتے ہیں اور اپنے مشاہدات بتاتے ہیں آپ بھی ضرور بتائیے گا سخاوت اللہ کو پسند ہے۔ مخلوق کی خدمت اللہ کی ہاں قیمت رکھتی ہے اس خدمت میں میرے ساتھی بنیں اور اپنے مشاہدات ضرور بتائیں۔
http://dev1.ubqari.org/index.php?r=article/details&id=3073