رضوی
محفلین
ہاں اگر کوئی دو اپنی مرضی سے شادی کرلیں تو مصیبت میں پڑ سکتے ہیں۔ خصوصاً اگر برادری یا قبیلہ دوسرا ہو۔ مارے بھی جا سکتے ہیں۔ بعض معاملات میں “سزا” کم ہوجاتی ہے بس زبردستی علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔ لڑکی کی شادی کہیں اور کر دی جاتی ہے اور لڑکے کو کسی اور کے بارے سوچنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی نظروں میں آگئے تو نتیجتاً ملنے والی “شہرت” لڑکی کے قبیلے یا برادری کو مصیبت میں ڈال دیتی ہے۔ “ان” کی “شے” کی واپسی کے امکانات معدوم ہوتے جاتے ہیں اور انگلیاں اٹھانے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ مگر اس شہرت سے جوڑے کے بچاؤ کے امکانات کچھ بڑھ جاتے ہیں بشرطیکہ دونوں کو بات کرنا آتی ہو۔ آخر رسمی تعلیم کی بھی تو ایک اہمیت ہے، جس بیچارے کو پڑھنے کا موقع نہیں ملا سمجھیں مارا گیا۔ یہ امکانات تب بھی بڑھ جاتے ہیں جب دونوں میں سے کسی ایک کا طبقہ مختلف ہو۔ مثلاً اگر لڑکا امیر ہے تو راضی نامے میں آسانی ہوتی ہے۔ لڑکی والوں کو ڈر ہوتا ہے کہ تعلقات والے ہوں گے کہیں نقصان زیادہ ہی نہ ہو جائے، پھر کوئی یہ بھی تو سمجھاتا ہو گا کہ لڑکی سکھی رہے گی، کچھ عرصے بعد بات آئی گئی ہو جائے گی۔
اگر قسمت میں یہ چیزیں نہ ہوں تو جوڑا سر ڈھانپنے کی ایسی جگہ تلاش کرتا ہے جہاں جسم اور روح محفوظ ہوں۔ کسی طرح بیرونِ ملک چلے جائیں تو یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ جذباتی نقصان چاہے جتنا ہو، بچپن سے جوانی تک کے رشتے چاہے سارے ٹوٹ جائیں، جسم اور روح کا رشتہ بحر حال برقرار رہتا ہے۔
اس بار معاملہ روایت سے ذرہ ہٹ کر ہے۔ دو ایسے ہیں جو پہلے ہی سے شہرت رکھتے ہیں، خود کماتے ہیں اور اچھا خاصا۔ سٹارز ہیں دونوں۔ تاہم دو مختلف قبیلوں معاف کیجیے گا ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان دونوں کا تذکرہ ذرائع ابلاغ کے ہاں زوروشور سے جاری ہے، جہاں حال کی ہر بات پر نظر رکھی جا رہی ہے، ساتھ ماضی بھی ٹٹولا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔ کلک کریں
بقیہ
http://rizwanatta.wordpress.com/2010/04/04/%D8%AB%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B4%D8%B9%DB%8C%D8%A8-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%93%D9%BE-%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%AF%D9%84%DA%86%D8%B3/
اگر قسمت میں یہ چیزیں نہ ہوں تو جوڑا سر ڈھانپنے کی ایسی جگہ تلاش کرتا ہے جہاں جسم اور روح محفوظ ہوں۔ کسی طرح بیرونِ ملک چلے جائیں تو یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ جذباتی نقصان چاہے جتنا ہو، بچپن سے جوانی تک کے رشتے چاہے سارے ٹوٹ جائیں، جسم اور روح کا رشتہ بحر حال برقرار رہتا ہے۔
اس بار معاملہ روایت سے ذرہ ہٹ کر ہے۔ دو ایسے ہیں جو پہلے ہی سے شہرت رکھتے ہیں، خود کماتے ہیں اور اچھا خاصا۔ سٹارز ہیں دونوں۔ تاہم دو مختلف قبیلوں معاف کیجیے گا ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان دونوں کا تذکرہ ذرائع ابلاغ کے ہاں زوروشور سے جاری ہے، جہاں حال کی ہر بات پر نظر رکھی جا رہی ہے، ساتھ ماضی بھی ٹٹولا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔ کلک کریں
بقیہ
http://rizwanatta.wordpress.com/2010/04/04/%D8%AB%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B4%D8%B9%DB%8C%D8%A8-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%93%D9%BE-%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%AF%D9%84%DA%86%D8%B3/