شمشاد
لائبریرین
عندلیب میں آپ کے جذبات سمجھتا ہوں۔
لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ ایک اسلامی یونیورسٹی سے پڑھے ہوئے باپ نے اپنی بیٹی کو ایک غیر مرد کے ساتھ گھومنے پھرنے کی اجازت ہی کیوں دی؟
دوسرا اس پڑھے لکھے بندے نے جو زبان ٹی وی پر استعمال کی ہے، ایسی زبان بولنے کی توقع تو ایک جاہل سے بھی نہیں کی جا سکتی۔
بہر حال کیس پولیس کے ہاتھ میں چلا گیا ہے اور اب کسی بھی لمحے عدالت میں جانے والا ہے، پھر معلوم ہو جائے گا کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا۔
لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ ایک اسلامی یونیورسٹی سے پڑھے ہوئے باپ نے اپنی بیٹی کو ایک غیر مرد کے ساتھ گھومنے پھرنے کی اجازت ہی کیوں دی؟
دوسرا اس پڑھے لکھے بندے نے جو زبان ٹی وی پر استعمال کی ہے، ایسی زبان بولنے کی توقع تو ایک جاہل سے بھی نہیں کی جا سکتی۔
بہر حال کیس پولیس کے ہاتھ میں چلا گیا ہے اور اب کسی بھی لمحے عدالت میں جانے والا ہے، پھر معلوم ہو جائے گا کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا۔