ثریّا کی گڑیا ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
ثریّا کی گڑیا

سُنو اِک مزے کی کہانی سنو
کہانی ہماری زبانی سنو
ثریا کی گڑیا تھی چھوٹی بہت
نہ دبلی بہت اور نہ موٹی بہت
جو دیکھو تو ننھی سی گڑیا تھی وہ
مگر اِک شرارت کی پڑیا تھی وہ
جو سوتی تو دن رات سوتی تھی وہ
جو روتی تو دن رات روتی تھی وہ
نہ امّی کے ساتھ اور نہ بھیّا کے ساتھ
وہ ہر وقت رہتی ثریّا کے ساتھ
ثریّا نے اِک دن یہ اُس سے کہا
مِری ننھی گڑیا یہاں بیٹھ جا!
بلایا ہے امّی نے آتی ہوں میں
کھٹولی میں تجھ کو سلاتی ہوں میں
وہ نادان گڑیا خفا ہو گئی
وہ روئی وہ چلّائی اور سو گئی
اچانک وہاں اِک پری آگئی
کھُلی آنکھ گڑیا کی گھبرا گئی
تو بولی پری مسکراتی ہوئی
سنہری پروں کو ہلاتی ہوئی
"اِدھر آؤ تم مجھ سے باتیں کرو
میں نازک پری ہوں نہ مجھ سے ڈرو"
وہ گڑیا مگر اور بھی ڈر گئی
لگی چیخنے "ہائے میں مر گئی
مِری پیاری آپا بچا لو مجھے
کسی کوٹھڑی میں چھُپا لو مجھے"
ثریّا نے آ کر اٹھایا اُسے
اٹھا کر گلے سے لگایا اُسے
گلے سے لگاتے ہی چُپ ہو گئی
وہ چُپ ہو گئی اور پھر سو گئی
ثریا کو دیکھا ، پری اڑ گئی
جدھر سے تھی آئی اُدھر مڑ گئی

(صوفی تبسّم)
 
Top