افسوس، صد افسوس کہ ہمارے ہاں ٹیلیویژن پر کسی کی بات کم سنی جاتی ہے اور اس کی شکل اور حلیے پر زیادہ دھیان دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلیویژن سے لے کر نجی نشریاتی اداروں تک ہر جگہ بالعموم ٹی وی پر آنے والے تمام لوگوں اور بالخصوص خواتین کو ان کی قابلیت و لیاقت نہیں بلکہ شکل اور خوش لباسی کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ آگے چل کر ایک ایسے بھونڈے کلچر کے فروغ کو جنم دیتی ہے جس کے باعث نشریاتی صحافت اور شوبز میں تمیز کرنا قریب قریب ناممکن ہوجاتا ہے۔
ایک طرف ہم قومی مسائل کے حل نہ ہونے کا رونا روتے ہیں تو دوسری جانب ان کے حل کے لئے کسی مثبت بحث اور فکری رجحان پر توجہ دینے کی بجائے مذاکروں میں حصہ لینے والے افراد کی شکل و صورت اور لباس پر فدا ہوئے جاتے ہیں، یہی کھوکھلی سوچ اور دوہرا رویہ ہماری انفرادی و اجتماعی ترقی اور بہبود کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔