جاؤں‌ جس سمت اجازت ہے مجھے - کاشف حسین غائر

عین عین

لائبریرین
جاؤں جس سمت اجازت ہے مجھے
دشت میں‌ کتنی سہولت ہے مجھے

تم بھی مصروف نظر آتے ہو ۔۔۔
میں‌ بھی چلتا ہوں‌ کہ عجلت ہے مجھے

ان مکینوں‌ کا سلوک اپنی جگہ
درودیوار پہ حیرت ہے مجھے

یاد رکھتا ہوں‌ جہاں‌ لوگوں‌ کو
بھول جانے کی بھی عادت ہے مجھے

کام کچھ آن پڑا ہے ایسا
ورنہ کب دل کی ضرورت ہے مجھے

زندگی تجھ سے ترے بارے میں
پوچھ سکتا ہوں‌ اجازت ہے مجھے؟

کاشف حسین غائر
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عین غین صاحب۔
لیکن یہ ان پیج سے کنورٹ کی ہے؟ اگر راست لکھی ہے تو ’ؤ‘ لکھنا سیکھ لیں۔، یہ اردو پیڈ میں اور اکثر کی بورڈس میں شفٹ ڈبلیو پر ہے۔ "ئو" تو کوئی سلیبل نہیں ہوتا اردو میں!!
 

عین عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عین غین صاحب۔
لیکن یہ ان پیج سے کنورٹ کی ہے؟ اگر راست لکھی ہے تو ’ؤ‘ لکھنا سیکھ لیں۔، یہ اردو پیڈ میں اور اکثر کی بورڈس میں شفٹ ڈبلیو پر ہے۔ "ئو" تو کوئی سلیبل نہیں ہوتا اردو میں!!

:sad2: ۔۔۔۔۔۔۔ عین غین تھوڑی ہوں میں۔۔۔۔۔ عین عین ۔۔۔۔۔۔ ع ع ناٹ غ

بہرحال آپ کی بات بالکل درست ہے دراصل ہم جس سافٹ‌ ویر پر کام کرتے ہیں وہاں‌ یہی چلتا ہے ۔ جب چھپ کے آتا ہے تو تھوڑا سا حرف پر سے کھسکا ہوا محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔ مگر بات چل جاتی ہے ۔" ئو " اس طرح‌ کی شکل نہیں آتی۔ سو مجھے وہی عادت پڑی ہوئی ہے۔ بہرحال میں‌ کوشش کروں‌ گا۔ بہت نوازش توجہ کے لیے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ عارف عزیز خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

اعجاز صاحب میں نے جاؤں کی املا درست کر دی ہے۔
 
Top