اصل وارث پانچ ہیں:
ماں ، باپ ، بیٹا ، بیٹی ، شوہر/بیوی
اگر کسی کے یہ پانچوں ورثا ہوں تو تکفین ، تدفین ، قرضے کی ادائیگی (کل ترکے سے) اور وصیت کی ادائیگی (تہائی ترکے سے) کرنے کے بعد:
ماں کو چھٹا حصہ ، باپ کو چھٹا حصہ، شوہر کو چوتھائی حصہ یا بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا اور باقی سارا بیٹوں اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ ہر بیٹے کو بیٹی سے دوگنا ملے گا۔
اگر مرحوم کے ان پانچ میں سے کوئی ایک یا چند یا ایک بھی رشتے دار نہ ہو اور ان کے علاوہ دوسرے رشتے دار بھی ہوں بعض یا سارے ہوں تو کئی صورتیں بنتی ہیں ، ہر صورت کا الگ الگ حکم قرآن و حدیث میں موجود ہے جو ایک مستقل تصنیف کا متقاضی ہے۔
کسی بھی صورتِ حال کا حکم معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ پیش آمدہ مسئلے میں میت کے جملہ رشتہ داروں کی تفصیل بتاکر مطلوبہ مسئلہ معلوم کیا جائے۔