سید اسد محمود
محفلین
1) اشتہاری ایجنسی کوبینظیر سانگ کیلیے 37 ملین کی غیرقانونی ادائیگی
سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل آڈٹ نے وزارت اطلاعات کی طرف سے 177.988 ملین روپے کے سیکرٹ سروس اخراجات کی جو آڈٹ رپورٹ پیش کی ہے اس میں اشتہاری کمپنی میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو37ملین روپے کی ادائیگی کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ جو ’’بینظیر سانگ‘‘ تیار کرنے کیلیے کی گئی ۔ ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب رپورٹ میں کہا گیاکہ قواعد کے تحت سرکاری پیسہ کسی مخصوص شخص یا کمیونٹی کو فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ پیپرا رولز کے تحت 20لاکھ روپے سے زائد ادائیگی کی تفصیل ’’پیپرا‘‘ کی ویب سائٹ پر جاری کرنے کے ساتھ بڑے اخبارت میں مشتہر کی جانی چاہیے۔ وزارت اطلاعات کی انتظامیہ نے میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو مانگی گئی 57.353 کی کل رقم میں سے37ملین کی جزوی ادائیگی چیک نمبر01223552 کے ذریعے یکم فروری 2012کو کی۔
بینظیر نغمہ 26 سے 28دسمبر 2011 کو ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات نے 21جنوری2011کو میڈاس (پرائیویٹ) لیمیٹڈ سے درخواست کی کہ قومی اور علاقائی ٹی وی چینلوں پر چلانے کیلئے بینظیر کی شخصیت پر گیت کی تشہیری مہم تیار کی جائے۔ وزارت نے اس بارے میں میڈاس (پرائیویٹ) لمیٹڈ سے کوئی کنٹریکٹ نہیں کیا۔ اس گیت کیلیے کلائنٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے نام 57.352ملین روپے مالیت کی 17انوائسز (IE/11/LHR/654-670) جاری کی گئیں۔ اس میں سے میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو یکم فروری 2012کو 37 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔ حالانکہ انوائسز وزارت اطلاعات کے نام نہیں تھیں۔ یہ کام کھلی بولی کے ذریعے نہیں دیا گیا جو پیپرا قواعد 2004کی خلاف ورزی ہے۔
وزارت نے اس رقم میں سے انکم ٹیکس منہا کیا نہ انکم ٹیکس سے استثنیٰ کا کوئی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سیکرٹ سروس اخراجات میں سے رقم کی ادائیگی بالکل غیرقانونی اور ناجائز ہے کیونکہ بل وزارت اطلاعات کی بجائے پیپلزپارٹی کے نام تھا۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس وصول نہ کرنے سے بھی حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا۔ وزارت اطلاعات نے قومی ہیرو(بینظیر بھٹو) کو اشتہاری مہم کے ذریعے خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو آرڈر جاری کیا۔ قواعد کے برعکس اس کام کا کنٹریکٹ عام نہیں کیا گیا۔ انوائسز میں حکم مجاز کو مخاطب نہیں کیا گیا جبکہ پیپلزپارٹی کا نام ایڈورٹائزنگ کمپنی کے داخلی اصراف کے طور پر کیا گیا۔ یہ اشتہاری مہم مفاد عامہ میں نہیں تھی بلکہ پیپلزپارٹی کی میڈیا کمپیئن تھی۔ آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلیے اس معاملے کی تحقیقات کی جائے اور رقم واپس وصول کی جائے۔
سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل آڈٹ نے وزارت اطلاعات کی طرف سے 177.988 ملین روپے کے سیکرٹ سروس اخراجات کی جو آڈٹ رپورٹ پیش کی ہے اس میں اشتہاری کمپنی میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو37ملین روپے کی ادائیگی کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ جو ’’بینظیر سانگ‘‘ تیار کرنے کیلیے کی گئی ۔ ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب رپورٹ میں کہا گیاکہ قواعد کے تحت سرکاری پیسہ کسی مخصوص شخص یا کمیونٹی کو فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ پیپرا رولز کے تحت 20لاکھ روپے سے زائد ادائیگی کی تفصیل ’’پیپرا‘‘ کی ویب سائٹ پر جاری کرنے کے ساتھ بڑے اخبارت میں مشتہر کی جانی چاہیے۔ وزارت اطلاعات کی انتظامیہ نے میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو مانگی گئی 57.353 کی کل رقم میں سے37ملین کی جزوی ادائیگی چیک نمبر01223552 کے ذریعے یکم فروری 2012کو کی۔
بینظیر نغمہ 26 سے 28دسمبر 2011 کو ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات نے 21جنوری2011کو میڈاس (پرائیویٹ) لیمیٹڈ سے درخواست کی کہ قومی اور علاقائی ٹی وی چینلوں پر چلانے کیلئے بینظیر کی شخصیت پر گیت کی تشہیری مہم تیار کی جائے۔ وزارت نے اس بارے میں میڈاس (پرائیویٹ) لمیٹڈ سے کوئی کنٹریکٹ نہیں کیا۔ اس گیت کیلیے کلائنٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے نام 57.352ملین روپے مالیت کی 17انوائسز (IE/11/LHR/654-670) جاری کی گئیں۔ اس میں سے میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو یکم فروری 2012کو 37 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔ حالانکہ انوائسز وزارت اطلاعات کے نام نہیں تھیں۔ یہ کام کھلی بولی کے ذریعے نہیں دیا گیا جو پیپرا قواعد 2004کی خلاف ورزی ہے۔
وزارت نے اس رقم میں سے انکم ٹیکس منہا کیا نہ انکم ٹیکس سے استثنیٰ کا کوئی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سیکرٹ سروس اخراجات میں سے رقم کی ادائیگی بالکل غیرقانونی اور ناجائز ہے کیونکہ بل وزارت اطلاعات کی بجائے پیپلزپارٹی کے نام تھا۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس وصول نہ کرنے سے بھی حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا۔ وزارت اطلاعات نے قومی ہیرو(بینظیر بھٹو) کو اشتہاری مہم کے ذریعے خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے میڈاس(پرائیویٹ) لمیٹڈ کو آرڈر جاری کیا۔ قواعد کے برعکس اس کام کا کنٹریکٹ عام نہیں کیا گیا۔ انوائسز میں حکم مجاز کو مخاطب نہیں کیا گیا جبکہ پیپلزپارٹی کا نام ایڈورٹائزنگ کمپنی کے داخلی اصراف کے طور پر کیا گیا۔ یہ اشتہاری مہم مفاد عامہ میں نہیں تھی بلکہ پیپلزپارٹی کی میڈیا کمپیئن تھی۔ آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلیے اس معاملے کی تحقیقات کی جائے اور رقم واپس وصول کی جائے۔