مہ جبین
محفلین
جادہء مدینہ ہے اور کارواں اپنا
عزم ہمسفر اپنا، شوق ہم عِناں اپنا
رحمتِ دوعالم ہے ، فخرِ مرسلاں اپنا
رہبروں کا رہبر ہے میرِ کارواں اپنا
جب سے ارضِ طیبہ کو ہم نے محترم جانا
احترام کرتا ہے تب سے آسماں اپنا
شاید اِس طرف سے وہ سیرِ عرش کو جائیں
راستہ بدلتی ہے روز کہکشاں اپنا
ڈھل گیا حضوری میں کربِ دوریءِ منزل
لے اڑا ہمیں آخر شوقِ پَر فشاں اپنا
روضہء محمد پھر روضہء محمد ہے
خلد کے عوض کیوں دوں گلشنِ جہاں اپنا
میں ایاز ہوں اُن کا میں غلام ہوں اُن کا
کر لیا دوعالم کو میں نے ہم زباں اپنا
ایاز صدیقی