نور وجدان
لائبریرین
جامِ جم کا ہے اب ہوا موسم !
حوضِ کوثر کا جو ہوا موسم !
دل کے کھلنے کا ہے یہی موسم !
من کے جلنے کا ہے یہی موسم !
سانس کے ہے پگھلنے کا موسم !
سانس کے جو ہے تھمنے کا موسم !
آیا ہے اب بہکنے کا موسم !
ہے بہک کے لہکنے کا موسم !
ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کا موسم !
آنکھ کو بند رکھنے کا موسم !
با وضو چشم رکھنے کا موسم !
جاناں کی جاں سے ملنے کا موسم !
روبرو ہونے کا بھی ہے موسم !
آرزو کرنے کا بھی ہے موسم !
یہ ستم کرنے کا ہوا موسم!
اور ستم سہنے کا ہوا موسم !
سینہ پر نُور ہونے کا موسم!
برف کے ہے پگھلنے کا موسم !
ُبلبلہ پانی ہونے کا موسم !
آنکھ کے پاک رکھنے کا موسم!
بس ! بس ! اب بس بھی کر دے موسم کو !
آیا ہے اب شراب کا موسم !
مست و بے خُود ہے رہنے کا موسم !
مستی میں دُود ہونے کا موسم !
آگ سے کھیلنے کا ہے موسم !
آیا ہے اب جلال کا موسم !
ہوگا پھر کل جمال کا موسم !
اب کہ آیا بہار کا موسم !
پیاس کو ہے بجھانے کا موسم !
حوضِ کوثر کا جو ہوا موسم !
دل کے کھلنے کا ہے یہی موسم !
من کے جلنے کا ہے یہی موسم !
سانس کے ہے پگھلنے کا موسم !
سانس کے جو ہے تھمنے کا موسم !
آیا ہے اب بہکنے کا موسم !
ہے بہک کے لہکنے کا موسم !
ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کا موسم !
آنکھ کو بند رکھنے کا موسم !
با وضو چشم رکھنے کا موسم !
جاناں کی جاں سے ملنے کا موسم !
روبرو ہونے کا بھی ہے موسم !
آرزو کرنے کا بھی ہے موسم !
یہ ستم کرنے کا ہوا موسم!
اور ستم سہنے کا ہوا موسم !
سینہ پر نُور ہونے کا موسم!
برف کے ہے پگھلنے کا موسم !
ُبلبلہ پانی ہونے کا موسم !
آنکھ کے پاک رکھنے کا موسم!
بس ! بس ! اب بس بھی کر دے موسم کو !
آیا ہے اب شراب کا موسم !
مست و بے خُود ہے رہنے کا موسم !
مستی میں دُود ہونے کا موسم !
آگ سے کھیلنے کا ہے موسم !
آیا ہے اب جلال کا موسم !
ہوگا پھر کل جمال کا موسم !
اب کہ آیا بہار کا موسم !
پیاس کو ہے بجھانے کا موسم !
آخری تدوین: