عمراعظم
محفلین
غزل
جام ایسا تیری آنکھوں سے عطا ہو جائے
ہوش موجود رہے اور نشہ ہو جائے
اس طرح میری طرف میرا مسیحا دیکھے
درد دل ہی میں رہے اور دوا ہو جائے
معجزہ کاش دِکھا دیں یہ نگاہیں میری
لفظ خاموش رہیں بات ادا ہو جائے
زندگانی کو ملے کوئی ہنر ایسا بھی
سب میں موجود بھی ہو اور فنا ہو جائے
اس طرح جرم کے احساس کو بیدار کرو
جسم آزاد رہے اور سزا ہو جائے
اُس کو دیکھوں تو اس طرح دیکھوں نزہت
شرم آنکھوں میں رہے اور خطا ہو جائے
ڈاکٹر نزہت انجم