کاشفی
محفلین
غزل
(ساغر صدیقی)
جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے
رنگ چھلکاؤ! وقت نازک ہے
حسرتوں کی حسین قبروں پر
پھول برساؤ! وقت نازک ہے
اک فریب اور زندگی کے لیئے
ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے
رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آجاؤ! وقت نازک ہے
تشنگی تشنگی ارے توبہ!
زلف لہراؤ ! وقت نازک ہے
بزم ساغر ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے
(ساغر صدیقی)
جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے
رنگ چھلکاؤ! وقت نازک ہے
حسرتوں کی حسین قبروں پر
پھول برساؤ! وقت نازک ہے
اک فریب اور زندگی کے لیئے
ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے
رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آجاؤ! وقت نازک ہے
تشنگی تشنگی ارے توبہ!
زلف لہراؤ ! وقت نازک ہے
بزم ساغر ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے