فرخ منظور

لائبریرین
جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں
پھر کہاں ہے جو ترے حلقۂ گیسو میں نہیں
ایک تم ہو تمہارے ہیں پرائے دل بھی
ایک میں ہوں کہ مرا دل مرے قابو میں نہیں
دور صیّاد، چمن پاس، قفس سے باہر
ہائے وہ طاقتِ پرواز کہ بازو میں نہیں
دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں
تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی قابو میں نہیں
حیف جس کے لیے پہلو میں نہ رکھا دل کو
کیا قیامت ہے کہ فانی وہی پہلو میں نہیں
(فانی بدایونی)
 
دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں
تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی قابو میں نہیں
واہ کیا مضمون باندھا ہے
کیا کہنے :)
شریکِ محفل کرنے کا شکریہ​
 

طارق شاہ

محفلین




غزل

جانتا ہُوں کہ مِرا دل مِرے پہلو میں نہیں
پھر کہاں ہے جو تِرے حلقۂ گیسو میں نہیں

ایک تم ہو، تمھارے ہیں پرائے دِل بھی
ایک میں ہُوں، کہ مِرا دِل مِرے قابُو میں نہیں

دُور صیّاد، چمن پاس، قفس سے باہر !
ہائے وہ طاقتِ پرواز، کہ بازو میں نہیں

دیکھتے ہیں تمھیں جاتے ہُوئے اور جِیتے ہیں
تم بھی قابُو میں نہیں، موت بھی قابُو میں نہیں

حیف! جس کے لِیے پہلوُ میں نہ رکھّا دِل کو
کیا قیامت ہے کہ فانی وہی پہلوُ میں نہیں

فانی بدایونی
 
Top