کاشفی
محفلین
غزل
جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر
نہیں پھرنے کا مری جاں یہ سودا لے کر
ناز ہوتا ہے اُنہیں مال پرایا لے کر
دُون کی لیتے ہیں میرا دل شیدا لے کر
دل کاسودا جو کرے تم سے وہ سودائی ہے
دام دیتے ہی نہیں مال پرایا لے کر
رکھ دیا ہاتھ مرے منہ پہ تب کافر نے
صبح اُٹھنے نہ دیا نام خدا کا لے کر
اپنی آنکھوں سے تو دیکھی نہیں دل کی چوری
کیوں گنہگار ہوں میں نام کسی کا لے کر