عبداللہ محمد
محفلین
اسی جانگلوس کو ایک دفعہ کشمیر لے جانے کا اتفاق ہوا ، جناب عثمان اور نومی بھی ہمراہ تھے- کہوٹہ کہ مقام پر یہ طے ہوا کہ ایک بار مکینک کو دکھا لیا جائے کہ رستے میں جانگلوس داغ مفارقت ہی نہ دے جائے- چنانچہ پو پھٹنے کا انتظار کیا گیا اور ایک مکینک نے دکان کا شٹر اٹھایا- جانگلوس کو دیکھتے ہی اس کی آنکھیں ٹھٹھک گئیں ، پوچھنے لگا کہاں سے لائے ہو یہ شاہکار - ہم نے آئیں بائیں شائیں کر بات ٹال مٹول دی-
پھر جو آپریشن سٹارٹ ہوا تو معلوم ہوا کہ یہ کوئی ہاتھ کا لیا ہوا کام آگیا جو ہم یہاں رکے ہیں ، وگرنہ تو ہیندل فرنٹ وہیل سے باہر آیا چاہتا تھا- مزید معلوم ہوا کہ انجن میں عمومی طور پر ایک لیس دار مادہ استعمال ہوتا ہے ، ہم تو جانگلوس کو داد دئے بنا نہ رہ سکے جو ایک عرصے سے ایسی کسی شے سے پاک چلتا تھا- مکینک کے ہاتھ لگ جائے تو کسی شے کے پلے بچتا کیا ہے مگر مکینک صاحب الٹا ہم پر چڑھ دوڑھے کہ بھئی اس کو پانی تیل ہوا کی ضرورت ہوتی ہے- ٹائروں میں ٹیڑھے پن کا نقص نکالنے کے علاوہ انہوں نے چکے کی تاریں بھی اپنی گنتی کے مطابق آدھی ہی گنیں- شاک ابزاربر کو جب تیل بھرنے اور تبدیل کرنے کے بعد جب دوبارہ فٹ کرنے کی باری آئی تو پتا چلا کہ جانگلوس اپنی طرز کا اکلوتا ہے ، ایسا سائز نہ پہلے تھا نہ ہی شاید آیا ہے، صبح صبح کا وقت تھا خرادئے کے کھلنے کا انتظار کئا گیا ، جس نے ہتھوڑی چھینے اور مشین کی مدد سے دوبارہ فٹ کرنے کے قابل بنایا - کچھ بریک کی تاریں اور ڈالنے اور چار گھنٹے کی بیسک سرجری کے بعد مکینک نے ہمیں صلاح دی کہ اگر اس کے بغیر اوپر جاسکتے ہو تو مناسب ، اس کے ساتھ جانے کا تو میں نہیں کہ سکتا البتہ واپس نہ آنے کی آپ گارنٹی لے لو مجھ سے- ایسی بہت سی ٹالتے جانگلوس نے پرورش پائی ہے- کہوٹہ سے ناشتہ کرنے کے بعد ہم نے جو راولاکوٹ، بنجوسہ اور تولی پیر کو رخ کیا تو دنیا نے جانگلوس کی
بہادری کی داد دی-
جانگلوس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، کیا کبھی کسی نے ایسی بھی کوئی شے سڑک پر دیکھی ہے جس کو جمپ، کھڈے، بارش اور کیچڑ کا معلوم ہی نہیں - ایسے تیرتا ہوا گزرے اس میں سے-
رات سے جانگلوس کو پیار تھا ، اکثر روشن کرنے کو کوشش کرو تو ناراض ہوکر بلب جلادیتا تھا- اپنی سی دھن کا مالک ، آپ قریبا ایک سو پندرہ کے زاویے پر چلاو تو عمودی چلتا- دیکھنے والے ہمیشہ یہ ہی سمجھے کہ چلانے والا اور سمت کو جارہا اور جانگلوس اور میں-
میں صدقے ایسی کمال سیٹ شاید ہی چشم تصور نے دیکھی ہو، سیٹ کی سیٹ ، سلائید کی سلائید ، آپ آگے بیٹھیں یوں جھولتی جھولتی آپ کو آخری سرے تک لے جائے گی کے بچپن کی یاد تازہ ہوجائے ، کچھ کوڑھ لوگوں کو شاید حسن نہیں دکھائی دیتا وہ اکثر اس عمدگی پر بھی تنقید کرتے پائے گئے ہیں -
ہمارے دکھ سکھ کی ساتھی ، آندھی طوفان ، بارش، اور کڑکڑاتی دھوپ کیا نہیں دیکھا جانگلوس نے- سنا ہے زمانہ نے ترقی کر لی اور نقشے موٹروں میں فٹ آنے لگے ہیں پر آپ یقین مانئے راولپنڈی اسلام آباد کی ایسی جگہ ہے نہیں جہاں جانگلوس نے گیا ہو ، آپ نام لیجئے یوں آپ کو لیکر وہاں پہنچے گا ، اور پھر کچھ عجب بات یہ ہے جانگلوس روڈ، اور اشاروں کو شاید کبھی مان ہی نئیں پایا، اکثر باقی ٹریفک آرہی ہوتی اور جانگلوس وہاں سے جارہا ہوتا، بسا اوقات تو ان گناہگار آنکھوں نے اپنا رستہ بناتے خود دیکھا ، مثال کے طور جی الیون اشارہ سے پولیس لائن قبرستان کو ایک ایسا رستہ جس پر صرف جانگلوس نے ہی سفر کیا ہے-
آج جانگلوس کا تذکرہ چھڑا تو آنکھیں نم ہوگئین ، جانگلوس دن دیکھتا نہ رات واہ کینٹ بہت پسند تھا جانگلوس کو ، لیکن *شخص* کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا جانگلوس ، کوئی دن ہو جو اس سے جان چھوٹے -
ع دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو
پھر جو آپریشن سٹارٹ ہوا تو معلوم ہوا کہ یہ کوئی ہاتھ کا لیا ہوا کام آگیا جو ہم یہاں رکے ہیں ، وگرنہ تو ہیندل فرنٹ وہیل سے باہر آیا چاہتا تھا- مزید معلوم ہوا کہ انجن میں عمومی طور پر ایک لیس دار مادہ استعمال ہوتا ہے ، ہم تو جانگلوس کو داد دئے بنا نہ رہ سکے جو ایک عرصے سے ایسی کسی شے سے پاک چلتا تھا- مکینک کے ہاتھ لگ جائے تو کسی شے کے پلے بچتا کیا ہے مگر مکینک صاحب الٹا ہم پر چڑھ دوڑھے کہ بھئی اس کو پانی تیل ہوا کی ضرورت ہوتی ہے- ٹائروں میں ٹیڑھے پن کا نقص نکالنے کے علاوہ انہوں نے چکے کی تاریں بھی اپنی گنتی کے مطابق آدھی ہی گنیں- شاک ابزاربر کو جب تیل بھرنے اور تبدیل کرنے کے بعد جب دوبارہ فٹ کرنے کی باری آئی تو پتا چلا کہ جانگلوس اپنی طرز کا اکلوتا ہے ، ایسا سائز نہ پہلے تھا نہ ہی شاید آیا ہے، صبح صبح کا وقت تھا خرادئے کے کھلنے کا انتظار کئا گیا ، جس نے ہتھوڑی چھینے اور مشین کی مدد سے دوبارہ فٹ کرنے کے قابل بنایا - کچھ بریک کی تاریں اور ڈالنے اور چار گھنٹے کی بیسک سرجری کے بعد مکینک نے ہمیں صلاح دی کہ اگر اس کے بغیر اوپر جاسکتے ہو تو مناسب ، اس کے ساتھ جانے کا تو میں نہیں کہ سکتا البتہ واپس نہ آنے کی آپ گارنٹی لے لو مجھ سے- ایسی بہت سی ٹالتے جانگلوس نے پرورش پائی ہے- کہوٹہ سے ناشتہ کرنے کے بعد ہم نے جو راولاکوٹ، بنجوسہ اور تولی پیر کو رخ کیا تو دنیا نے جانگلوس کی
بہادری کی داد دی-
جانگلوس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، کیا کبھی کسی نے ایسی بھی کوئی شے سڑک پر دیکھی ہے جس کو جمپ، کھڈے، بارش اور کیچڑ کا معلوم ہی نہیں - ایسے تیرتا ہوا گزرے اس میں سے-
رات سے جانگلوس کو پیار تھا ، اکثر روشن کرنے کو کوشش کرو تو ناراض ہوکر بلب جلادیتا تھا- اپنی سی دھن کا مالک ، آپ قریبا ایک سو پندرہ کے زاویے پر چلاو تو عمودی چلتا- دیکھنے والے ہمیشہ یہ ہی سمجھے کہ چلانے والا اور سمت کو جارہا اور جانگلوس اور میں-
میں صدقے ایسی کمال سیٹ شاید ہی چشم تصور نے دیکھی ہو، سیٹ کی سیٹ ، سلائید کی سلائید ، آپ آگے بیٹھیں یوں جھولتی جھولتی آپ کو آخری سرے تک لے جائے گی کے بچپن کی یاد تازہ ہوجائے ، کچھ کوڑھ لوگوں کو شاید حسن نہیں دکھائی دیتا وہ اکثر اس عمدگی پر بھی تنقید کرتے پائے گئے ہیں -
ہمارے دکھ سکھ کی ساتھی ، آندھی طوفان ، بارش، اور کڑکڑاتی دھوپ کیا نہیں دیکھا جانگلوس نے- سنا ہے زمانہ نے ترقی کر لی اور نقشے موٹروں میں فٹ آنے لگے ہیں پر آپ یقین مانئے راولپنڈی اسلام آباد کی ایسی جگہ ہے نہیں جہاں جانگلوس نے گیا ہو ، آپ نام لیجئے یوں آپ کو لیکر وہاں پہنچے گا ، اور پھر کچھ عجب بات یہ ہے جانگلوس روڈ، اور اشاروں کو شاید کبھی مان ہی نئیں پایا، اکثر باقی ٹریفک آرہی ہوتی اور جانگلوس وہاں سے جارہا ہوتا، بسا اوقات تو ان گناہگار آنکھوں نے اپنا رستہ بناتے خود دیکھا ، مثال کے طور جی الیون اشارہ سے پولیس لائن قبرستان کو ایک ایسا رستہ جس پر صرف جانگلوس نے ہی سفر کیا ہے-
آج جانگلوس کا تذکرہ چھڑا تو آنکھیں نم ہوگئین ، جانگلوس دن دیکھتا نہ رات واہ کینٹ بہت پسند تھا جانگلوس کو ، لیکن *شخص* کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا جانگلوس ، کوئی دن ہو جو اس سے جان چھوٹے -
ع دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو