جانے عقب سے تیر تھا کس کی کمان کا

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا

دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

دنیا جھلک رہی ہے جو مجھ میں تو کیا عجب
میں آئنہ ہوں اپنے زمان و مکان کا

تسلیم کر چکے جو مقدر کے فیصلے
اُن کو نہیں ہے خوف کسی امتحان کا

ہر دردِ نو پہ نغمۂ تازہ لکھیں گے ہم
تلخی نہیں مزاج ہماری زبان کا
کیا کہنے ظہیر بھائی، بہت ہی عمدہ۔
ایک دو اشعار تو اپنی ہی کیفیات کا پرتو معلوم ہوئے۔ 😊
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم ظہیر بھائی۔
کیسے مزاج ہیں ۔امید ہے اپنی غزل کی طرح چاق و چوبند ہوں گے۔

جانے عقب سے تیر تھا کس کی کمان کا
لیتے ہیں لوگ نام کسی مہربان کا

اچھا ہے گو ایسا ہی کچھ حفیظ جالندھری بھی کہہ گئے ہیں

دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی

اور اسی خیال سے ملتی جلتی بات رضی اختر شوق بھی کر گئے ہیں :

ایک پتھر ادھر آیا ہے تو اس سوچ میں ہوں
میری اس شہر میں کس کس سے شناسائی ہے

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا


کہاں تشنگی کہاں سائبان ۔بہت دور کی کوڑی لائے ہیں۔یوں کہتے تو پھر ایک بات تھی:

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
ہم نے پیا کہیں سے نہ شربت سبیل کا

غالب یاد آگئے کیا بے تکلفانہ اور کیسا بے ساختہ انداز ہے:
درد منت کش دوا نہ ہوا
میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا



دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا
بہت خوب ۔
بقول شخصے:
اک تصادم ہے دین و دنیا میں
اور دونوں کے درمیان ہے جی

دنیا جھلک رہی ہے جو مجھ میں تو کیا عجب
میں آئنہ ہوں اپنے زمان و مکان کا

واہ ۔کیا بات ہے! ۔جان غزل لگا یہ شعر۔


تسلیم کر چکے جو مقدر کے فیصلے
اُن کو نہیں ہے خوف کسی امتحان کا
واہ ۔
ہر دردِ نو پہ نغمۂ تازہ لکھیں گے ہم
تلخی نہیں مزاج ہماری زبان کا
خوب ۔

بقول جون :
گلے سے باز آیا جا رہا ہے
سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے

سارے ستم زمین پر اہلِ زمیں کے ہیں
شکوہ کروں تو کیسے کروں آسمان کا

واہ ۔خوب روایت شکن شعر ہے۔

اوپر فلک سے جہلِ عقیدت نے کردیا
منبر بلند واعظِ شعلہ بیان کا

کھری بات ۔

یوں ہی لکھتے رہیے اور لکھ کر ہمیں بھی اپنے کلام سے مستفید کرتے رہیے۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین
بہت شکریہ ، نوازش ، یاسر بھائی۔ بہت ممنون ہوں ۔ اللّٰہ آپ کو خوش رکھے۔

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا

کہاں تشنگی کہاں سائبان ۔بہت دور کی کوڑی لائے ہیں
یاسر ، کوڑی تو بہت پاس کی ہے لیکن آپ اس تک پہنچ نہیں سکے۔ آپ تشنگی کو صرف پانی کی پیاس کے معنوں میں دیکھ رہے ہیں جبکہ شعر میں ایسا کوئی اشارہ موجود نہیں ۔ تشنگی کو اس کے وسیع معنوں میں دیکھئے تو پھر آشوبِ تشنگی کی ترکیب کھلے گی ۔ اور اس کے بعد سایا اور سائبان کی علامات مربوط اور برمحل معلوم ہوں گی ۔ شاعری میں اکثر لفظ کےلغوی معنی کے بجائے اس کے مفہوم کو دیکھنے سے شعر فہمی آسان ہوجاتی ہے۔
تشنگی اور پیاس کے وسیع تر مفاہیم کے بارے میں پہلےایک اور لڑی میں تفصیلاً لکھ چکا ہوں ۔ اگر کسی دوست کو یاد ہو تو براہِ کرم یہاں ربط فراہم کردے۔ پیشگی شکریہ!:)

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
ہم نے پیا کہیں سے نہ شربت سبیل کا
ہاہاہ۔ کیا زمانے یاد دلادیے۔ محرم کی دس کو شربت پینے کے گنہگار تو بچپن میں سبھی رہے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ بعض محفلین نے تو کابلی پلاؤ بھی اڑایا ہوگا۔ :):):)
 

صابرہ امین

لائبریرین
آیک ایک شعر پر ڈھیروں داد ۔ ۔ کیا ہی انداز ہے آپ کا ۔ ماشااللہ۔ ۔۔ رشک آنے لگتا ہے آپ جیسے لوگوں کی شاعری پڑھ کے کہ اللہ نے شاعری کے علم و ہنر سے آپ کو کیسا مالا مال کیا ہے۔ الفاظ کی کمی پڑ جاتی ہے کہ کیا کہا جائے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آیک ایک شعر پر ڈھیروں داد ۔ ۔ کیا ہی انداز ہے آپ کا ۔ ماشااللہ۔ ۔۔ رشک آنے لگتا ہے آپ جیسے لوگوں کی شاعری پڑھ کے کہ اللہ نے شاعری کے علم و ہنر سے آپ کو کیسا مالا مال کیا ہے۔ الفاظ کی کمی پڑ جاتی ہے کہ کیا کہا جائے۔
بہت نوازش، بہت شکریہ! کرم نوازی کے لیے ممنون ہوں ۔ آپ کا حسنِ نظر ہے ورنہ من آنم کہ من دانم ۔
اگر کورس ختم کرلیا ہو تو بزمِ سخن کو رونق بخشیے ۔ تازہ کلامی کیجیے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
بہت ہی عمدہ غزل
شاعروں کے پاس ایک دوسرے کو داد دینے کے لیے بھلے الفاظ ہوتے ہوں گے۔ ہماری زنبیل اور بہت سی چیزوں سے بھری ہے، پر الفاظ نہیں ہیں اس میں۔
وہی ہمیشہ کی طرح
زبردست پہ ڈھیروں زبریں:)
پہلا شعر پڑھتے مجھے بھی حفیظ جالندھری کا مشہور شعر یاد آیا۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
بہت نوازش، بہت شکریہ! کرم نوازی کے لیے ممنون ہوں ۔ آپ کا حسنِ نظر ہے ورنہ من آنم کہ من دانم ۔
اگر کورس ختم کرلیا ہو تو بزمِ سخن کو رونق بخشیے ۔ تازہ کلامی کیجیے ۔
جی بس ہاتھی نکل گیا ہے دم رہ گئی ہے ۔ ۔ ان شا اللہ ضرور ۔ حوصلہ افزائی کا بے حد شکریہ۔
 

فاخر رضا

محفلین
آپ کی یہ غزل پڑھی. جیسا کہ پہلے ذکر ہوا، اساتذہ کی یاد بھی آئی اور روش سے ہٹ کے خیالات بھی نظر آئے.
آخری شعر کا آخری مصرعہ سمجھ نہیں سکا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت ہی عمدہ غزل
شاعروں کے پاس ایک دوسرے کو داد دینے کے لیے بھلے الفاظ ہوتے ہوں گے۔ ہماری زنبیل اور بہت سی چیزوں سے بھری ہے، پر الفاظ نہیں ہیں اس میں۔
وہی ہمیشہ کی طرح
زبردست پہ ڈھیروں زبریں:)
پہلا شعر پڑھتے مجھے بھی حفیظ جالندھری کا مشہور شعر یاد آیا۔
آپ کی زنبیل میں جو ڈھیر ساری زبریں ہیں وہ دیگر داد و تحسین کو زیر کرنے کے لیے کافی ہیں ۔ :)
بہت بہت شکریہ خواہرم ! تبصرے کے لیے بہت مشکور ہوں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آپ کی یہ غزل پڑھی. جیسا کہ پہلے ذکر ہوا، اساتذہ کی یاد بھی آئی اور روش سے ہٹ کے خیالات بھی نظر آئے.
آخری شعر کا آخری مصرعہ سمجھ نہیں سکا
بہت شکریہ ، فاخر بھائی !توجہ کے لیے ممنون ہوں ۔
آخری شعر کی نثر بنا کر دیکھیے تو دوسرا مصرع واضح ہوجائے گا ۔ یا پھر لفظ بلند کو پہلے مصرع کے آخر میں رکھ دیجیے۔ یعنی :
اوپر فلک سے جہلِ عقیدت نے کردیا بلند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منبر واعظِ شعلہ بیان کا ( بہ الفاظِ دیگر: جہلِ عقیدت نے واعظِ شعلہ بیان کا منبر فلک سے اوپر بلند کردیا) ۔
 
یعنی اول غامدی صاحب سے بیعت تھا اور ثانی شاید ملا عمر مرحوم سے :)

مذاق بر طرف، عمدہ کلام ہے ظہیر بھائی ۔۔۔ ایز آلویز :)
سبحان اللہ ۔۔۔ دبرر :)
شکر کریں اعتدال ڈھونڈتے کہیں طارق جمیل صاحب تک نہ پہنچ گئے ہوں ;) :D

تفنن برطرف بہت ہی کمال کا شعر ہے یہ بھی اور پوری غزل بھی
 
Top