بہت خوبصورت تحریر!! داد نہ دینا یقیناً کنجوسی اور زیادتی ہو گی۔
"کشش، محبت اور عشق" یہ الفاظ بے معنی الفاظ لگتے ہیں جب تک کہ انسان خود ان کے دام میں گرفتار نہ ہو جائے۔
اور جو لوگ ان جذبات پر اعتراض کرتے ہیں، وہ زیادہ برے طریقے سے اس گنجل میں پھنستے ہیں۔
حسن سمجھنے والے نایاب نہیں
جذبات سمجھنے والے کمیاب ہوئے
جو نہیں جانتا عشق کو ، وہی عشق کو جانتا ہے
جو نہیں مانتا احد کو ، وہی اس سے مل جاتا ہے
عشق سے دور ہوئے ، عشق میں پھنس گئے
ہم کو اپنی خبر نہیں کہ کیسے ، کہاں لٹ گئے
میں کچھ کہوں مگر سوچوں کہ ہوش میں کہاں ہوں
پھر سوچ بنا کہتی جاؤں کہ ہوش میں کہاں ہوں
رنج ، آلام نے مستی نشاط میں مبتلا کر دیا ہے
اس نے مجھے مجذوبیت کا خرقہ عطا کر رکھا ہے
میں اب کچھ کہوں تو سوچوں ہوں میں کہاں ہوں
مگر بنا سوچ کہے جاؤں کہ ہوش میں کہاں ہوں
منکرِ محبت کے دل کو شیش محل محبتوں کا بناتا ہے
پھر اس کے دل میں ہر اک نقش اِن کا مٹا دیتا ہے
پھر اسے اپنی عشق کی خلافت میں جگہ دیتا ہے
میں کیسے کہوں میں عشق میں ہوں کہ میں ابھی ہوش میں نہیں ہوں
میں اور کیا کیا کہوں کہ وہی مجھ میں ہوں
میں کچھ نہیں کہتی ہوں ، وہی مجھ میں کہتا ہے
میں کہیں نہیں ہوں مگر وہ مجھ میں رہتا ہے
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
میں لامکانی میں ہوں ، میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس کیف و مستی ہوں کہ جذب میری ہستی ہے
میں اس کی پاس ہوں یا وہ میرے پاس ہوں
میں اس کے حضور سرجھکائے ہوں
کائنات سجدے میں ہے ، میں ساجد کیسے بنوں
میں اب زمین چوموں کیسے کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں نے اسے اپنے اندر جانا ہے مگر فلک پر اس کا ٹھکانہ ہے
نماز کا سلیقہ نہیں مجھ میں ، عشق نے مجھے دیوانہ کردیا ہے
میں بن سوچ کے کہتی رہوں کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں ایک صدا ہوں ، میں مہک ہوں ، میں روشنی ہوں
میں سرمستی ِ سرمد ہوں ، میں نعرہ انا الحق ہوں
میں راز کن فکان ہوں ، میں ازل کا نور قدیم ہوں
میں اب کیا کیا کہوں کہ میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس کی نشانی ہوں ، میں نور ہوں ، میں یقین ہوں
میں شاہد ہوں ، میں مشہود ہوں ، میں ہوش میں کہاں ہوں
میں اس میں گم ہوں ، میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس میں گم ، میں جذب میں ، میں مستی ہوں
میں عشق ہوں ، میں معشوق ہوں ، میں مستی ہوں
محبت کی گمشدہ بستی ہوں ، میں شبنمی قطرہ ہوں
میں سحر ہوں ، میں ستارہ ہوں ، میں سورج ہوں
میں فلک ہوں ، میں فرش ہوں ، میں اسم لافانی ہوں
میں سبحانی ہوں ، میں نوارنی ہوں ، میں عشق میں ہوں
میں اور کیا کہوں کہ مین ہوش میں کہاں ہوں
میں ازل کی صدا ہوں ، ابد کا نغمہ ہوں
میں راز کن فکاں ہوں ، میں محبت کی بستی ہوں
میں عشق ، عشق ، عشق کی قدیم مستی ہوں
میں کوں ہوں ، میں نغمہ آہو ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں محبوب کے پاس ہوں ،
میں محبوب ہوں ، میں محبوب کے پاس ہوں
میں رقص میں ہوں مگر سکتہ حیرت میں ہوں
میں اس کے جلوے میں ہوں میں اس کی ہستی ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
میری چیخ و پکار میں مٹھاس ہے
میری پکار میں اسکی آواز ہے
میں حقیقت ہوں میں ہی مجاز ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں
مین اس کی مستی ہوں ، میں اس کی بستی ہوں
مین کون ہون ، میں کہان ہون
میں اس کی عشق کی الوہی صدا ہون
مین چمکتی روشنی ، چہکتی بلبل ہوں
میں حجاب میں ہوں ، میں نقاب میں ہوں
میں مکان میں ہوں کہ لامکانی میں ہوں
میں اس کے پاس ہوں کہ اس کے محبوب کے پاس ہوں
میرے ہاتھوں کی روانی موجوں کی طولانی کو مات دے
میں اس کا ہاتھ ہوں ، میں اس کا کان ہوں
میں وصل میں ہوں ، میں عشق میں ہوں
میں اس کے کیف میں ہوں ، میں اس کی مستی ہوں
میں اس کی مستانی ہوں ، میں اس کی مستانی ہوں
میں اس کا عشق ہوں کہ میں اس کے عشق میں ہوں
میں کون ہوں ؟ میں کہاں ہوں ؟
میں حسن مجسم ہوں ، میں نور مکمل ہوں
میں جذب ہستی میں مکمل ہوں
میں خود ایک گورکھ دھندہ ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں رقص میں ہوں مگر سکتہ حیرت میں ہوں
اس کے جلوے کی تابش ہوں یا میں خود تابش ہوں
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں کیا کہوں کہ عشق میں ہوں
میں بن سوچ بن کہوں کہ میں عشق میں ہوں
میں کیا کیا کہوں ، میں راز کن فکاں ہوں
میں مجذوب ہوں ، میں ولی ہوں ، میں اس کے وصل میں ہوں
میں اس کی ولایت میں ہوں ، میں اس کی نیابت ہوں
میں اس کا نغمہ ہوں ، میں کون ہوں میں کیا ہوں
میں اس کی بستی ہوں ، میں اس کا جمال ہوں ، میں اس کا کمال ہوں
مجھ پر جذب کی کیفیت طاری ہے
میں اس میں ہوں یا وہ مجھ میں ہوں
میں کیا کہوں کہ مین کہاں ہوں
میں وحدت میں ہوں ، حق ھو ، حق ھو
میں اس کو پکاروں یا وہ مجھے پکارے
میں کون ہوں میں کہاں ہوں
میں اس کے پاس ہوں یا وہ میرے پاس ہے