شمشاد
لائبریرین
کیا ہمارے معاشرے میں عام شہری کی جان یا مال یا عزت محفوظ ہے؟
کل 11 جنوری کی رات سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جاوید اقبال کے والدین کو لاہور میں قتل کر دیا گیا۔ جاوید اقبال کے والد ڈی آئی جی کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ ان کے قتل سے صوبائی و مرکزی حکومت میں تھرتھلی سے مچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ و صوبوں کی ہائی کورٹس میں بھی خاصا زلزلہ سا آیا ہے۔ سپریم کورٹ کی بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر نےپریس سے خطاب کرتے ہوئے مذمت کی کہ ایسے شہریوں کے قتل پر پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کے سارے ہی عہدداروں اور سیاست دانوں نے پُرزور مذمت کی ہے۔ صوبائی وزیر اعلٰی و دیگر مرکزی و صوبائی عہددار موقع واردات پر رات کو ہی پہنچ گئے تھے۔ اور اپنے اپنے بیانات ارشاد فرما رہے تھے۔ جس کا لبےلباب یہ تھا کہ اتنے معزز شہری قتل ہو گئے ہیں۔ یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے، وغیرہ وغیرہ۔ مزید یہ کہ اس اندوہناک واقعہ سے ایک ہفتہ قبل گورنر پنجاب بھی قتل ہو چکا ہے۔
مجھے بھی اس واقعہ پر بہت افسوس ہے۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مقتولین پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے۔
اب ان صاحب اقتدار لوگوں سے کوئی پوچھے کہ جب کوئی ایسی واردات ہوتی ہے تو پوری کی پوری حکومتی مشینری حرکت میں آ جاتی ہے۔ اور جو آئے دن عام شہری قتل ہوتے رہتے ہیں، ان کا مال اور عزتیں لوٹی جاتی ہیں تو کیا عام شہری انسان نہیں ہیں، جو صاحب اقتدار لوگوں کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی۔ جب بڑے بڑے شہریوں کو حکومت تحفظ نہیں دے سکتی تو پاکستان کے عام شہریوں کا کیا حال ہو گا؟ اس وقت ہمارے معاشرے میں لاقانونیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ کوئی بھی شریف شہری اپنی جان، مال اور عزت کو محفوظ نہیں سمجھتا۔
اللہ ہی جانے یہ ملک کیسے چل رہا ہےاللہ ہی جانے۔
کل 11 جنوری کی رات سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جاوید اقبال کے والدین کو لاہور میں قتل کر دیا گیا۔ جاوید اقبال کے والد ڈی آئی جی کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ ان کے قتل سے صوبائی و مرکزی حکومت میں تھرتھلی سے مچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ و صوبوں کی ہائی کورٹس میں بھی خاصا زلزلہ سا آیا ہے۔ سپریم کورٹ کی بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر نےپریس سے خطاب کرتے ہوئے مذمت کی کہ ایسے شہریوں کے قتل پر پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کے سارے ہی عہدداروں اور سیاست دانوں نے پُرزور مذمت کی ہے۔ صوبائی وزیر اعلٰی و دیگر مرکزی و صوبائی عہددار موقع واردات پر رات کو ہی پہنچ گئے تھے۔ اور اپنے اپنے بیانات ارشاد فرما رہے تھے۔ جس کا لبےلباب یہ تھا کہ اتنے معزز شہری قتل ہو گئے ہیں۔ یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے، وغیرہ وغیرہ۔ مزید یہ کہ اس اندوہناک واقعہ سے ایک ہفتہ قبل گورنر پنجاب بھی قتل ہو چکا ہے۔
مجھے بھی اس واقعہ پر بہت افسوس ہے۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مقتولین پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے۔
اب ان صاحب اقتدار لوگوں سے کوئی پوچھے کہ جب کوئی ایسی واردات ہوتی ہے تو پوری کی پوری حکومتی مشینری حرکت میں آ جاتی ہے۔ اور جو آئے دن عام شہری قتل ہوتے رہتے ہیں، ان کا مال اور عزتیں لوٹی جاتی ہیں تو کیا عام شہری انسان نہیں ہیں، جو صاحب اقتدار لوگوں کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی۔ جب بڑے بڑے شہریوں کو حکومت تحفظ نہیں دے سکتی تو پاکستان کے عام شہریوں کا کیا حال ہو گا؟ اس وقت ہمارے معاشرے میں لاقانونیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ کوئی بھی شریف شہری اپنی جان، مال اور عزت کو محفوظ نہیں سمجھتا۔
اللہ ہی جانے یہ ملک کیسے چل رہا ہےاللہ ہی جانے۔