آبی ٹوکول
محفلین
الیکٹرونکس میڈیا اور اسکے تمام " خرکارے " نام نہاد اینکر پرسن اور تنخواہ خور " کالمنسٹ کم سیئنر اینلسٹوں " نے ہاشمی صاحب کہ میاں نواز شریف کے حق میں دیئے گئے بیان کو واپس لینے کا زمہ دار بھی فقط تحریک انصاف اور سوشل میڈیا کو قرار دے دیا اور یوں ہمیشہ کی طرح اپنے دوغلے اورمنافقانہ پن پر پردہ ڈالنے کی سعی لاحاصل کی یقین نہ آئے تو آج کا عرفان صدیقی کا کالم پڑھ کردیکھ لیں یہ نام نہاد سچ کا کاروبار کرنے والے کبھی الیکٹرونکس میڈیا کے اس گھناونے کردار کا کچا چٹھا نہیں کھولیں گے کیونکہ انکی پیٹ پروری کا معاملہ ہے اور انکے اپنی شکم درازی اس شجر ملعونہ سے پیوستہ ہے ، سو یہ اسی سے امید بہار بھی رکھے ہوئے ہیں ۔ جی ہاں وہی الیکٹرونکس میڈیا جو کہ سوشل میڈیا سے سینکڑوں درجہ زیادہ مؤثر بھی ہے اور رسا بھی ۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ میں جاوید ہاشمی کا وہ خطاب خود لائیو سن رہا تھا اسی الیکٹرونکس میڈیا کے توسط جیسے ہی جاوید ہاشمی کہ منہ سے وہ الفاظ نکلے میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہوگیا اجی یہ کیا ہوگیا ، یہ کیا کہہ دیا ہاشمی صاحب نے ؟؟؟؟
کہیں ہاشمی صاحب پی ٹی آئی میں جاکر پچھتا تو نہیں رہے ؟؟؟ اور واپس آنا چاہتے ہیں؟؟؟ اگر نواز شریف انکا لیڈر ہے تو پھر عمران خان کون ہے ؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ یعنی کسی ایک بھی چینل نے اس بیان کو مثبت اور سیاسی رواداری کے عنوان کے تحت نہ لیا اور نہ پیش کیا بلکہ ہمیشہ کی طرح میڈیا کا جو اصل کام ہے کہ ایک ہیجانی سی فضا پیدا کرکے ایک نارمل بات کو بھی بریکنگ نیوز میں کنورٹ کرئے وہی سب کچھ اس معاملہ میں بھی ہوا ۔
اب جبکہ جاوید ہاشمی صاحب نے وہ بیان واپس لیا ہے تو یہی منافق میڈیا فل پینترا بدل چکا ہے اور اب ایک بار پھر سے پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا اسکے نشانے پر ہے بلکہ کل ایک پروگرام میں تو ایک نیا نویلہ اینکر یہاں تک " بک " گیا کہ اب تحریک انصاف میں جاوید ہاشمی کو کھڈے لائین لگایا جارہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ جب الیکٹرونکس میڈیا زیادہ مضبوط بھی ہے اور موثر بھی اور اسکی رسائی بھی سوشل میڈیا کے مقابلے میں عام یوزر تک کئی درجے زیادہ ہے اور اوپر طرفا یہ کہ ان کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں
یعنی " جسے چاہا سر پر بٹھا لیا جسے چاہا جھٹ سے گرا دیا " والا معاملہ بدستور انکے ساتھ لاحق ہے تو پھر ایسے میں یہ کس منہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہیں شرم انکو مگر نہیں آتی ۔
جاوید ہاشمی والے معاملے میں اگر سب سے زیادہ کسی نے منفی کردار ادا کیا ہے تو وہ یہی الیکٹرونکس میڈیا ہے مگر شرم ہے کہ پھر بھی انکو ہرگز نہیں آنی ۔
کہیں ہاشمی صاحب پی ٹی آئی میں جاکر پچھتا تو نہیں رہے ؟؟؟ اور واپس آنا چاہتے ہیں؟؟؟ اگر نواز شریف انکا لیڈر ہے تو پھر عمران خان کون ہے ؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ یعنی کسی ایک بھی چینل نے اس بیان کو مثبت اور سیاسی رواداری کے عنوان کے تحت نہ لیا اور نہ پیش کیا بلکہ ہمیشہ کی طرح میڈیا کا جو اصل کام ہے کہ ایک ہیجانی سی فضا پیدا کرکے ایک نارمل بات کو بھی بریکنگ نیوز میں کنورٹ کرئے وہی سب کچھ اس معاملہ میں بھی ہوا ۔
اب جبکہ جاوید ہاشمی صاحب نے وہ بیان واپس لیا ہے تو یہی منافق میڈیا فل پینترا بدل چکا ہے اور اب ایک بار پھر سے پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا اسکے نشانے پر ہے بلکہ کل ایک پروگرام میں تو ایک نیا نویلہ اینکر یہاں تک " بک " گیا کہ اب تحریک انصاف میں جاوید ہاشمی کو کھڈے لائین لگایا جارہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ جب الیکٹرونکس میڈیا زیادہ مضبوط بھی ہے اور موثر بھی اور اسکی رسائی بھی سوشل میڈیا کے مقابلے میں عام یوزر تک کئی درجے زیادہ ہے اور اوپر طرفا یہ کہ ان کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں
یعنی " جسے چاہا سر پر بٹھا لیا جسے چاہا جھٹ سے گرا دیا " والا معاملہ بدستور انکے ساتھ لاحق ہے تو پھر ایسے میں یہ کس منہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہیں شرم انکو مگر نہیں آتی ۔
جاوید ہاشمی والے معاملے میں اگر سب سے زیادہ کسی نے منفی کردار ادا کیا ہے تو وہ یہی الیکٹرونکس میڈیا ہے مگر شرم ہے کہ پھر بھی انکو ہرگز نہیں آنی ۔