جاپان کی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ دو ہزار سات میں عمر رسیدہ جاپانیوں میں خودکشی میں اضافہ ہوا ہے۔
نیشنل پولیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کی خودکشی میں نو فیصد اضافہ ہوا۔ ان کی کل تعداد بارہ ہزار ایک سو سات تھی جو کہ کُل خودکشی کے واقعات کا چالیس فیصد بنتا ہے۔
ان کے مطابق مجموعی طور پر خودکشی میں دو اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا اور ان واقعات کی کل تعداد تینتیس ہزار سے زائد تھی۔
جاپان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں خودکشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔
پچھلے سال وزراء نے خودکشی کے واقعات کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات کیئے جن میں ان ویب سائٹ کو بلاک کرنا شامل تھا جو خودکشی کرنے کی ترکیبیں بتاتی ہیں۔ مگر بظاہر ان اقدامات سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خودکشی کی بڑی وجوہات میں ڈپریشن، بیماری اور قرضہ شامل ہیں۔
لیکن جاپان کے عمر رسیدہ افراد معاشرے میں بوڑھے لوگوں کے حوالے سے مسائل سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ طبی انشورنس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ خدشہ کہ ریاست عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال نہیں کر پائے گی۔
جاپانی معاشرے میں خاندانی نظام میں تبدیلی بھی ایک وجہ ہے۔ عمر رسیدہ افراد کو خدشہ ہے کہ ان کے خاندان میں کوئی ان کی دیکھ بھال نہیں کرے گا۔
(یہ رپورٹ بی بی سی کی 19جون کی اشاعت سے لی گئی)
نیشنل پولیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کی خودکشی میں نو فیصد اضافہ ہوا۔ ان کی کل تعداد بارہ ہزار ایک سو سات تھی جو کہ کُل خودکشی کے واقعات کا چالیس فیصد بنتا ہے۔
ان کے مطابق مجموعی طور پر خودکشی میں دو اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا اور ان واقعات کی کل تعداد تینتیس ہزار سے زائد تھی۔
جاپان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں خودکشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔
پچھلے سال وزراء نے خودکشی کے واقعات کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات کیئے جن میں ان ویب سائٹ کو بلاک کرنا شامل تھا جو خودکشی کرنے کی ترکیبیں بتاتی ہیں۔ مگر بظاہر ان اقدامات سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خودکشی کی بڑی وجوہات میں ڈپریشن، بیماری اور قرضہ شامل ہیں۔
لیکن جاپان کے عمر رسیدہ افراد معاشرے میں بوڑھے لوگوں کے حوالے سے مسائل سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ طبی انشورنس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ خدشہ کہ ریاست عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال نہیں کر پائے گی۔
جاپانی معاشرے میں خاندانی نظام میں تبدیلی بھی ایک وجہ ہے۔ عمر رسیدہ افراد کو خدشہ ہے کہ ان کے خاندان میں کوئی ان کی دیکھ بھال نہیں کرے گا۔
(یہ رپورٹ بی بی سی کی 19جون کی اشاعت سے لی گئی)