عرفان سعید
محفلین
جاپانی اور اردو
اس ناچیز نے ۲۰۰۳ تا ۲۰۰۹ جاپان میں بوجۂ تعلیم قیام کیا۔ ان چھ سالوں میں جاپانی زبان سیکھنے اور بولنے کا موقع بھی ملا۔ ایک بات میں نے فورا بھانپ لی کہ ہمارے لیے (اردو کی وجہ سے) جاپانی زبان کا تلفظ بالکل مشکل نہیں ہے۔ گنتی ہی کو دیکھیے۔
ایک ۔۔۔ اِچی
دو ۔۔۔ نی
تین ۔۔۔ سان
چار ۔۔۔ یون
پانچ ۔۔۔ گو
چھ ۔۔۔ روکُو
سات ۔۔۔ نانا
آٹھ ۔۔۔ ہاچی
نو ۔۔۔ کِیُو
دس ۔۔۔ جُو
جب تھوڑی زبان سیکھنا شروع کی تو ایک اور بات نے بہت حیران کیا۔ جاپانی کے بعض اسالیب اردو زبان میں لفظ بہ لفظ ترجمہ کیے جا سکتے ہیں۔ جبکہ انگریزی میں ان کا براہِ راست ترجمہ نہیں کیا جا سکتا۔ ایک مثال سے واضح کرتا ہوں۔
اردو: ایک بار لکھ کر دیکھو۔
انگلش: Try to write once
یہاں "دیکھو" براہ راست ترجمہ نہیں ہو رہا۔
اب ذرا جاپانی دیکھیں
اِک کائی کائتے مِتے۔
اِک کائی: ایک دفعہ
کائتے: لکھ کر
مِتے: دیکھو
تیسری چیز جس سے خوش گوار حیرت ہوئی، وہ تھی حفطِ مراتب کے لیے مختلف تعظیمی الفاظ جو نام کے ساتھ لگائے جاتے ہیں۔ جیسے اردو میں جناب، صاحب، قبلہ وغیرہ۔ یہی اسلوب جاپانی زبان میں بھی موجود ہے۔ مثلا جب بھی کوئی جاپانی مجھے مخاطب کرتا تو کہتا
عرفان سان (سان کا مطلب صاحب)
ایک بار ایک ریسٹورنٹ میں ساتھ والی میز پر دو جاپانی، جو میرے لیے اجنبی تھے، ایک بات پر بحث کر رہے تھے۔ دورانِ گفتگو ایک جاپانی نے میری رائے جاننے کے لیے مجھے یوں مخاطب کیا،
"بھائی جان! آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟"
(عرفان)
آخری تدوین: